چینکالم

بوآو ایشیائی فورم،چین کا علاقائی مربوط ترقی کو فروغ دینے کا عزم

شاہد افراز خان ،بیجنگ

BOA Forum


بوآو ایشیائی فورم اس وقت چین کے صوبہ ہائی نان میں جاری ہے جس میں دنیا بھر سے ممتاز افراد شرکت کر رہے ہیں۔قابل زکر بات یہ ہے کہ کووڈ 19 کی وبا کے بعد بوآو ایشیائی فورم کی یہ پہلی مکمل طور پر آف لائن سالانہ کانفرنس ہے۔ کانفرنس میں 50 سے زیادہ ممالک اور خطوں سے تقریباً 2 ہزار مندوبین اور تقریباً 40 ممالک اور خطوں سے 170 سے زیادہ میڈیا تنظیموں کے 11 سو سے زیادہ صحافی شرکت کر رہے ہیں۔”ایک غیر یقینی دنیا: چیلنجوں کے درمیان ترقی کے لئے یکجہتی اور تعاون” کی تھیم پر منعقدہ اس تقریب کا مرکز چار اہم موضوعات ہیں، جن میں "ترقی اور شمولیت”، "کارکردگی اور سلامتی”، "خطہ اور دنیا” اور "حال اور مستقبل” شامل ہیں۔2001ء میں قائم ہونے والا بی بوآو ایشیائی فورم ایک غیر سرکاری اور غیر منافع بخش بین الاقوامی ادارہ ہے جو علاقائی اقتصادی انضمام کو فروغ دینے اور ایشیائی ممالک کو ان کے ترقیاتی اہداف کے قریب لانے کے لئے پرعزم ہے۔یہی وجہ ہے کہ امید کی جا رہی ہے کہ اس اہم سرگرمی کے دوران ایک غیر یقینی دنیا میں "اعتماد” کی تلاش کی جائے گی، تبادلہ خیال کے ذریعے چیلنجوں سے بہتر طور پر نمٹنے کے لئے ممالک کے مابین یکجہتی اور تعاون کو فروغ دیا جا سکے گا، کھلے پن اور اشتراکیت کو برقرار رکھنے کے لیے بھی اہم اتفاق رائے سامنے آئے گا۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ2001 ء میں بوآو فورم کے قیام کے بعد سے نہ صرف میزبان ملک چین بلکہ ایشیا اور دنیا بھر میں گہری تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔اس دوران بوآو فورم بھی مکالمے اور اتفاق رائے حاصل کرنے کے لیے ایک اہم بین الاقوامی اسٹیج بن چکا ہے۔چین کی جانب سے اس فورم کی ترقی کو آگے بڑھانے کی بات کی جائے تو سنہ 2013 سے اب تک چینی صدر شی جن پھنگ مسلسل اس فورم کی سالانہ کانفرنسوں میں شرکت کرتے آئے ہیں اور پانچ مرتبہ کلیدی تقاریر بھی کر چکے ہیں۔اُن کی قیادت میں بوآو سے سامنے آنے والی تجاویز کو عالمی اقتصادی بحالی اور گورننس خسارے جیسے مسائل سے نمٹنے کے لئے آگے بڑھایا گیا ہے۔
اس فورم نے خطے میں اتفاق رائے پیدا کرنے، تعاون کی حوصلہ افزائی کرنے، اقتصادی گلوبلائزیشن کو فروغ دینے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کو آگے بڑھانے کے لئے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ سال اپنے ورچوئل خطاب میں واضح کیا تھا کہ "جب ایشیا اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو پوری دنیا کو فائدہ ہوتا ہے۔انہوں نے شرکاء پر بھی زور دیا کہ وہ ایشیا کی ترقی اور استحکام کو جاری رکھیں، ایشیا کی لچک، دانشمندی اور طاقت کا مظاہرہ کریں اور ایشیا کو عالمی امن کا نگہبان، عالمی ترقی کا پاور ہاؤس اور بین الاقوامی تعاون کے لئے ایک نیا تیز رفتار ستارہ بنائیں۔عالمی معیشت کی ترقی میں ایشیائی ممالک کے کردار کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ حالیہ فورم کی جانب سے جاری کردہ "ایشین اکنامک آؤٹ لک اینڈ انٹیگریشن پروگریس” رپورٹ کے مطابق 2023 میں ایشیا کی حقیقی جی ڈی پی شرح نمو کا تخمینہ 4.5 فیصد لگایا گیا ہے جو 2022 میں 4.2 فیصد سے زیادہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت کے ایک بڑے انجن کی حیثیت سے ایشیائی معیشت 2023 میں مجموعی طور پر معاشی بحالی کی رفتار کو تیز کر رہی ہے، جس سے یہ عالمی اقتصادی سست روی کے پیش نظر ایک بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ، بوآو فورم کے میزبان کی حیثیت سے ، چین نے اپنی تجاویز اور اقدامات کو ایسے اقدامات میں تبدیل ہوتے دیکھا ہے جن سے عالمی خوشحالی میں اضافہ ہوا ہے۔بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کے باوجود، چین نے 2023 کے لئے جی ڈی پی نمو کا ہدف تقریبا 5 فیصد مقرر کیا ہے. بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 2023 میں چین کی اقتصادی ترقی کا تخمینہ بڑھا کر 5.2 فیصد کر دیا ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) ، ایک اعلیٰ معیار کی عوامی پروڈکٹ میں تبدیل ہو گیا ہے جس کے فوائد دنیا میں مشترک ہیں ، جبکہ چین پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ وہ اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں دیگر فریقوں کے ساتھ کام کرنا جاری رکھے گا۔ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2030 تک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں سے دنیا بھر میں 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت اور 32 ملین افراد کو معتدل غربت سے نکالنے میں مدد مل سکتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین پرعزم ہے کہ بی آر آئی کو غربت کے خاتمے اور ترقی کے راستے کے طور پر تعمیر کرنے کے لئے تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا، جو انسانیت کی مشترکہ خوشحالی میں مثبت کردار ادا کرے گا۔آج یہ بوآو فورم دنیا کے لیے چین کے تجربات سے سیکھنے اور اصلاحات و کھلے پن کو سمجھنے کا ایک پلیٹ فارم بن چکا ہے۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دنیا میں جیسی بھی تبدیلیاں رونما ہوں ، چین کا اعتماد اور اصلاحات اور کھلے پن کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

Leave a Reply

Back to top button