شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کی ترقی میں عوام کی خوشحالی پر مبنی پالیسیاں اہم اساس ہیں اور اس سفر میں شہری اور دیہی علاقوں کی یکساں تعمیر و ترقی کو ہمیشہ اہمیت دی گئی ہے۔انہی پالیسیوں کے ثمرات ہیں کہ چین غربت کے مکمل خاتمے سے ایک جامع معتدل خوشحال معاشرے کی تکمیل کر چکا ہے جو یقیناً اقوام متحدہ کے2030کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں شامل انسداد غربت کے ہدف کی تکمیل کی ایک اہم کڑی ثابت ہو گی۔ اس اہم سنگ میل کے حصول کے بعد دیہی امور کی توجہ غربت کے خاتمے سے مجموعی طور پر دیہی احیاء کی جانب منتقل ہو گئی ہے، جس نے دیہی علاقوں کی سماجی و اقتصادی ترقی اور دیہی صنعتوں کو ترقی سے ہمکنار کیا۔اس ضمن میں ایک "خوبصورت چین” کے تصور کو آگے بڑھاتے ہوئےمجموعی طور پر قومی سبز ترقی، ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر اور پائیدار ترقی کے تصورات کی روشنی میں زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
دیہات کو ملکی پالیسی سازی میں کس قدر نمایاں اہمیت حاصل ہے ،اس کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ ابھی حال ہی میں چین نے 2023 کے لئے اپنی "نمبر 1 مرکزی دستاویز” کی رونمائی کی، جس میں رواں سال بھی دیہی احیاء کو وسیع پیمانے پر فروغ دینے سے متعلق 09 اہم امور کی نشاندہی کی گئی ہے۔یہ پہلو قابل زکر ہے کہ چین کے مرکزی حکام کی جانب سے ہر سال جاری کیے جانے والے پہلے پالیسی بیان کے طور پر اس دستاویز کو پالیسی ترجیحات کے اشارے کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، جبکہ قابل تحسین امر یہ بھی ہے کہ زراعت اور دیہی علاقوں سے وابستہ کام 2003 سے لگاتار 20 سالوں سے ایجنڈے میں سرفہرست رہے ہیں۔دستاویز میں زرعی پیداوار کو مستحکم کرنے ، اناج اور اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے، زرعی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو فروغ دینے، زرعی سائنس، ٹیکنالوجی اور سازوسامان کے لئے حمایت کو مضبوط بنانے، انسداد غربت کی کامیابیوں کو مستحکم کرنے اور وسعت دینے اور دیہی صنعتوں کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے کوششوں میں اضافے پر زور دیا گیا ہے۔دیہی احیاء اور زراعت کی ترقی کے لیے یہ دستاویز واضح اقدامات کا تعین کرتی ہے ۔اس میں کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور خوشحالی کی صلاحیت کو فروغ دینے، ایک خوبصورت اور ہم آہنگ دیہی علاقوں کی تعمیر کو مضبوطی سے فروغ دینے، پارٹی تنظیموں کی قیادت میں دیہی حکمرانی کے نظام کو بہتر بنانے اور پالیسی گارنٹی کو مضبوط بنانے کے لئے ساختی اور ادارہ جاتی جدت طرازی اور دیگر ضروری کاموں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے چین کی چیدہ چیدہ ترجیحات میں دیہی علاقوں میں عوامی سہولیات اور بنیادی انفراسٹرکچر کی بہتری، اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی کی ضمانت ، دیہی علاقوں میں نچلی سطح پر گورننس کے نظام اور دیہی امور میں مضبوطی وغیرہ شامل ہیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ایک جامع جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کا سب سے مشکل اور بھاری کام اب بھی دیہی علاقوں میں ہے۔یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ ایک صدی میں نظر نہ آنے والی بڑی عالمی تبدیلیوں کے تناظر میں ، چین کی ترقی کو بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور غیر متوقع عوامل کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک مواقع ، خطرات اور چیلنجوں کا سامنا ہے۔ایسے میں زراعت ، دیہی علاقوں اور کسانوں سے وابستہ امور کی بنیاد کو ٹھوس اور صحت مند انداز میں برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے، جس میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔اس حوالے سےکمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی سینٹرل کمیٹی کا ماننا ہے کہ "زراعت، دیہی علاقوں اور کسانوں” کے مسائل کو حل کرنا پارٹی کی اولین ترجیح ہے اور ان پر بلا روک ٹوک غور کرنا ضروری ہے۔ دستاویز میں دیہی احیاء کو جامع طور پر فروغ دینے اور زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری کو تیز کرنے کے لئے پوری پارٹی اور معاشرے کی کوششوں کو مکمل طور پر بروئے کار لانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
وسیع تناظر میں دیہی احیاء کو جامع طور پر فروغ دینا اور ایک مضبوط زرعی ملک کی تعمیر کو تیز کرنا کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی ہمیشہ سے اہم اسٹریٹجک ذمہ داریاں رہی ہیں۔چینی قیادت کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ ایک جدید سوشلسٹ ملک کی ہمہ جہت تعمیر میں سب سے پہلے ملکی زراعت کو مضبوط کرنا ، اہم ترین کام ہے کیونکہ زرعی اور دیہی جدیدیت کے بغیر سوشلسٹ جدیدیت ادھوری ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج بھی چینی قیادت پرعزم ہے کہ زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری کو یقینی بناتے ہوئے ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے مشن کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔