چینکالم

چین کا اقوام کی بھلائی میں عملی کردار

شاہد افراز خان ،بیجنگ

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو

حالیہ عرصے میں دنیا نے دیکھا ہے کہ چین کا مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) ایک بین الاقوامی عوامی پروڈکٹ اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ بی آر آئی کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ نو برسوں کے دوران چین نے 140 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بی آر آئی تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے ساتھ چین کی مصنوعات کی تجارت تقریباً 12 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔متعلقہ ممالک میں ایک بڑی تعداد میں عملی تعاون کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں ، جو ان ممالک کی مقامی ترقی اور معاش کی بہتری میں معاون کردار ادا کر رہے ہیں۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ چین آگے دیکھتے ہوئے، بی آر آئی تعاون کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانے ،  بہتر نتائج کی فراہمی اور مضبوط ترقیاتی لچک کے لئے تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر کوشش کر رہا ہے. اسی تناظر میں سی پیک کو  بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ سمجھا جاتا ہے جس کی کامیاب تکمیل چین اور پاکستان سمیت اس پورے  اقدام کو آگے بڑھانے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری یا جسے ہم مختصراً سی پیک بھی کہتے ہیں ، کو پاکستان کی اقتصادی سماجی ترقی کا اہم محرک قرار دیا جا رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں سی پیک منصوبہ جات کی تکمیل سے پاکستان میں بجلی کی قلت کے دیرینہ مسئلہ سے نمٹنے سمیت بنیادی ڈھانچے بالخصوص ذرائع آمد ورفت کی بہتری میں بھی نمایاں مدد ملی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سات برسوں میں پاکستان میں برسراقتدار ہر حکومت نے سی پیک کی تعمیر کو ہمیشہ اپنے سرفہرست ایجنڈے میں رکھا ہے اور متعلقہ منصوبہ جات کو آگے بڑھایا ہے۔ابھی حال ہی میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے اپنی  پریس کانفرنس میں بھی سی پیک فریم ورک کے تحت بڑے منصوبوں کی تعمیر سے متعلق واضح کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق تعاون کو بھرپور طریقے سے فروغ دیا جا رہا ہے اور چین اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس کے نتائج کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔سی پیک فریم ورک کےتحت بڑے منصوبوں اور صنعتی تعاون کا فروغ جاری رہے گا۔ سی پیک کو ایک ایسامثالی منصوبہ بنایا جائے گا جس سے دونوں ممالک کے عوام بھرپور انداز میں مستفید ہوں گے۔

یہ تو پاکستان کی بات ہو گئی، اب اگر دیگر دنیا کا رخ کیا جائے تو  وہاں بھی بیلٹ اینڈ روڈ کے ثمرات وسیع پیمانے پر عوام کو مستفید کر رہے ہیں۔اس کی تازہ مثال چینی صدر شی جن پھنگ کا حالیہ دورہ انڈونیشیا ہے جس میں انہوں نے چین کی مدد سے تعمیر کردہ جکارتہ۔بانڈونگ ہائی سپیڈ ریلوے کے آزمائشی آپریشن کا مشاہدہ کیا۔ یہ جنوب مشرقی ایشیا میں پہلی تیز رفتار ریلوے ہے جسے انڈونیشیا میں بہت مقبولیت ملی ہے۔یہ کہا جاتا ہے کہ جکارتہ۔بانڈونگ ہائی اسپیڈ ریلوے کی تکمیل "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر میں شامل تمام فریقوں کے لیے مشترکہ ترقی و خوشحالی کی ایک اہم علامت بن چکی ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ انڈونیشیا ہی وہ مقام ہے جہاں نو سال قبل شی جن پھنگ نے "21ویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈ” کی مشترکہ تعمیر کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ گزشتہ نو سالوں کے ایسے لاتعداد  ثمرات ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ چین کے خلوص اور شراکت داروں کی مشترکہ کوششوں سے "بیلٹ اینڈ روڈ”  دیکھتے ہی دیکھتے عالمی اتفاق رائے بن چکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں قومی کانگریس میں بھی یہ تجویز پیش کی گئی کہ چین مستقبل میں بیرونی دنیا کے لیے اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو فروغ دے گا، "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دے گا اور پائیدار امن، عالمگیر سلامتی اور مشترکہ خوشحالی پر مبنی دنیا کی تعمیر کو فروغ دے گا۔

یہ دنیا کے لیے ایک واضح اعلان ہے کہ چین اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی اور "بیلٹ اینڈ روڈ” کی تعمیر پر غیرمتزلزل عمل درآمد کرے گا، اور اس کی اپ گریڈیشن کو ایک نئی سطح تک فروغ دے گا۔معاشی پہلو ؤں کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ ثقافتی اعتبار سے بھی "بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹو  خطوں، قوموں اور ثقافتوں میں باہمی تبادلوں کے فروغ اور عالمی گورننس کے مختلف مسائل سے نمٹنے میں چین کی دانشمندی کا منہ بولتا ثبوت بن چکا ہے۔

Leave a Reply

Back to top button