شاہد افراز خان ،بیجنگ
کسی بھی ملک یا معاشرے میں دستور سے آگاہی قومی تعمیر و ترقی اور انسانی حقوق کے تحفظ سمیت کئی پہلوؤں سے نمایاں اہمیت کی حامل ہے۔پاکستان کے تناظر میں ہم پارلیمان یا پھر عدلیہ میں آئین ،دستور جیسے الفاظ سنتے رہتے ہیں اور انہی پلیٹ فارمز پر آئینی شقوں کا حوالہ بھی دیا جاتا ہے لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ عام شہریوں کی اکثریت ملک کے دستور سے تقریباً نابلد ہے۔اس کی بڑی وجہ قومی دستور سے متعلق عوامی شعور اور آگاہی کی کمی ہے۔پاکستان سے اب اگر رخ کریں چین کا تو یہاں ابھی حال ہی میں4 دسمبر کو نویں قومی یوم دستور کے موقع پر ملک کے آئین کے بارے میں عوامی شعور کو بہتر بنانے کے لیے ایک سات روزہ طویل مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔اس مہم میں نہ صرف آئین کے جامع نفاذ کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی جائے گی بلکہ اکتوبر میں منعقدہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 20 ویں قومی کانگریس کی روح کا مطالعہ ، تشہیر اور نفاذ پر بھی توجہ دی جائے گی۔اس دوران نچلی سطح پر قانونی مشیروں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایسے تمام گاؤوں یا کمیونٹیز میں آئین کی تشہیر کے لئے کم از کم ایک سرگرمی انجام دیں گے جہاں وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف عمل ہیں۔
یہ امر قابل زکر ہے کہ چین میں ایسی پہلی سات روزہ دستور کی تشہیری مہم 2018 میں منعقد کی گئی تھی ، یوں رواں سال یہ اپنی نوعیت کی پانچویں مہم بن چکی ہے۔دوسری جانب اسی سال ملک میں آئین کے نفاذ کی 40 ویں سالگرہ بھی منائی جارہی ہے۔ چین کا موجودہ آئین 1982 میں اپنایا گیا تھا۔اس ایک ہفتے کے دوران متعدد سرگرمیوں کا اہتمام کیا جائے گا ، جس میں آئین سے متعلق آن لائن علمی مقابلوں سمیت ہائی اسپیڈ ٹرینوں اور ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں پر آئین کی تشہیری ویڈیوز بھی شامل ہیں۔ سنہ 2014 میں چین کی اعلیٰ مقننہ نے آئین کے بارے میں عوامی بیداری بڑھانے، آئین کی روح کو فروغ دینے، اس کے نفاذ کو مضبوط بنانے اور قانون کی حکمرانی کو آگے بڑھانے کی کوششوں کے تحت 4 دسمبر کو قومی یوم آئین کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔یہی وجہ ہے کہ ہر سال اس روز آئین کے فروغ کے لئے ملک گیر سرگرمیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
یہاں یہ تذکرہ بھی لازم ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سےسی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس کو پیش کردہ رپورٹ کا ایک پورا حصہ قانون کی حکمرانی کے لئے وقف ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی آئین کو کتنی اہمیت دیتی ہے۔چینی صدر واضح کر چکے ہیں کہ ملک میں قومی بنیادوں کی مضبوطی، مستحکم توقعات کو یقینی بنانے اور طویل مدتی ثمرات کے حصول میں قانون کی حکمرانی کے کردار کو مزید بہتر بنانا ہوگا، اور قانون کی حکمرانی کے تابع ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کی کوشش کرنی ہوگی۔
چین میں دستور سازی کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو عوامی جمہوریہ چین نے 1954 میں اپنا پہلا آئین نافذ کیا تھا۔ موجودہ آئین کو 1982 میں اپنایا گیا تھا اور 1988 ، 1993 ، 1999 ، 2004 اور 2018 میں اس میں ترمیم کی گئی تھی۔اسی طرح 40 سال قبل شروع ہونے والی اصلاحات اور کھلے پن کی مہم نے جہاں قابل ذکر پیش رفت دکھائی وہاں اس نے ملک کے آئین میں بڑی تبدیلیاں بھی لائی ہیں۔اس عرصے میں آئین میں ترمیم سے حقوق اراضی ، نجی معیشت ، چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کی تعمیر ،سوشلسٹ مارکیٹ اکانومی ، نجی املاک کے تحفظ ،انسانی حقوق کے تحفظ ، نئے عہد میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم سے متعلق شی جن پھنگ کے تصورات ، کو اجاگر کیا گیا ہے۔ آئینی ترمیم میں پارٹی کی نئی کامیابیوں، تجربات اور بدلتے وقت کے تقاضوں کو شامل کرکے آئین کو عہد حاضر کے مطابق تشکیل دیا گیا ہے۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ چین کا آئین سی پی سی کی قیادت میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کی تعمیر کے لیے عوامی امنگوں کی عمدہ ترجمانی ہے اور چین کی ترقی اور چینی خصوصیات کا حامل سوشلزم ایک نئے دور میں داخل ہوچکا ہے۔