چینسیاحتکالم

چین کے سیاحتی گروپس دنیا کے سفر پر

شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین میں رہتے ہوئے یہ چیز بغور مشاہدے میں آئی ہے کہ چینی لوگ سیاحت کے بے حد شوقین ہیں۔چینی شہری نہ صرف اندرون بلکہ بیرون ملک بھی سیاحت کے لیے جاتے ہیں اور کئی ممالک کی سیاحتی صنعت کا تو بڑی حد تک دارومدار ہے ہی چینی سیاحوں پر۔ایسے ممالک کے لیے ایک بڑی خوش خبری یہ ہے کہ چین نے اپنی انسداد وبا پالیسیوں میں نرمی کے بعد اب 20 ممالک کے لئے بیرون ملک” گروپ ٹورز” دوبارہ شروع کیے ہیں ۔یہ یقیناً ٹریول ایجنسیوں اور ایسی کمپنیوں کے لئے ایک اور مثبت اشارہ ہے جو سیاحت کی صنعت کی بحالی کے لئے کمر بستہ ہیں۔

سیاحت

وبائی صورتحال کی وجہ سے تین سالہ تعطل کے بعد اب بیجنگ، شنگھائی اور گوانگ جو جیسے بڑے شہروں سے بیرون ملک جانے والے ٹور گروپس کی سرگرمیوں میں تیزی آ چکی ہے۔اس حوالے سے چینی سیاحتی گروپس میں سنگاپور ، تھائی لینڈ، کمبوڈیا ،انڈونیشیا ،مالدیپ ،متحدہ عرب امارات اور دیگر کئی سیاحتی مقامات انتہائی مقبول ہیں۔محض پیر کے روز ہی چینی سیاحوں کو لے کر کل 14 پروازیں تھائی لینڈ پہنچیں، جس میں تقریباً 600 چینی سیاح شامل تھے۔تھائی لینڈ کے اعلیٰ حکام نے بینکاک کے ڈان مویانگ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر چینی سیاحوں کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔سیاحت تھائی لینڈ کی جی ڈی پی کا تقریباً 18 فیصد ہے اور چینی سیاحوں کی واپسی تھائی لینڈ کی معیشت کی مدد کے لیے ایک بڑا قدم ہوگا۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ بہت سے چینی شہریوں نے نئے قمری سال کی تعطیلات کے دوران اپنے بیرون ملک سفر کے منصوبوں کا آغاز کیا ، جو چین کی جانب سے کووڈ 19 کے اقدامات کو بہتر بنانے کے بعد پہلی طویل تعطیلات تھیں۔ آن لائن ٹریول ایجنسی ٹرپ ڈاٹ کام کے مطابق ہفتے بھر کی تعطیلات کے دوران بیرون ملک سفری آرڈرز کے حجم میں سال بہ سال 640 فیصد اضافہ ہوا۔اسی طرح چینی سیاحوں کی جانب سے مین لینڈ میں بُک کرائے گئے غیر ملکی ہوٹلوں اور بین الاقوامی پروازوں کے آرڈرز کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں چار گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔یہ پہلو بھی غور طلب ہے کہ چینی سیاح کووڈ 19 وبائی صورتحال سے پہلے دنیا کی سیاحتی مارکیٹ میں اپنے شاندار اصراف یا خرچ کرنے کی عادات کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔چین کے قومی شماریات بیورو (این بی ایس) کے مطابق 2019 میں چینی شہری ، بیرون ملک سفری ٹرپس کی تعداد اور اخراجات کی مالیت کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر تھے۔اسی سال چینی سیاحوں نے تقریباً 155 ملین بیرون ملک سفر کیے۔ اقوام متحدہ کی ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن کے مطابق چینی سیاحوں نے اُسی سال بیرون ملک 255 بلین ڈالر خرچ کیے، جو عالمی سیاحتی اخراجات کا تقریباً پانچواں حصہ تھا۔تاہم بعد میں لوگوں کی زندگیوں اور صحت کے تحفظ کے لئے ، چین نے جنوری 2020 میں تمام گروپ ٹرپس کو معطل کردیا اور بیرون ملک انفرادی سفر کاروباری یا تعلیمی مقاصد تک محدود  ہو کر رہ گیا۔عالمی سیاحتی صنعت پر اس کے منفی اثرات کا اندازہ چائنا ٹورازم اکیڈمی کی جانب سے گزشتہ دسمبر میں جاری کی جانے والی آؤٹ باؤنڈ ٹورازم ڈیولپمنٹ رپورٹ سے لگایا جا سکتا ہے، جس کے مطابق وبا کے بعد ٹریول ایجنسیوں کی آمدنی میں بیرون ملک سیاحت کا شیئر 2019 کے 30 فیصد سے کم ہو کر 2021 میں 0.5 فیصد سے بھی کم رہ گیا۔رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا کہ 2020 سے 2022 تک چالیس کروڑ سے زائد چینی سیاح بیرون ملک سفر کر سکتے تھے، جس سے سیاحتی مد میں اخراجات کی مالیت 340 ارب ڈالر سے 430 ارب ڈالر تک ہو سکتی تھی ، لیکن وبائی صورتحال نے اس صنعت کو بری طرح متاثر کیا اور سیاحتی سرگرمیاں بالکل جمود کا شکار ہو گئیں۔آج انسداد وبا کی بہتر صورتحال اور پالیسیوں میں نرمی کے بعد  چینی سیاح ایک مرتبہ پھر دنیا کی سیاحت کے لیے پرجوش ہیں اور عالمی سیاحت کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے بے تاب ہیں ، تاہم عالمی سطح پر نگاہ دوڑائی جائے تو فی الحال، فضائی ٹکٹس کی قیمتیں نسبتا زیادہ ہیں. سپلائی چین میں خلل کی وجہ سے رہائش اور کیٹرنگ کی قیمتیں بھی بلند سطح پر ہیں، لہذا سیاحوں کو بیرون ملک سفر  اور اپنا اعتماد بحال کرنے کے لئے ابھی ایک طویل سفر طے کرنا باقی ہے۔دیکھتے ہیں کہ رواں سال چینی سیاح دنیا کے لیے کیا نئے ثمرات لاتے ہیں۔

Leave a Reply

Back to top button