کالمچین

چین کی نمایاں معاشی ترجیحات

شاہد افراز خان ،بیجنگ

China Economy and trade

حقائق کے تناظر میں رواں سال عالمی اقتصادی منظرنامہ کافی پیچیدہ ہے اور تقریباً پوری دنیا کو ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔ایسے میں چین کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ عوامی توقعات کو بہتر بنانے اور ترقی میں اعتماد سازی کو بڑھانے کے لیے کام کیا جائے اورکلیدی روابط پر گہری توجہ دینی چاہئے ۔یہی وجہ ہے کہ ایسی پالیسیاں ترتیب دی جا رہی ہیں جو اس وقت معاشی ترقی کے حوالے سے درپیش اہم مسائل بالخصوص ناکافی مجموعی طلب سے نمٹنے میں معاون ہیں ۔ اس ضمن میں گھریلو طلب کو بڑھانے کی حکمت عملی پر مضبوطی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ ماضی میں چین نے اسی انداز سے 1998 میں ایشیائی مالیاتی بحران، 2008 میں بین الاقوامی مالیاتی بحران اور 2020 کے بعد سے کووڈ 19 کے اثرات سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے گھریلو طلب میں اضافہ کیا ہے اور اس سلسلے میں کئی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ساتھ ساتھ حکام کھپت کے بنیادی کردار اور سرمایہ کاری کے کلیدی کردار کو مکمل بروئے کار لانے کے لئے اپنے پالیسی اقدامات کو مستقل بہتر بنا رہے ہیں ۔

ویسے بھی اس وقت چین نئی صنعت کاری، انفارمیٹائزیشن، شہرکاری اور زرعی جدیدکاری میں مستقل ترقی کر رہا ہے اور کھپت اب معاشی ترقی کو چلانے میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہے.چینی پالیسی ساز کھپت کی صلاحیت کو مکمل طور پر سمجھنے کے لئے،صارفین کی قوت خرید کو بڑھانے، کھپت کے حالات کو بہتر بنانے اور کھپت کے نئے چینلز تشکیل دینے کے لیے کوشاں ہیں. چونکہ کھپت اور آمدنی کے درمیان براہ راست تعلق ہے ، لہذا کوشش کی جا رہی ہے کہ مختلف چینلوں کے ذریعہ شہری اور دیہی دونوں رہائشیوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جائے۔اس جانب زیادہ توجہ مرکوز ہے کہ قلیل اور درمیانی آمدنی والے گروہوں کی قوت اصراف میں اضافہ کیا جائے ، جو کھپت کا زیادہ رجحان رکھتے ہیں لیکن کووڈ 19 سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔اسی طرح یہ کوشش بھی ہے کہ صارفی قرضوں میں معقول اضافہ کرنے کے لئے اقدامات کیے جائیں تاکہ رہائش کی بہتری، نئی توانائی کی گاڑیوں، بزرگوں کی دیکھ بھال اور تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، ثقافت اور کھیلوں سے متعلق خدمات پر اخراجات کی حمایت کی جاسکے۔

چینی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ ملک کو مضبوط بنیادوں پر قائم رہنے کے لئے گھریلو بنیادوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ چین کے پاس دنیا کا سب سے جامع صنعتی نظام اور ترقی کی سب سے بڑی صلاحیت کی حامل ایک گھریلو مارکیٹ ہے. انہی خوبیوں کی بنیاد پر چین کوشاں ہے کہ اپنی صنعتی اور رسدی چینز کی لچک اور سلامتی کو فروغ دینے کے لئے موثر اقدامات کیے جائیں اور خامیوں یا کمزوریوں کو دور کرتے ہوئے تیزی سے آگے بڑھا جائے۔ چین اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ اُس کی معیشت کو قومی سلامتی کا تحفظ کرنا ہوگا، بنیادی ضروریات زندگی کو پورا کرنا ہوگا، اور بنیادی ڈھانچے اور بنیادی صنعتوں کے معمول کے کام کو یقینی بنانا ہوگا، خوراک، توانائی اور وسائل کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اپنی صلاحیت کو مزید بہتر بنانا ہو گا ۔ اسی لیے چین اپنی خوراک کی فراہمی پر مضبوط کنٹرول برقرار رکھنا چاہتا ہے اور اس کی کوشش ہے کہ اناج کی پیداواری صلاحیت کو ہر سال 50 ملین ٹن تک بڑھایا جائے، زرعی تحفظ اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے اطلاق کے ذریعے پیداواری صلاحیت کو مزید فروغ دیا جائے اور اپنے ملک کے زمینی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے پیداوار میں اضافے کے لئے ایک نئی مہم شروع کی جائے۔ساتھ ساتھ چین کوشش کر رہا ہے کہ ملکی سطح پر توانائی اور معدنیات کے اہم وسائل تلاش کیے جائیں، بجلی کی پیداوار، ٹرانسمیشن، لوڈنگ اور اسٹوریج کو اچھی طرح مربوط کیا جائے اور توانائی کا ایک نیا نظام تیار کیا جائے  ۔

چین کی معاشی ترقی میں بیرونی سرمایہ کاری کو بھی کلیدی اہمیت حاصل ہے اور ملک میں غیر ملکی سرمائے کے استعمال میں 2022 میں کافی تیزی سے اضافہ جاری رہا۔یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں، ترقی یافتہ ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتوں دونوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کو ایک اہم ریاستی پالیسی قرار دیا ہے، جس سے سرمایہ کاری کے لئے بین الاقوامی مسابقت میں مزید اضافہ ہوا ہے. چین اس ضمن میں اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دینے ، اپنی وسیع مارکیٹ کی خوبیوں سے فائدہ اٹھانے اور اپنی مضبوط گھریلو معیشت کے ساتھ عالمی وسائل اور پیداواری عوامل کو راغب کرنے کے لیے کوشاں ہے. چین کا موقف ہے کہ نہ صرف موجودہ اعلیٰ معیار کی غیر ملکی سرمایہ کاری کو برقرار رکھا جائے بلکہ مزید اعلیٰ معیار کی سرمایہ کاری کو بھی راغب کیا جائے جس سے تجارت کی سطح اور معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔اس خاطر چین غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے منفی فہرست کو مختصر کرنے اور جدید خدمات کے شعبے کو وسیع پیمانے پر کھولنے کا خواہاں ہے۔ پائلٹ فری ٹریڈ زونز، ہینان فری ٹریڈ پورٹ، ہر قسم کے ترقیاتی زونز اور بانڈڈ ایریاز کے ساتھ ساتھ دیگر پلیٹ فارمز کے کردار کو مکمل طور پر بروئے کار لایا جا رہا ہے ۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کی رسائی سے متعلق پالیسیاں جن کا پہلے ہی اعلان کیا جا چکا ہے ان پر بغیر کسی تاخیر کے عمل درآمد  جاری ہے۔

اس کے علاوہ بھی رواں سال چین کئی اہم معاشی اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا جن میں دیہی احیاء کا فروغ، اناج کی مستحکم پیداوار ، انسداد غربت میں حاصل شدہ کامیابیوں کا استحکام ، شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان پیداواری عوامل کے بہاؤ کو آسان بنانا، اور ایک خوبصورت اور ہم آہنگ دیہی علاقوں کی تعمیر  وغیرہ شامل ہیں۔چین نے یہ عزم بھی ظاہر کیا ہے کہ تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون فورم (بی آر ایف) کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے گا اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دیا جائے گا۔ملک کی اعلیٰ قیادت پائیدار ترقیاتی سمت کا تعین کرتے ہوئے بتا چکی ہے کہ ماحول دوست معاشی اور سماجی ترقی کی جانب منتقلی کو فروغ دیا جائے اور کاربن اخراج  میں تخفیف ، آلودگی کو کم کرنے ، سبز ترقی کو وسعت دینے اور معاشی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی کوششوں کو مربوط کیا جائے۔ انہی اقدامات کی روشنی میں ایک خوبصورت چین کی تعمیر تیزی سے آگے بڑھ سکتی ہے اور  دنیا کے لیے ایک روشن مثال پیدا کی جا سکتی ہے۔

Leave a Reply

Back to top button