شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے سال نو کے موقع پر اپنے خطاب میں واضح کیا کہ "ہم امن اور ترقی کی قدر کرتے ہیں ، دوستوں اور شراکت داروں کی قدر کرتے ہیں اور ہمیشہ سے اسی اصول پر کاربند رہے ہیں”۔ انہوں نے کہا کہ چین تاریخ کی درست سمت اور انسانی تہذیب اور ترقی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے ،چین بنی نوع انسان کے امن اور ترقی کے مقصد کے لئے چینی دانش اور چینی حل فراہم کرنے کے لئے اپنا کردار جاری رکھے گا۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے نئے سال 2023 کے اپنے خطاب میں گزشتہ برس چین کی حاصل کردہ کامیابیوں کا جائزہ لیا ، اور چینی عوام کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ آئندہ ایک بہتر چین کے لئے ہمت اور جرات سے کردار ادا کریں۔ ان کے اس بیان سے چین کے احساس ذمہ داری کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ ایک نئے سفر پر بنی نوع انسان کے بہتر مستقبل کی تشکیل کے لیے باقی دنیا کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ چین نے ہمیشہ دنیا کے مشترکہ مفادات کی جستجو کی ہے اور آج بھی اپنے اس قومی کردار کو برقرار رکھتے ہوئے خود کو دنیا کے ساتھ قریبی طور پر جوڑے ہوئے ہے۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ چین نہ صرف اپنی ترقی کا خواہاں ہے ، بلکہ پوری دنیا کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں عالمی سطح پر مختلف معاملات میں چین کا نمایاں کردار ابھر کر سامنے آیا ہے۔امن، ترقی، تعاون اور جیت کے بارے میں چین کے تصورات کو نمایاں پزیرائی ملی ہے اور یہی وہ بنیادی عوامل ہیں جو دنیا بھر کے عوام کے خوبصورت خوابوں کے ساتھ قریبی طور پر منسلک ہیں. یہی وہ الفاظ ہیں جن کا اظہار چینی صدر شی جن پھنگ نے متعدد مواقع پر کیا ہے اور دنیا بھر کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بہتر زندگی کی مشترکہ امنگوں کو عملی جامہ پہنانے میں ایک دوسرے کی حمایت اور مدد کریں۔امن کی بات کریں تو عالمی امن کا حصول کئی ہزار سالوں سے چینی قوم کا پسندیدہ خواب رہا ہے۔بنیادی طور پر چینی قوم ایک امن پسند قوم ہے، چینی عوام ہمیشہ بدامنی کے مخالف رہے ہیں، وہ استحکام چاہتے ہیں، اور جس چیز کی وہ امید کرتے ہیں وہ دنیا میں امن ہے۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ چین نے اقوام متحدہ کے بے شمار امن مشنوں میں حصہ لیا ہے اور 1990 سے اب تک تقریباً 50 ہزار امن فوجی بھیجے ہیں۔کمبوڈیا، جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی)، لائبیریا، سوڈان، لبنان، قبرص، جنوبی سوڈان، مالی، وسطی افریقی جمہوریہ، وغیرہ سمیت 20 سے زائد ممالک اور خطوں میں چینی امن فوجیوں نے اپنے قدموں کے نقوش چھوڑے ہیں۔ چینی امن دستوں نے تنازعات کے پرامن تصفیے کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہوئےعلاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھا ہے ، اور اپنی تعیناتی والے ممالک کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو فروغ دیا ہے ۔
اسی طرح ترقی کی بات کی جائے تو چین نے اپنے چینی خواب کو دنیا کے ساتھ جوڑنے اور عالمی ترقی میں حصہ ڈالنے کے حوالے سے جو وعدے کیے ہیں انہیں ٹھوس اقدامات کے ساتھ پورا کر رہا ہے۔ گزشتہ سال چین کی معیشت نے مستحکم ترقی حاصل کی۔ ملک کی سالانہ جی ڈی پی 120 ٹریلین یوآن (17.38 ٹریلین ڈالر) سے متجاوز رہنے کی توقع ہے، جو ایک تاریخی بلندی پر پہنچ جائے گی ، یوں چین کی معاشی ترقی سے دیگر دنیا کے لیے بھی بے شمار نئے ثمرات سامنے آئے ہیں۔ چین آج بھی بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے وژن پر عمل پیرا ہے ، اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے ، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کے نفاذ کو فروغ دے رہا ہے ، اور ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے لیے کوشاں ہے۔
چین کا دنیا کی مشترکہ ترقی کو آگے بڑھانے کا وژن اور اس کے عملی اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ایک ایسی اشتراکی ترقی کا داعی ہے جس کی بنیاد امن میں مضمر ہے ، ایسی ترقی جو دنیا کے تمام ممالک کی دسترس میں ہو اور ترقی کے سفر میں کوئی فرد ،خطہ یا ملک پیچھے نہ رہ جائے۔ یہی انسانیت کے وسیع تر مفاد میں چین کے قابل تقلید عملی اقدامات ہیں جن سے سیکھتے ہوئے پائیدار امن و استحکام اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے اور حقیقی معنوں میں امن اور ترقی کی قدر کی جا سکتی ہے۔