شفاف توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کا دور
شاہد افراز خان ،بیجنگ
یہ ایک حقیقت ہے کہ حالیہ سالوں میں دنیا نے ماحولیات کو درپیش سنگین چیلنجز کو شدت سے محسوس کیا ہے اور ان سے نمٹنے کے نئے طریقے بھی مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔یہ بات اچھی ہے کہ دنیا کے سبھی ممالک متفق ہیں کہ ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں کو پائیدار ہونا چاہیے اور انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی کی بنیاد پر مادی ترقی کی جستجو کی جائے۔ ماحولیات کو درپیش نمایاں خطرات کی بات کی جائے تو فضائی آلو دگی ایک بڑا چیلنج ہے۔ فضا کو آلودہ کرنے والے عوامل میں روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کا بڑا عمل دخل ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج دنیا شفاف یا نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی جانب خود کو منتقل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ ہم شفاف توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کے دور میں داخل ہو چکے ہیں جس میں دنیا کے بڑے ممالک کا کردار نہایت اہم ہے۔
انہی بڑے ممالک میں چین بھی شامل ہے جو جدید ذرائع نقل و حمل کے شعبے میں دنیا کی بڑی طاقت ہے۔ حالیہ عرصے میں چین نے توانائی کی بچت اور کم کاربن نقل و حمل کو فروغ دینے کی کوششوں میں نمایاں تیزی لائی ہے۔انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ آج چین نیو انرجی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت کے لحاظ سے مسلسل کئی سالوں سے دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے اور اس صنعت نے بھرپور طریقے سے ترقی کی ہے۔ چین ویسے بھی دنیا کی سب سے بڑی آٹو مارکیٹ ہے جس میں سال 2022 کے دوران نیو انرجی گاڑیوں کی فروخت سالانہ بنیادوں پر 60 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ مانگ میں زبردست اضافے کی بدولت ، چین میں فعال ملکی اور غیر ملکی نیو انرجی گاڑی سازوں کے لیے بے شمار مواقع سامنے آئے ہیں جبکہ یہ پیش گوئی کی جا رہی ہے کہ سال 2023 میں نیو انرجی گاڑیوں کی فروخت ریکارڈ 90 لاکھ یونٹس تک پہنچ جائے گی۔
چین 2025 تک نئی گاڑیوں کی فروخت کے تناسب کو 20 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ ہدف 2020 میں مقرر کیا گیا تھا، اور اس وقت مارکیٹ کے اندرونی ذرائع کا خیال ہے کہ ملک مقررہ وقت سے پہلے ہدف حاصل کر لے گا۔ تاحال چین نے نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی ترقی کے لیے ساٹھ سے زائد پالیسیز متعارف کروائی ہیں اور 150 سے زائد معیارات مرتب کرتے ہوئے اُن پرعمل درآمد کیا ہے۔ نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کے فروغ اور حمایت کے لیے چین نے پالیسی سازی کے لحاظ سے دنیا میں اپنی نوعیت کا جامع ترین نظام قائم کیا ہے۔یوں چین میں نیو انرجی سے چلنے والی ماحول دوست گاڑیوں کی صنعت وسیع پیمانے پر اعلیٰ معیاری اور تیز رفتار ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔اس وقت چین میں نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی کلیدی ٹیکنالوجی کا معیار بہتر ہوتا جا رہا ہے اور صنعتی چین بھی مکمل اور مستحکم ہو رہی ہے۔ٹیکنالوجی کی اختراعی صلاحیت نیو انرجی سے چلنے والی گاڑیوں کی صنعت کی تیزرفتار ترقی میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔دوسری جانب یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ ملک کی نیو انرجی گاڑیوں کی برآمدات نے ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا ہے۔
معروف عالمی کار ساز اداروں ٹیسلا ،آڈی ،بی ایم ڈبلیو سمیت تقریباً تمام غیر ملکی برانڈز اور اعلیٰ مینوفیکچررز اس حوالے سے چین میں جوائنٹ وینچرز یا منصوبہ جات کو آگے بڑھا رہے ہیں۔اسی چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے چین کی کوشش ہے کہ ملک میں شفاف توانائی کو فروغ دیتے ہوئے تمام غیر ملکی برانڈز کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی جانب آئیں اور چین کی بڑی منڈی سے فائدہ اٹھائیں۔ یہ توقع بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ آئندہ تقریباً 10 سالوں میں، روایتی ایندھن والی گاڑیاں اپنے مارکیٹ شیئر کا نصف نئی توانائی کی گاڑیوں کے لیے چھوڑ دیں گی اور 2040 تک مین اسٹریم مینوفیکچررز روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیاں مزید فروخت نہیں کریں گے۔ لہذا نیو انرجی گاڑیاں ، خاص طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی ترقی چین کی آٹوموبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی ترقی کے لیے نئے مواقع لے کر آئی ہے۔ چین کی پختہ مینوفیکچرنگ کی صلاحیتیں، موثر اور کم لاگت پروڈکشن سسٹم، نیو انرجی گاڑیوں کی مقامی سطح پر پیداوار کی ضمانت دیتا ہے اور عالمی منڈی میں کم لاگت پروڈیوسر کے طور پر چین کی برتری کو اجاگر کرتا ہے۔ چین نے اس ضمن میں ایک دہائی سے زائد عرصے تک بے پناہ کوششیں کی ہیں اور انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ چین اس وقت نئی توانائی کی گاڑیوں کے حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے ، یوں چین ایک بڑے ملک کے طور پر تحفظ ماحول کی کوششوں کو اپنے عملی اقدامات سے موئثر طور پر آگے بڑھا رہا ہے۔