شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کا شمار ایسے ٹاپ ممالک میں کیا جاتا ہے جو تکنیکی میدان میں بے شمار کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں اور نت نئی اختراعات کی بدولت دنیا کو بھی مستفید کر رہے ہیں۔سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کی تیز رفتار پیش قدمی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ملک کی اعلیٰ قیادت تکنیکی شعبے میں خود انحصاری کے لیے کوشاں ہے اوربھرپور کوشش کی جا رہی ہے کہ ملکی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھا جائے تاکہ ترقی یافتہ مغربی ممالک پر انحصار کم سے کم ہو سکے۔ چین کی جانب سے ابھی حال ہی میں کہا گیا ہے کہ وہ 2023 میں ملک کے 6 جی نیٹ ورک کی تحقیق اور ترقی کو مکمل طور پر فروغ دے گا۔اس ضمن میں یہ بات قابل زکر ہے کہ اس وقت ملک میں 23 لاکھ سے زائد 5 جی بیس اسٹیشن فعال ہیں ، اور نئے ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔
حالیہ برسوں میں، چین نے نئے انفارمیشن انفراسٹرکچر کی تعمیر کو فروغ دینے، 5 جی، گیگابٹ آپٹیکل نیٹ ورک اور صنعتی انٹرنیٹ کی تعمیر کو گہرا کرنے، اور ڈیجیٹل اکانومی اور رئیل اکانومی کے گہرے انضمام کو فروغ دینے کے لئے کوششوں میں نمایاں تیزی لائی ہے. انہی کوششوں کو مزید تقویت دیتے ہوئے2023 میں ، چین نئے انفارمیشن انفراسٹرکچر کی تعمیر کی مربوط ترقی کو فروغ دینے کے لئے نئی پالیسیاں اور اقدامات متعارف کرائے گا۔ وزارت ٹیلی کام مارکیٹ کی ترقی کے بارے میں پالیسیوں کو بھی بہتر بنائے گی، اور ذاتی معلومات اور صارفین کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو مضبوط بنائے گی.
چین کا یہ موقف ہے کہ اس وقت دنیا میں اہم نوعیت کی تمام ٹیکنالوجیز کو خریدا نہیں جا سکتا ہے لہذا جدت اورتخلیق میں خودانحصاری ہی دیرپا کامیابی کی ضمانت ہے۔یہی وجہ ہے کہ مستقبل کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے چین نے اپنے ڈیجیٹل معاشرے کو ترقی دینے کے لیے کمپیوٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو تیز کر دیا ہے۔چین رواں سال بھی کمپیوٹنگ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور بگ ڈیٹا سینٹرز کے ایک مربوط نظام کو مزید فروغ دے گا، جس کا مقصد ایک ایسی موئثر اور گرین کمپیوٹنگ انڈسٹری کو فروغ دینا ہے جو ملک کی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو مزید فروغ دے سکتی ہے۔ جہاں تک چین کی اعلیٰ قیادت کے ٹیکنالوجی دوست رویوں کی بات ہے تو چینی صدر شی جن پھنگ نے ہمیشہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں مضبوط خود انحصاری کے لیے جدت پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی کے نفاز پر زور دیا ہے۔انہوں نے متعدد مواقع پر کہا کہ ملکی ترقی کو مزید محفوظ بنانے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں خود مختاری اور خود انحصاری کی جستجو کی جائے۔ شی جن پھنگ نے مزید نت نئی جدید ٹیکنالوجیز اور شعبوں کو فروغ دینے اور بین الاقوامی مسابقت میں نئے اوصاف پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے واضح موقف اپنایا ہے کہ ملک کی مستحکم ترقی کے عمل میں تمام اہم شعبوں میں بنیادی ٹیکنالوجیز میں پیش رفت کی اشد ضرورت ہے۔ چین کا نکتہ نظر ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کو عوام کے بہترین مفاد میں احسن انداز سے استعمال کیا جائے اور اس شعبے کو اقتصادی ترقی کا محرک اور ملک کی اہم ضروریات کو پورا کرنے کا آلہ ہونا چاہیے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس کی رپورٹ میں بھی واضح کیا گیا ہے کہ جدت طرازی چین کی جدیدیت کی مہم کا مرکز رہے گی ، اور ملک سائنس اور ٹیکنالوجی میں زیادہ سے زیادہ خود انحصاری اور طاقت حاصل کرنے کے لئے اپنی جدت طرازی پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی پر عمل درآمد کو تیز کرے گا۔یہ امر بھی قابل تقلید ہے کہ چین دنیا کے دیگر ممالک میں سائنسی شعبے میں حاصل شدہ اہم کامیابیوں اور پیش رفت سے سیکھنے کا عمل بھی جاری رکھے گا۔اس طرح "چینی دانش” کے تحت عالمگیر مسائل پر قابو پانے کے لیے ایک مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا جائے گا۔