شاہد افراز خان ،بیجنگ
بیجنگ چین کا دارالحکومت اور دنیا کے جدید ترین اور پرآسائش شہروں میں شامل ہے۔اس شہر میں زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھا لیں ،آپ کو تعمیر و ترقی اور بہتری کا رنگ غالب نظر آئے گا۔یہاں طبی سہولیات زبردست ہیں ،رہائش کا ماحول انتہائی اعلیٰ معیار کا ہے ، تفریح کے لیے آپ کے گھر کے آس پاس بے شمار خوبصورت پارکس موجود ہیں ، یہاں کا پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم دنیا کا بہترین ٹرانسپورٹ نظام ہے۔ پھر سب سے بڑھ کر یہاں تحفظ کا ایک ایسا احساس ہے جو شاز ونادر ہی کسی دوسری جگہ میسر ہے۔اس شہر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ دنیا میں سرمائی اور گرمائی ،دونوں اولمپکس کی میزبانی کرنے والا واحد شہر ہے۔شہر کی دو کروڑ سے زائد آبادی کو تمام ضروریات زندگی اور دیگر سہولیات کی احسن فراہمی بھی بیجنگ کا ہی خاصہ ہے جس میں گزرتے وقت کے ساتھ مسلسل جدت اور بہتری آتی جا رہی ہے۔
گزشتہ دہائی کے دوران، بیجنگ نے نئے ترقیاتی فلسفے کو مکمل طور پر نافذ کیا ہے اور ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے سفر میں اپنے نئے ابواب رقم کرنے کی کوشش کی ہے۔ سائنسی اور تکنیکی جدت، اصلاحات اور کھلے پن نے چینی دارالحکومت میں اعلیٰ معیار کی ترقی کو نمایاں طور پر فروغ دیا ہے۔اسی طرح گزشتہ برسوں کے دوران، بیجنگ نے آلودگی کی روک تھام اور اس سے نمٹنے اور فطری ماحول کو بہتر بنانے کی کوششوں کو تیز کیا ہے۔ سخت کوششوں کے بعد، دارالحکومت نے اپنے گرین احاطے کو 2012 میں 35.8 فیصد کے مقابلے میں 2021 میں 44.4 فیصد تک بڑھا دیا ہے. اس وقت بیجنگ کے 31 فیصد میدانی علاقے درختوں سے ڈھکے ہوئے ہیں۔ دریا کے کناروں کو فارسٹ پارکس اور ویٹ لینڈز میں تبدیل کردیا گیا ہے جن میں سے کچھ درجنوں کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں ، جو ویک اینڈ کے دوران تفریحی مقامات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران، بیجنگ نے شجرکاری مہم کو بھی نمایاں طور پر فروغ دیا ہے اور ان کوششوں کے ثمرات یوں برآمد ہوئے ہیں کہ آج 140000 ہیکٹر سے زائد اراضی پر درخت پھیلے ہوئے ہیں. 2008 کے گرمائی اولمپکس وینیوز کے ساتھ تعمیر کردہ فارسٹ پارک اپنے 10 کلومیٹر طویل گرین جاگنگ ٹریک کی بدولت،اس وقت بیجنگ کے رہائشیوں اور سیاحوں دونوں کے لئے ایک پسندیدہ تفریحی مقام ہے۔ماضی میں ، بیجنگ کے رہائشیوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں کے پاس گھومنے پھرنے کے لئے صرف چند قدیم شاہی باغات تھے جیسے سمر پیلس ، ٹیمپل آف ہیون اور فریگرنٹ ہلز وغیرہ ۔ لیکن اب درجنوں فارسٹ پارکس کے ابھرنے کے ساتھ، مقامی لوگوں کے لئے قریبی پارکس میں ڈرائیو کرنے اور موسم گرما کے دوران پکنک یا رات بھر قیام کے لئے "ٹینٹ” لگانا ایک فیشن بن رہا ہے.شہر میں بڑھتی ہوئی سیاحتی سرگرمیوں کے باعث بہت سے کسانوں نے اپنے کھیتوں کو ناشپاتی، آڑو، سیب اور اخروٹ والے باغات میں تبدیل کر دیا ہے، جس سے نہ صرف شجرکاری مہم میں مدد مل رہی ہے بلکہ ان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ شہری علاقوں کی قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ، بہت سے لوگوں نے اپنے باغات کو ایسے مقامات میں تبدیل کر دیا ہے جہاں لوگ اپنے بچوں سمیت خود پھل چننے کا تجربہ کر سکتے ہیں۔
اسی باعث شہر کے فضائی معیار میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے ۔ گزشتہ سال کا ہی تذکرہ کیا جائے تو ، بیجنگ کے باشندوں نے 288 دن اچھے یا معتدل فضائی ماحول میں گزارے ہیں، مطلب ان دنوں میں ہوا کا معیار اچھا رہا ہے اور شہریوں نے صاف فضا میں سانس لیاہے۔ جہاں تک مثبت اشاریوں کا تعلق ہے تو بہتر فضائی ماحول کے حامل دنوں کی تعداد میں 2020 کے مقابلے میں 12 دن کا اضافہ ہے۔گزشتہ دس سالوں کے دوران بیجنگ میں تحفظ ماحول کے اقدامات کو مزید مضبوط کیا گیا ہے اور نیلے آسمان کے حامل دنوں کی تعداد میں اضافہ انہی ماحول دوست پالیسیوں کے ثمرات ہیں۔ بیجنگ نے اپنے ماحول دوست اقدامات میں غیر معمولی کامیابیاں سمیٹتے ہوئے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام سے بھی زبردست پزیرائی حاصل کی اور دنیا نے اسے ایک معجزہ قرار دیا ہے۔ یوں بیجنگ میں تمام شعبہ ہائے زندگی میں بہتری اور ترقی سے ایک جدید مگر گرین شہر کا حقیقی تصور سامنے آیا ہے لیکن اس کے پیچھے جہاں حکومتی پالیسیاں کارفرما رہی ہیں وہاں بیجنگ کے شہریوں نے بھی اپنی حکومت کے شانہ بشانہ کردار ادا کیا ہے اور اپنے گھروں کی مانند اپنے شہر کا بھی خیال رکھا ہے ،یہی سماج کی اصل ذمہ داری ہے۔