شاہد افراز خان ،بیجنگ
کئی سالوں کی مخاصمت کے بعد ، سعودی عرب اور ایران نے 10 مارچ کو چین کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا ، جو دونوں ممالک کے لئے ایک اہم پیش رفت اور مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور استحکام کے لئے ایک نعمت ہے۔دیکھا جائے تو دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات چین کے پیش کردہ "گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) کے مضبوط نفاذ کے لئے ایک کامیاب مثال ہیں۔دونوں خلیجی ممالک کے درمیان معاہدے کے بعد مشرق وسطیٰ میں سفارتی تعطل کو توڑنے کے لیے ایک کے بعد ایک مصالحتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔12اپریل کو شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد سعودی عرب پہنچے جو 2011 میں شامی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد کسی شامی عہدیدار کا پہلا دورہ ہے۔ دریں اثناء خلیجی ممالک بحرین اور قطر نے سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ فریقین نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ اقدام مشترکہ مفادات اور خلیجی خطے میں انضمام کو فروغ دینے کا نتیجہ ہے۔ مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری نے انقرہ کا دورہ کیا جو ایک دہائی سے جاری سیاسی تناؤ کے بعد دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ترکیہ اور مصر کی مشترکہ کوششوں کا حصہ ہے۔دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان 11 سال میں پہلی ملاقات گزشتہ ماہ ہوئی تھی جب ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے قاہرہ کا دورہ کیا تھا اور شکری سے بات چیت کی تھی۔
موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ چین کا گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو مشرق وسطیٰ ممالک کے امن، استحکام اور ترقی کی مضبوط خواہش کے مطابق ہے اور انہیں علاقائی امن برقرار رکھنے، تنازعات کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنے اور طویل مدتی استحکام کے حصول کے لئے چینی دانش مندی اور چینی نقطہ نظر فراہم کرتا ہے۔وسیع تناظر میں چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے بوآؤ ایشیائی فورم 2022 کی افتتاحی تقریب میں تجویز کردہ جی ایس آئی کا مقصد پیچیدہ اور آپس میں جڑے ہوئے سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کے بہت سے حصوں میں تنازعات، محاذ آرائی اور کشمکش کا سامنا ہے، شی جن پھنگ کا یہ انیشی ایٹو عالمی اور علاقائی تنازعات کے بنیادی اسباب کو ختم کرنے اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے چین کے سنجیدہ نقطہ نظر کو ظاہر کرتا ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ کوئی بھی ملک دوسروں کی قیمت پر اپنی سلامتی کو مضبوط نہیں کر سکتا، یہی وجہ ہے کہ جی ایس آئی کے ذریعے تمام اسٹیک ہولڈرز کے سلامتی خدشات کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔اس تصور کی مزید وضاحت کے لیےفروری میں ، چین نے "گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کانسیپٹ پیپر” جاری کیا تاکہ عالمی سلامتی اور امن کے بارے میں بنیادی تصورات اور اصولوں کو پیش کیا جاسکے۔دریں اثنا، روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازعے کے سیاسی تصفیے کو آگے بڑھانے کے لیے چین نے فروری میں ایک پوزیشن پیپر جاری کیا جس میں اس معاملے پر اپنا موقف بیان کیا گیا تھا۔دستاویز میں چین نے یوکرین بحران کے خاتمے کے لیے 12 نکاتی تجویز پیش کی جس میں علامات اور بنیادی وجوہات دونوں کا حل پیش کیا گیا اور مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے تنازع کے خاتمے کی ضرورت کا اعادہ کیا گیا۔امن کی یہ تجویز پیش کیے جانے کے بعد بہت سے ممالک نے اس کا خیر مقدم کیا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس پوزیشن پیپر کو "ایک اہم تعاون” قرار دیا۔دیکھا جائے تو اس پوزیشن پیپر کا جی ایس آئی کے کانسیپٹ پیپر سے گہرا تعلق ہے کیونکہ دونوں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر مضبوطی سے قائم ہیں اور امن اور عالمی خوشحالی کی گہری خواہش کی عکاسی کرتے ہیں۔
دوسری جانب چین کے لیے یہ امر بھی باعث اطمینان ہے کہ جب سے جی ایس آئی کی تجویز پیش کی گئی ہے اس کی اپیل اور اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔جی ایس آئی کو عالمی برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر تسلیم کرتے مثبت ردعمل ملا ہے ، جس میں 80 سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے اس کی تعریف اور حمایت کا اظہار کیا ہے۔اس اقدام کو 20 سے زیادہ دو طرفہ اور کثیر الجہتی دستاویزات میں بھی درج کیا گیا ہے۔ایک حالیہ عالمی سروے میں 20 ممالک کے 4 ہزار افراد میں سے 85.6 فیصد جواب دہندگان نے جی ایس آئی کے اصولوں سے "انتہائی اتفاق” کیا جبکہ ترقی پذیر ممالک میں جواب دہندگان میں یہ اعداد و شمار 90.4 فیصد تھے۔مبصرین کے نزدیک اقوام متحدہ کے چارٹر کی روح کو آگے بڑھاتے ہوئے جی ایس آئی امن خسارے کو ختم کرنے کا بنیادی حل فراہم کرتا ہے۔
چین کے امن پسند رویے یہاں سے بھی عیاں ہوتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں امن دستوں کی تعداد کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے اور اقوام متحدہ کے باقاعدہ بجٹ اور قیام امن جائزے میں دوسرا سب سے بڑا فنڈنگ فراہم کرنے والا ملک ہے۔چینی امن دستوں نے غیر معمولی پیشہ ورانہ قابلیت اور اخلاقیات کا مظاہرہ کیا ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے امن دستوں کی استعداد کار میں اضافے کے لئے چین کی حمایت کو ہمیشہ سراہا گیا ہے ۔اس کے علاوہ، چینی پیپلز لبریشن آرمی کی بحریہ کے بھیجے گئے ایسکارٹ بیڑے نے خلیج عدن اور صومالیہ کے پانیوں میں 7100 سے زیادہ بحری جہازوں کی بخوبی حفاظت کی ہے، جن میں سے 50 فیصد سے زیادہ جہاز دیگر ممالک کے تھے، یوں چین بین الاقوامی آبی گزرگاہوں کی حفاظت کو برقرار رکھنے میں مثبت کردار ادا کر رہا ہے.
پیغام واضح ہے کہ چین انصاف کا حامی ہے، امن کا خواہاں ہے، طویل مدتی اور دیرپا امن کے ساتھ کھڑا رہے گا، بالادستی اور طاقت کی سیاست کی مخالفت کرے گا، اور انسانیت کے امن و سکون کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔