شاہد افراز خان، بیجنگ
فیفا ورلڈ کپ 2022 کا آغاز اتوار کے روز قطر میں ہو چکا ہے۔ کھیلوں کے اس میگا ایونٹ کی ایک خاص خوبی یہ بھی ہے جہاں پاکستانی ساختہ فٹبال مقابلوں کے لیے استعمال ہو رہا ہے وہاں اسٹیڈیمز سے لے کر پانی کی فراہمی کے نظام اور صاف توانائی کی ٹیکنالوجی تک چینی ساختہ مصنوعات چمک رہی ہیں، جس سے بلند درجہ حرارت والے اس گرم صحرائی علاقے میں سبز عالمی فٹ بال کی نمائش کو یقینی بنایا گیا ہے۔یہ جہاں کھیلوں کی میزبانی کا ایک نیا دلکش رنگ ہے وہاں ورلڈ کپ میں چین کی تعمیری شراکت ، دیگر ممالک بالخصوص عرب ممالک کے ساتھ چین کی قریبی دوستی کو بھی مزید بہتر بنائے گی۔جدید چینی تعمیرات کی بات کی جائے تو "لوسیل اسٹیڈیم” ورلڈ کپ میں چین کی شراکت کے حوالے سے ایک انتہائی مقبول منصوبہ ہے.یہاں انفراسٹرکچر سے لے کر ٹیلی کمیونیکیشن تک، 1500 نئی توانائی والی بسوں سے لے کر شمسی توانائی کے پلانٹس تک، الغرضیکہ فٹبال مقابلے سے جڑے سبھی لوازمات تک "میڈ ان چائنا” قطر میں ہر جگہ دیکھا جا سکتا ہے۔
رواں سال کے ورلڈ کپ کا مرکزی مقام”لوسیل اسٹیڈیم” قطر اور چائنا ریلوے کنسٹرکشن کارپوریشن نے مشترکہ طور پر تعمیر کیا ہے۔کھجور کی شاخ سے بنے پیالے اور لالٹین کی شکل میں یہ اسٹیڈیم 18 دسمبر کو شیڈول ورلڈ کپ فائنل کی میزبانی کرے گا۔یہ پہلا موقع ہے جب کسی چینی کمپنی نے ورلڈ کپ وینیو تعمیر کیا ہے اور لوسیل اسٹیڈیم کو قطر کے نئے 10 ریال کے نوٹ پر بھی نمایاں انداز سے اجاگر کیا گیا ہے۔لوسیل اسٹیڈیم کے ڈیزائن اور تعمیر کو دیکھا جائے تو یہ اب تک دنیا کا سب سے جدید، سب سے بڑا اور سب سے انوکھا پیشہ ورانہ فٹ بال اسٹیڈیم ہے جو فیفا کے معیار کے مطابق تعمیر کیا گیا ہے.لوسیل اسٹیڈیم میں 80 ہزار تماشائیوں کی گنجائش ہے، اسٹیڈیم کی چھت اور دیگر احاطہ چینی ادارے کی تکنیکی صلاحیتوں اور خدمات کے اعلیٰ معیار کو ظاہر کرتا ہے۔
یہاں اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھا جائے کہ قطر ایک ایسا ملک ہے جہاں پانی تیل سے زیادہ مہنگا ہے۔فیفا ورلڈ کپ کے دوران پانی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے قطر نے چین کے تعاون سے ملک بھر میں پانچ مقامات پر 15 انتہائی بڑے واٹر اسٹوریج ٹینک تعمیر کیے ہیں۔اس کے علاوہ، چینی مینوفیکچرنگ کی جدید صلاحیت قطر میں نئی توانائی کی بجلی کی پیداوار کو چلانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے.اس حوالے سے ایک چینی کمپنی کی جانب سے قطر کے علاقے القصر میں 800 میگاواٹ کا ایک فوٹو وولٹک پاور پلانٹ تعمیر کیا گیا ہے۔ اس منصوبے نے قطر کی توانائی کی کھپت میں قابل تجدید توانائی کے حصے میں نمایاں اضافہ کیا ہے، جس سے ملک کے "گرین فیفا ورلڈ کپ” کی میزبانی کے عزم کو نمایاں تقویت ملی ہے.
اسی طرح قطر میں موجود فٹ بال شائقین اور غیر ملکی سیاحوں میں ورلڈ کپ کے حوالے سے چینی ساختہ یادگاری اشیاء بھی نمایاں انداز سے فروخت ہورہی ہیں اور فٹ بال شائقین کی بڑی تعداد شاپنگ مالز کا رخ کررہی ہے۔متعدد اسٹورز نے حال ہی میں مجاز چینی سپلائرز کو اضافی آرڈرز دیے ہیں کیونکہ فروخت توقعات سے تجاوز کر گئی ہے.چینی ساختہ بسیں بھی ورلڈ کپ کے دوران شائقین کے لیے شٹلنگ سروسز فراہم کر رہی ہیں۔ قطر نے چین سے تقریباً 1500 بسیں درآمد کیں جن میں 888 الیکٹرک بسیں بھی شامل ہیں۔ چینی کاروباری اداروں نے فیفا ورلڈ کپ کے "فین ولیج” کی تعمیر میں بھی حصہ لیا ہے۔قطر کا زمینی رقبہ صرف 11,000 مربع کلومیٹر ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے ہزاروں شائقین کو رہائش فراہم کرنے کی خاطر دارالحکومت دوحہ کے جنوب میں واقع "فین ولیج "میں 6 ہزار کنٹینر نما گھر تعمیر کیے ہیں ۔ ہر گھر میں دو افراد کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے، لہذا "فین ولیج "مجموعی طور پر 12،000 شائقین کو ایڈجسٹ کرسکتا ہے .یوں چین کی مدد سے قطر دنیا بھر کے شائقین کو فٹبال کے بہترین مقابلے دکھا رہا ہے اور چینی کمپنیاں بھی اپنی تکنیکی مہارت سے "میڈ ان چائنا” کی بہترین عکاسی کر رہی ہیں۔