چینکالم

چین کی آلودگی کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں

شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین میں قیام کے دوران یہاں کے مختلف علاقوں میں اکثر آنے جانے کا اتفاق ہوتا رہتا ہے۔زاتی مشاہدے کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ حالیہ برسوں میں دارالحکومت بیجنگ سمیت چین کے تقریباً سبھی بڑے شہر انتہائی مصروف مراکز میں ڈھل چکے ہیں جہاں مختلف عالمی سیاسی ،اقتصادی ،سماجی اور ثقافتی تقاریب کا تواتر سے انعقاد کیا جاتاہے۔ اس دوران یہ بات بھی نوٹ کی کہ چاہے شہر ہوں یا دیہی علاقے ،آپ کو ماحول ضرور صاف ستھرا ملے گا اور دیگر تمام ضروریات زندگی اورسہولیات کی احسن فراہمی تو ویسے بھی چین کے سبھی علاقوں کا  خاصہ بن چکی ہے، جس میں گزرتے وقت کے ساتھ مسلسل جدت اور بہتری آتی جا رہی ہے۔

Pollution

خیر صاف ستھرے ماحول سے متعلق بات ہو رہی تھی تو ابھی حال ہی میں بیجنگ میں ماحولیاتی تحفظ سے متعلق ایک دو روزہ قومی ورک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں گزشتہ دس سالوں میں چین کی جانب سے حاصل کردہ ماحولیاتی کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی۔ اس اہم تقریب میں چین نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اپنے ماحولیات میں نمایاں بہتری دیکھنے کے باوجود آلودگی کے خلاف جاری اپنی جنگ میں گہری کوششوں کا عزم بھی ظاہر کیا۔یہ بات قابل تحسین ہے کہ 2012 کے بعد سے چین میں ہوا کے معیار میں بہت بہتری آئی ہے ، ملک بھر کے بڑے شہروں میں پی ایم 2.5 (ہوا میں چھوٹے ذرات یا قطرے جو ڈھائی مائیکرون یا اس سے کم چوڑائی میں ہیں) کے اوسط ارتکاز میں 57 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔2022میں دارالحکومت بیجنگ میں پی ایم 2.5 کی اوسط مقدار کم ہو کر 30 مائیکروگرام فی مکعب میٹر رہ گئی جو تقریباً ایک دہائی کی کم ترین سطح ہے۔تاریخی اعتبار سے بیجنگ ایک طویل عرصے سے شمال اور شمال مغرب سے آنے والے ریت کے طوفانوں اور علاقے کی صنعت کاری کی وجہ سے فضائی آلودگی کا شکار تھا۔ چار دہائیاں قبل دارالحکومت میں رہائش پزیر افراد کو ہر سال کئی خطرناک ریتلے طوفانوں سے نمٹنا پڑتا تھا۔ 2013 میں، جب بیجنگ نے فی گھنٹہ فضائی آلودگی کا انڈیکس جاری کرنا شروع کیا، تو پتہ چلا کہ سال کے صرف 176 دنوں کے لیے ہوا کا معیار اچھا یا معتدل تھا جبکہ بقیہ دنوں میں سے 58 کو خطرناک قرار دیا گیا۔ اس کے بعد ہی مرکزی اور مقامی حکومتوں نے ماحولیاتی تحفظ کے قوانین کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ بیجنگ کے باشندوں کو تازہ ہوا میں سانس لینے اور نیلے آسمان کے دنوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع مل سکے۔بیجنگ نے اپنے منصوبے میں غیر معمولی کامیابیاں سمیٹتے ہوئے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام سے زبردست پزیرائی حاصل کی اور دنیا نے اسے ایک معجزہ قرار دیا۔ گزشتہ دس سالوں کے دوران بیجنگ میں تحفظ ماحول کے اقدامات کو مزید مضبوط کیا گیا ہے اور نیلے آسمان کے حامل دنوں کی تعداد میں اضافہ انہی ماحول دوست پالیسیوں کے ثمرات ہیں۔اسی طرح صوبہ ہیبی کے وہ شہر، جو بیجنگ کی سرحد سے متصل ہیں اور جہاں کبھی بہت زیادہ آلودگی پھیلانے والے کارخانے ہوا کرتے تھے،آج ہوا کے معیار کے لحاظ سے دس نچلے ترین شہروں سے باہر  نکل چکے ہیں۔

فضائی ماحول کی بہتری کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں مجموعی طور پر پانی کا معیار بھی تیزی سے بہتر ہو رہا ہے،مجموعی سرفیس واٹر کوالٹی 2022 میں 23.8 فیصد  اضافے سے 87.9 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو ترقی یافتہ ممالک کی سطح کے قریب ہے۔چین کے سب سے طویل دریا دریائے یانگسی اور دریائے زرد میں بھی پانی کا معیار نمایاں حد تک بہتر ہو چکا ہے۔تمام چینی شہروں میں سیاہ بدبو دار آبی ذخائر کو بنیادی طور پر ختم کر دیا گیا ہے، جو لوگوں کے لئے پینے کے صاف پانی کی مؤثر ضمانت دیتا ہے.

Pollution

مذکورہ کانفرنس کے دوران چین کی جانب سے یہ عزم بھی ظاہر کیا گیا کہ ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں میں حاصل شدہ ثمرات کی بنیاد پر 2023 میں آلودگی کے خلاف جنگ کی کوششوں میں مزید تیزی لائی جائے گی اور اہم اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اچھی ہوا کے معیار کو برقرار رکھنے کے لئے قدرتی گیس پائپ لائنوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے  سے وابستہ سہولیات کی تعمیر کو آگے بڑھایا جائے گا. اس سے اہم صنعتی اداروں کی تکنیکی اپ گریڈیشن کے ذریعے آلودہ عناصر کے انتہائی کم اخراج، کلیدی علاقوں میں فضائی آلودگی کے خلاف مشترکہ روک تھام اور کنٹرول میکانزم کو نافذ کرنے اور صوتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے ایک ایکشن پلان شروع کرنے میں مدد ملے گی۔آبی وسائل کے تحفظ کے لیے دریائے یانگسی ڈیلٹا کے ماحولیات کی بغور نگرانی کی جائے گا، دریائے زرد کی معاون ندیوں کے ماحول کو جامع طور پر بحال کیا جائے گا، تمام کاؤنٹی سطح کے علاقوں میں سیاہ بدبو دار آبی ذخائر کو ختم کرنے اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی صلاحیت کو مستحکم کرنے اور اسے مزید بڑھانے کے لیے مہم شروع کی جائے گی۔زمینی وسائل کے تحفظ کے لئے،مٹی اور زیر زمین آلودگی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کو مضبوط کیا جائے گا، دیہی علاقوں میں رہائشی ماحول کو بہتر بنانے، خطرناک فضلے کی نگرانی اور ری سائیکلنگ کی صلاحیت میں اضافہ کرنے، آلودگی کی نئی شکلوں سے نمٹنے کے لئے پائلٹ پروجیکٹ شروع کیے جائیں گے اور اہم صنعتوں میں بھاری دھاتی آلودگی کو روکنے اور کنٹرول کرنے کی کوششوں میں تیزی لائی جائے گی۔یوں چین کی کوشش ہے کہ آلودگی پر قابو پاتے ہوئے اپنے تمام شہریوں کو ایک صاف ستھرا ماحول اور صحت مند معیار زندگی فراہم کیا جائے ، جو  یقیناً معاشی سماجی ترقی میں بھی انتہائی مددگار ہے۔

Leave a Reply

Back to top button