کالمچین

دیہی تعمیر و ترقی سے پائیدار خوشحالی کا حصول

شاہد افراز خان ،بیجنگ

rural life in china

چین کا شمار ایسے ممالک میں کیا جاتا ہے جنہوں نے حالیہ عرصے میں دیہی تعمیر و ترقی میں نمایاں کمالات دکھائے ہیں۔ اس کا سہرا یقیناً چین کی اعلیٰ قیادت کو جاتا ہے جس نے وقت کے بدلتے تقاضوں کی روشنی میں جدت پر مبنی دیہی تعمیر و ترقی کو آگے بڑھایا ہے۔ دیہی علاقوں سے جڑے اہم امور میں زراعت کو جد ید خطوط پر استوار کرنا ،دیہی علاقوں میں بنیادی انفراسٹرکچر کی ترقی ،دیہی باشندوں کو مناسب روزگار کی فراہمی سے اُن کے معاش میں بہتری ، دیہی علاقوں میں ضروریات زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی ،یہ وہ تمام عوامل ہیں جن پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے چین نے پائیدار ثمرات حاصل کیے ہیں اور شہروں کی جانب نقل مکانی کے دباؤ میں بھی نمایاں کمی لائی ہے۔

چین اگرچہ ایک ترقی پزیر ملک ہے لیکن اپنی عوام دوست قیادت اور مضبوط پالیسیوں و اصلاحات کی بدولت آج دنیا کی طاقتور معیشت کہلاتا ہے  ۔چین کی ترقی میں عوام کی خوشحالی پر مبنی پالیسیاں اہم اساس ہیں اور اس سفر میں شہری اور دیہی علاقوں کی یکساں تعمیر و ترقی کو ہمیشہ اہمیت دی گئی ہے۔انہی پالیسیوں کے ثمرات ہیں کہ چین غربت کے مکمل خاتمے سے ایک جامع معتدل خوشحال معاشرے کی تکمیل کر چکا ہے جو یقیناً اقوام متحدہ کے2030کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں شامل انسداد غربت کے ہدف کی تکمیل کی ایک اہم کڑی ثابت ہو گی۔

ابھی حال ہی میں چین نے سالانہ مرکزی دیہی ورک کانفرنس کے دوران 2023  میں دیہی ترقی کے لیے اپنی  ترجیحات کا تعین کیا ہے، ٹھوس اقدامات اور زراعت کو مستحکم کرنے اور دیہی زندگی کو آگے بڑھانے کے لیے عظیم کوششوں کا وعدہ کیا ہے۔کانفرنس میں زرعی امور ، دیہی علاقوں اور  کسانوں کی فلاح و بہبود کا مفصل جائزہ لیا گیا اور 2023 کے لیے دیہی خوشحالی سے متعلق منصوبہ بندی کی گئی۔اس دوران خوارک کے تحفظ اور غربت کے خاتمے کی کامیابی کو یقینی بنانے  پر بھی زور دیا گیا ۔ کانفرنس کے دوران مشترکہ خوشحالی کو آگے بڑھانے کے لیے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی رہنمائی میں زراعت ، دیہات اور کسانوں  کی اعلیٰ و معیاری ترقی کو آگے بڑھانے ،نیز قومی تحفظِ خوراک اور انسداد غربت کے ثمرات کو مزید مستحکم کرنے کی بنیاد پر دیہات کی جامع ترقی پر زور دیا گیا۔علاوہ ازیں خوراک کی پیداوار اور اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی ،اہم زرعی ٹیکنالوجی کے معیار کو بلند کرنے، صنعتوں کے ذریعے دیہات کی ترقی اور کسانوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا گیا۔

 اس اہم سرگرمی کے دوران یہ چیز واضح کی گئی کہ زراعت کے حوالے سے قومی طاقت کی تعمیر میں، چینی خصوصیات کی عکاسی کی جائے۔ چین کے قومی حالات، ایک بڑی آبادی کے لئے دستیاب محدود زمین، کاشتکاری کی تہذیب کا تاریخی پس منظر، اور انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کےعہد حاضر   کے تقاضوں کو مدنظر رکھا جائے. اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ دیہی احیاء کو جامع طور پر فروغ دینا اور ایک مضبوط زرعی ملک کی تعمیر کو تیز کرنا کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی اہم اسٹریٹجک ذمہ داریاں ہیں۔ ایک جدید سوشلسٹ ملک کی ہمہ جہت تعمیر میں سب سے پہلے ملکی زراعت کو مضبوط کرنا ہوگا ۔ زرعی اور دیہی جدیدیت کے بغیر سوشلسٹ جدیدیت ادھوری ہے۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ جدید زرعی اصولوں کی بدولت آج چین خوراک میں نمایاں حد تک خودکفیل ہو چکا ہے جبکہ زرعی مصنوعات کی درآمدات و برآمدات کے حوالے سے بھی دنیا کے بڑے ترین ممالک میں شامل ہے۔رواں برس چین کی اناج کی پیداوار 687 ارب کلو گرام کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے  ۔ چین میں زرعی رقبے کو مسلسل وسعت مل رہی ہے اور اناج کی پیداوار مسلسل سات سالوں سے 650 ارب کلو گرام سے متجاوز رہی ہے۔گزشتہ چار دہائیوں میں زراعت چین کی اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کی اہم قوت رہی ہے۔زراعت میں سرمایہ کاری کی بدولت پیداوار میں اضافہ ہوا جس سے زرعی تجارت کو فروغ ملا ہے۔اس ضمن میں چین جدت کے تحت اعلیٰ معیار کی زرعی ترقی کے نظریے پر عمل پیرا ہے۔ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی بدولت کسانوں کو اپنی مصنوعات آن لائن فروخت کرنے کے مواقع ملے ہیں اور اشیاء کی ترسیل میں بھی آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔ اس طرح شہری۔دیہی ڈیجیٹل خلا کو نمایاں حد تک کم کیا گیا ہے۔انٹرنیٹ نے دیہی علاقوں میں انسداد غربت کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں نمایاں مدد فراہم کی ہے جبکہ دیہی باشندوں میں شعور اجاگر کرنے اور کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی میں بھی معاونت ملی ہے۔
دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے چین کی چیدہ چیدہ ترجیحات میں دیہی علاقوں میں عوامی سہولیات اور بنیادی انفراسٹرکچر کی بہتری، اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی کی ضمانت ،کسانوں کی آمدن میں اضافے کے لیے سہولیات کی دستیابی ، دیہی علاقوں میں نچلی سطح پر گورننس کے نظام اور دیہی امور میں مضبوطی  وغیرہ شامل ہیں۔دیہی امور کے حوالے سےعوامی سہولیات کی مسلسل بہتری کو ترجیح دی گئی ہے، پینے کے شفاف پانی اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔دیہی علاقوں میں تعلیمی نظام کو مضبوط بنایا گیا ہے اور تعلیمی انفراسٹرکچر میں نمایاں حد تک بہتری لائی گئی ہے۔ شہری طرز پر دیہی علاقوں میں تعلیم کی فراہمی سے، دیہی ترقی کے عمل کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔اسی طرح دیہی علاقوں میں طبی نگہداشت کے نظام کو مزید موئثر بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں اور دنیا نے حالیہ عرصے میں کووڈ۔19کی وبائی صورتحال میں بھی دیکھا کہ چین نے کس طرح شہری اور دیہی عوام کے جانی تحفظ کو  یقینی بنایا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں کی خصوصیات کی بنیاد پر مقامی صنعتوں کو ترقی دی گئی ہے اور چھوٹی چھوٹی صنعتوں مثلاً ظروف سازی ،دستکاری اور ثقافتی سرگرمیوں کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔جدید دیہی سیاحت کے فروغ سے شہریوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ بیرونی ممالک کا رخ کرنے کے بجائے اپنے مقامی علاقوں کا رخ کریں ۔اس کے علاوہ دیہی باشندوں کی فلاح و بہبود کے لیے  دیہی قرضہ جات ،ٹیکس مراعات ،سبسڈیز اور دیگر بے شمار مالیاتی پالیسیاں تشکیل دی گئی ہیں۔شہری و دیہی ترقی کے انہی موئثر اقدامات کے باعث آج چین ایک خوشحال معاشرے کے قیام سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن چکا ہے اور ترقی کا یہ سفر رواں دواں ہے۔

Leave a Reply

Back to top button