شاہد افراز خان ،بیجنگ
دنیا میں وبائی صورتحال کی وجہ سے جہاں تمام شعبہ ہائے زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں وہاں ان میں سیاحت کا شعبہ بھی شامل ہے۔اب صورتحال کی بہتری سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ دنیا بھر میں سیاحت کی رونقیں ایک مرتبہ پھر لوٹ آئیں گی اور یہ صنعت بھی بحالی کی جانب بڑھ سکے گی۔ عالمی سطح پر شعبہ سیاحت کی ترقی میں چینی سیاحوں کا بھی ایک کلیدی کردار ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2020 سے 2022 تک سیاحت کی غرض سے بیرون ملک جانے والے چینی سیاحوں کے ٹرپس میں چالیس کروڑ کی کمی آئی ، جس سے بیرونی ممالک میں سیاحت کو شدید نقصان پہنچا۔
اب چونکہ چین کی جانب سے اپنی انسداد وبا پالیسی میں نرمی لائی گئی ہے اور 8 جنوری سے چین آنے والے مسافروں کے لیے کووڈ ۔19 نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹنگ اور آئسولیشن پالیسی منسوخ کر دی گئی ہے لہذا بین الاقوامی آمد ورفت کو بھی یک دم فروغ ملے گا۔اسی طرح نئی پالیسی کی روشنی میں چینی شہریوں کے لیے بھی بیرون ملک سفر کو دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔ اس نئے اقدام کے سفری صورتحال پر بھی مثبت اثرات انتہائی تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔چین کے آن لائن ٹریول پلیٹ فارم "سی ٹرپ” کے اعداد و شمار کے مطابق، اس پالیسی کے اعلان کے بعد صرف آدھے گھنٹے کے اندر پلیٹ فارم پر مقبول غیر ملکی سیاحتی مقامات کی تلاش میں 10 گنا اضافہ ہوا۔ بیرون ملک جانے کے لیے پروازوں اور ہوٹلز کے بارے میں سرچ کا تین سالوں میں نیا ریکاڈ قائم ہوا۔ سنگاپور، جنوبی کوریا، چین کا ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقہ، جاپان اور تھائی لینڈ کی جانب فضائی سفر کی بکنگ میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔سیاحت سے وابستہ آن لائن پلیٹ فارمز کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ چینی شہری بیرونی ممالک کی سیاحت کے کس قدر شوقین ہیں۔
پاکستان کے لیے بھی یہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے کیونکہ سال 2023 چین اور پاکستان میں "سیاحتی تبادلوں کے سال” کے طور پر منایا جا رہا ہے جس سے امید کی جا سکتی ہے کہ دونوں عوام کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے بالخصوص سیاحتی تعاون کو فروغ دینے میں بہت مدد ملے گی۔یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے لوگ ایک دوسرے سے ملنا جلنا اور ایک دوسرے کے ممالک میں آنا جانا پسند کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیاحت کے سال میں پاکستان نہ صرف چینی سیاحوں کو اپنے ہاں مدعو کرنے پر غور کر رہا ہے بلکہ پاکستانی سیاحوں کو بھی چین بھیجنے پر سوچا جا رہا ہے۔اس حوالے سے پاکستانی ٹور آپریٹرز نے پہلے ہی اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ آن لائن ملاقاتیں شروع کردی ہیں۔ تبادلہ سرگرمیوں کے تحت دونوں ممالک ، ٹور آپریٹرز کی ذاتی طور پر ملاقاتوں کی منصوبہ بندی بھی کر رہے ہیں تاکہ ٹور آپریٹرز اپنے رابطوں کو بحال کر سکیں اور ایسے پیکیجز اور مصنوعات ڈیزائن کر سکیں جو دونوں ممالک کے سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کر سکیں۔
اسی حوالے سے ابھی حال ہی میں پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر آفتاب الرحمان رانا نے چینی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان میں چینی سیاحوں کے لیے بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں، جن میں بلند و بالاپہاڑ، سرسبز و شاداب میدان، شاندار وادیاں، ٹریکنگ کے لیے خوبصورت ٹریک، ایڈونچر اسپورٹس کے لیے سائٹس ، متعدد آثار قدیمہ سائٹس اور دیگر پرکشش مقامات شامل ہیں جو چینی سیاحوں کو مسحور کرنے کے منتظر ہیں۔اس ضمن میں حکومت پاکستان دونوں اطراف سے معلومات کی دستیابی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اہم سیاحتی مقامات سے متعلق چینی زبان میں نیا لٹریچر تیار کرنے پر بھی کام کر رہی ہے تاکہ چینی سیاح پاکستان کے بارے میں بہتر طور پر جان سکیں۔
یہ امر قابل زکر ہے کہ پاکستان میں سی پیک کی تعمیر بھی سیاحتی صنعت میں ترقی کے نئے امکانات لا رہی ہے۔سی پیک فریم ورک کے تحت بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے ملک میں سیاحت کو ایک نئی طاقت ملی ہے اور مختلف سیاحتی مقامات تک رسائی آسان ہو چکی ہے ۔یہ امید کی جا سکتی ہے کہ چین پاکستان سیاحتی تبادلوں کا سال دونوں ممالک کے مابین ثقافتی اور سیاحتی تبادلوں کو مضبوط بنانے اور دونوں جانب افرادی روابط کو فروغ دینے میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا ۔