کالمچین

انسانی تاریخ میں انسداد وبا کا معجزہ

شاہد افراز خان ،بیجنگ

حقائق کے تناظر میں کووڈ 19 کی عالمی وبا کے خلاف انسانیت کی جنگ کو آج تین سال ہو چکے ہیں۔ تین سال تک جاری رہنے والی اس غیر معمولی جنگ کے تناظر میں دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک "چین” نے کامیابی کے ساتھ کووڈ 19 کی وبا پر قابو پا لیا ہے جس نے انسانی تاریخ میں ایک معجزہ تخلیق کیا ہے۔گزشتہ تین سالوں کے دوران چین نے ہمیشہ لوگوں اور انسانی زندگیوں کو اولیت دینے کے اصول پر عمل کیا ہے، بدلتی صورتحال کے مطابق روک تھام اور کنٹرول کی پالیسیوں اور اقدامات کو بہتر اور ایڈجسٹ کیا ہے، وبا کی روک تھام اور کنٹرول اور معاشی و سماجی ترقی کو موثر طریقے سے مربوط کیا ہے، خطرناک وائرس کے وسیع پیمانے پر پھیلاؤ کو کامیابی سے روکا ہے، لوگوں کی زندگی  اور صحت کا مؤثر طریقے سے تحفظ کیا ہے، اور انسداد وبا کی  جنگ جیتنے کے لئے دنیا کو ایک قیمتی مہلت بھی فراہم کی ہے۔

انسداد وبا میں چین کی مؤثر پالیسیوں کا اندازہ یہاں سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ نومبر 2022 کے بعد سے ملک نے وبا کی  روک تھام اور کنٹرول کے اقدامات کو ایڈجسٹ کیا اور نسبتاً قلیل مدت میں وبائی صورتحال کی روک تھام میں مستحکم پیش رفت دکھائی،اس دوران 200 ملین سے زیادہ افراد کی تشخیص اور اُن کا علاج معالجہ کیا گیا ہے، تقریباً 08 لاکھ شدید بیمار مریضوں کا مؤثر طریقے سے علاج کیا گیا ہے، اور دنیا میں اموات کی کم ترین شرح یقینی بنائی گئی ، یوں انسداد وبا  میں ایک بڑی اور فیصلہ کن فتح حاصل کی گئی  ہے، اور انسانی تاریخ میں ایک معجزہ تخلیق کیا گیا  ہے .

عالمی وبا کے خلاف چین کی کامیاب حکمت عملی کا جائزہ لیا جائے تو 2019 کے اواخر سے 2020 کی پہلی ششماہی تک چین نے اس وبا سے متعلق بروقت معلومات حاصل کیں اور فوراً ووہان میں "لاک ڈاؤن” کا بڑا فیصلہ کیا جس سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکا گیا، ملک میں انسداد وبا  کی مجموعی صورتحال کو مستحکم کیا گیا اور لوگوں کی زندگیوں اور صحت کو لاحق نقصانات کو بھی  کم سے کم کیا گیا۔اسی دوران  چین نے فوری طور پر عالمی ادارہ صحت کو وبا کی اطلاع دی ، سب سے پہلے پیتھوجن کی نشاندہی کی ، وائرس کی جینیاتی معلومات کو دنیا کے ساتھ شیئر کیا اور تشخیص و علاج کا منصوبہ اور روک تھام اور کنٹرول پلان جاری کیا۔ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی انسداد وبا ،ویکسین کی تیاری اور ڈیٹیکشن ریجنٹ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے لیے سائنسی بنیاد فراہم کی۔پہلےمرحلے میں کامیابی کے بعد 2020 کی پہلی ششماہی سے 2022 کے اواخر تک  ، چین نے انتہائی تیزی سے ادویات اور ویکسین تیار کیں اور انتہائی قلیل مدت میں دنیا کی سب سے بڑی مفت ویکسی نیشن مہم کو فروغ دیا گیا۔ یوں وبا کے خلاف کامیاب دفاعی حکمت عملی کی وجہ سے ملک میں انفیکشن اور اموات کی شرح ، دنیا میں کم ترین سطح پر رہی اور ساتھ ساتھ معمول کی معاشی اور  سماجی سرگرمیوں کو بھی رواں رکھا گیا۔

covid1

انسداد وبا میں چین کی کامیابیاں یہاں سے بھی عیاں ہوتی ہیں کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2020 اور 2021 میں دنیا بھر میں تقریباً 15 ملین اموات براہ راست یا بالواسطہ طور پر وبا سے منسلک تھیں۔تاہم ،دوسری جانب ایک بڑی آبادی والے ملک کی حیثیت سے ، چین کی وبائی صورتحال کی روک تھام اور کنٹرول کی پالیسیوں نے ملک میں لاکھوں انسانی جانوں کے تحفظ کی مضبوط ضمانت فراہم کی  اور وبا کے خلاف انسانیت کی فتح میں اہم کردار ادا کیا ۔ملکی سطح پر درپیش بے پناہ مشکلات کے باوجود چین نے اس وبا کے خلاف عالمی جنگ کی بھی ہمیشہ مکمل حمایت کی ہے اور 153 ممالک اور 15 بین الاقوامی تنظیموں کو  بڑی تعداد میں انسداد وبا مواد فراہم کیا ہے۔ دنیا بھر میں 180 سے زائد ممالک اور خطوں اور 10 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ روک تھام اور کنٹرول، طبی علاج اور دیگر ٹیکنالوجیز کا اشتراک کیا ہے۔  انسداد وبا سے متعلق چینی طبی ماہرین کی37 ٹیموں  کو 34 ممالک میں بھیجا گیا ہے۔ 120 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ویکسین کی 2.2 ارب سے زائد خوراکیں فراہم کی گئی ہیں ، یوں آج چین بیرونی دنیا کو ویکسین فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور دنیا اس حوالے سے چین کے تعاون کی مشکور بھی ہے۔

covid2

انسداد وبا میں اپنی کامیابیوں کو مزید آگے بڑھانے کے لیے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو نے ابھی حال ہی میں ایک اجلاس میں واضح کیا کہ اگرچہ ملک میں انسداد وبا کا کام معمول کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، لیکن عالمی سطح پر وبا کا پھیلاؤ بدستور  جاری ہے اور وائرس اب بھی تبدیل ہو رہا ہے. چین اس صورتحال کے تناظر میں گزشتہ تین سالوں کے کامیاب تجربات اور طریقوں کو مکمل بروئے کار لائے گا، صحت کی خدمات کے نظام کو مضبوط کرے گا، اور سخت محنت سے حاصل کردہ بڑی کامیابیوں کو مضبوطی سے مستحکم کرے گا.ملک میں وبا کی نگرانی کو مضبوط  بنایا جائے گا اور ابتدائی انتباہ کی صلاحیت کو بھی  بلند  کیا جائے گا۔ ساتھ ساتھ ملک میں وسیع پیمانے پر ویکسی نیشن  کو فروغ دیا جائے گا اورمتعلقہ طبی مصنوعات کی پیداوار اور فراہمی کو مضبوط بنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں ، صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں سائنسی اور تکنیکی تحقیق کا فروغ جاری رکھا جائے گا تاکہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط دفاعی دیوار تعمیر کی جا سکےاور بنی نوع انسان کی  فلاح و بہبود میں بھی اپنا تعمیری کردار مزید آگے بڑھایا جا سکے.

Leave a Reply

Back to top button