شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں شی جن پھنگ کو نیشنل پیپلز کانگریس کے جاری اجلاس میں متفقہ طور پر تیسری مدت کے لیے عوامی جمہوریہ چین کا صدر منتخب کیا گیا ہے، جس سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور 1.4 بلین آبادی والے ملک "چین”کا جدیدیت کی جانب ایک نیا سفر شروع ہوا ہے۔یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ شی جن پھنگ کو متفقہ ووٹ سے عوامی جمہوریہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن کا چیئرمین بھی منتخب کیا گیا ہے۔یہاں "متفقہ” کا لفظ اس باعث بھی اہم ہے کہ14 ویں نیشنل پیپلز کانگریس کے تیسرے کل رکنی اجلاس میں مجموعی طور پر2952 نمائندے موجود تھے، تاکہ چین کی ریاستی قیادت کے انتخاب کے لئے اپنے آئینی حق کا استعمال کیا جاسکے ۔جوں ہی صدرشی جن پھنگ کی کامیابی کا اعلان کیا گیا تو بیجنگ کا عظیم عوامی ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
چینی صدر کے سیاسی کیرئیر پر نظر ڈالی جائے تو سن1953 میں پیدا ہونے والے شی جن پھنگ نے جنوری 1974 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) میں شمولیت اختیار کی اور اسی سال کے آخر میں دیہی صوبہ شانسی میں لیانگ جیاحے علاقے کے پارٹی برانچ سکریٹری بن گئے۔اس کے بعد انہوں نے چین بھر میں ایک بھرپور سیاسی سفر کا آغاز کیا جس میں انہوں نے مختلف صوبوں اور میونسپلٹیوں میں کام کیا ،نچلی سطح پر عمدہ سیاسی اننگ کھیلنے کے بعد بلآخر وہ پارٹی اور ریاستی قیادت کے اہم ترین منصب پر فائز ہوئے۔ نومبر 2012 میں شی جن پھنگ کو پہلی مرتبہ سی پی سی سینٹرل کمیٹی کا جنرل سکریٹری منتخب کیا گیا تھا اور سی پی سی سینٹرل ملٹری کمیشن کا چیئرمین نامزد کیا گیا تھا۔ مارچ 2013 میں انہوں نے عوامی جمہوریہ چین کے صدر کا منصب اور سینٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالا۔
گزشتہ 10 سالوں میں چین نے شی جن پھنگ کی سربراہی میں یکے بعد دیگرے مختلف رکاوٹوں پر قابو پایا ہے اور بنی نوع انسان کی تاریخ میں غیر معمولی کامیابیوں کا ایک معجزہ تخلیق کیا ہے۔ آج سب سے اہم بات یہ ہے کہ چینی عوام اُن کی قیادت میں پہلے سے کہیں زیادہ خوش محسوس کرتے ہیں، پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں، اور ان کی قیادت میں تکمیل اور اطمینان کا مضبوط احساس رکھتے ہیں۔سیاسی اعتبار سے شی جن پھنگ کو اپنے افکار اور عملی کردار کی وجہ سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی میں "بنیادی حیثیت” حاصل ہے اور ایک نئے دور میں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم پر شی جن پھنگ کی سوچ ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں رہنما کردار ادا کر رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا خیال ہے کہ شی جن پھنگ کے چینی صدر بننے کے بعد اب جاری ترقیاتی سفر مزید مضبوطی سے آگے بڑھے گا۔ شی جن پھنگ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ چین کو ایک ایسےعظیم جدید سوشلسٹ ملک میں ڈھالا جائے جو خوشحال ہو، مضبوط ہو ، جمہوری ہو، ثقافتی طور پر ترقی یافتہ ہو، ہم آہنگ ہو اور خوبصورت ہو۔
آج شی جن پھنگ کی قیادت میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت جدیدیت کے ایسے ماڈل پر گامزن ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔گزشتہ دہائی میں چین کی جی ڈی پی 2012 کے 53.9 ٹریلین یوآن کے مقابلے میں بڑھ کر 121 ٹریلین یوآن (تقریباً 17.37 ٹریلین امریکی ڈالر) ہو چکی ہے۔گزشتہ 10 سالوں میں چینی معیشت کا عالمی معیشت میں شیئر 18 فیصد سے زیادہ رہا ہے، اور دنیا کی اقتصادی ترقی میں اس کا حصہ اوسطاً 30 فیصد سے زیادہ رہا ہے.ملک نے مطلق غربت کا خاتمہ کیا ہے اور دنیا میں سب سے بڑا تعلیم، سماجی تحفظ اور صحت کی دیکھ بھال کا نظام تعمیر کیا ہے۔گزشتہ دہائی کے دوران چینی شہریوں کی اوسط عمر 74.8 سال سے بڑھ کر 78.2 سال ہو چکی ہے ، اور ماحولیاتی تحفظ میں تاریخی اور جامع تبدیلیاں آئی ہیں۔شی جن پھنگ کی سربراہی میں چین ، دنیا کے جدت طراز ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے اور انوویشن کے شعبے میں زبردست کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، اسی طرح بدعنوانی کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو جامع طور پر مستحکم کیا گیا ہے۔آج اُن کی سربراہی میں ملک کی مسلح افواج ایک ہمہ جہت انقلابی تنظیم نو سے گزر رہی ہے اور ایک جدید اور کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی مضبوط فورس بن چکی ہے۔اسی عرصے میں چین نے انسانی تاریخ میں ایک معجزہ بھی تخلیق کیا ہے جس میں ایک انتہائی بڑی آبادی والے ملک کے طور پر سماجی استحکام اور مستحکم معاشی ترقی کو برقرار رکھتے ہوئے عالمی وبا سے کامیابی سے نمٹا گیا ہے۔آج ، شی جن پھنگ کے دوبارہ صدر بننے کے بعدمبصرین کا خیال ہے کہ یہ اہم سیاسی پیش رفت چین کی جدید کاری کی مہم میں مزید اعتماد اور یقین پیدا کرے گی، ایک مستحکم قیادت نئے چیلنجوں سے بھرے اس دور میں چینی قوم کی عظیم نشاۃ الثانیہ کے خواب کی تکمیل میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔