خیرپور

خیرپور، سینکڑوں اسکول تاحال فنکشنل نہ ہوسکے

صوفی اسحاق
اردو ٹوڈےخیرپور

کھلے آسمان تلے بچے

خیرپور ضلع میڈیا سطح پر تعلیم کے معاملے میں بہتر نظر آرہا ہے عملاً زمینی حقائق کچھ اور ہیں ضلع بھر میں سیلابی بارش کے بعد تاحال سینکڑوں اسکول تاحال فنکشنل نہ ہوسکے ہیں اور درجنوں سکولوں کی عمارتیں تباہ حال اور متعدد سکولوں کی عمارت گر گئی ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں بچے تعلیم سے تاحال محروم ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق 3600 ہائی ایلمینٹری و پرائمری اسکول ہیں جن میں 413 پرائمری سکول میں سے درجنوں اسکولوں میں تعلیم جاری نہ ہوسکی ہے،تحصیل خیرپور کےگورنمنٹ ایلمینٹرک اسکول مل کالونی جان محمد جانوری،لیبر اسکول مدینہ کالونی سمیت 40اسکول بھی بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے بہتر انداز میں تعلیم جاری نہ رکھ سکے ہیں،شہریوں سول سوسائٹی صحافی صوفی اسحاق کو بتایاکہ سندھ میں سرکاری سطح پر تعلیم کے فروغ اور تعلیمی اداروں میں سہولیات کے فقدان کے خاتمہ کے لیے موثر اقدام دعووں کے بجائے عملی طور پرنہ اٹھانے کی وجہ سے اندرون سندھ خصوصاً خیرپور ضلع بھر میں سینکڑوں سکول بند ہونے نصابی و بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے ہزاروں بچے زیر تعلیم سے محروم ہونے کے باعث وہ مستقبل کے معمار معاشرتی بے راہ روی و دیگر مسائل کا شکار ہوکر معاشرے کی بہتری کرنے سے قاصر ہیں،جیساکہ گاؤں غلام رسول رند وارڈ 24 یوسی نظامانی خیرپور میں گورنمنٹ پرائمری اسکول میں اساتذہ کی کمی فرنیچر اور کلاس روم نہ ہونے کی وجہ سے شدید سردی میں بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور، زیر تعلیم بچوں کے والدین گاؤں کے مکینوں نے بتایاکہ گاؤں غلام رسول رند کے سرکاری اسکول میں کمرے فرنیچر سمیت بنیادی سہولیات کا فقدان اور سخت سردی میں بچوں کا حصول تعلیم مشکل سے مشکل ہوتا جارہا ہے اسکول میں 308 داخل اور 50 سے زائد عدم داخل زیر تعلیم بچوں کو سہولیات نہ ہونے اساتذہ کی کمی نے انہیں اسکول سے دور رہنے پر مجبور کردیا ہے۔
زیر تعلیم بچوں اور گاؤں والوں نےوزیر تعلیم سندھ، سیکریٹری ضلعی تعلیم افسر، وزیر اعلی ٰسندھ، گورنر سندھ وزیر اعظم سمیت دیگر حکام بالا سے گذارش کرتے ہوئے مذکورہ سکول میں بچے زیر تعلیم400 سے زائد طالب علموں 5اساتذہ،4اسٹینڈ بورڈ، 30 ڈیسک،3 ٹینٹ اور8 اساتذہ کے لیے کرسیاں اور کمرے تعمیر کرکے بچوں کے مستقبل کو محفوظ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسا عمل اپنا جائے تاکہ تعلیم کی بہتری ممکن ہو سکے۔

Leave a Reply

Back to top button