چینثقافتکالم

جدید چینی تہذیب کی تعمیر کا نیا تصور

شاہد افراز خان ،بیجنگ

Chinese culture

اپنی 5 ہزار سالہ قدیم تہذیب کے دوران ، چین دنیا کی وہ واحد تہذیب ہے جس نے بلا تعطل اپنا سفر جاری رکھا ہے اور  ایک خوشحال اور اہم ثقافتی ورثے کی تخلیق کے لیے مسلسل تبدیلیوں کو اپنایا ہے۔ روایتی ملبوسات ہان فو سے لے کر  کلاسیکی اشاعتوں تک، چین ان گنت ثقافتی اثاثوں کا حامل ہے جنہوں نے اتار چڑھاؤ کو برداشت کیا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ،  اب ملک ثقافتی خوشحالی میں مزید ترقی کی جانب دیکھ رہا ہے.یہی وجہ ہے کہ صدر شی جن پھنگ نے حال ہی میں ثقافتی اعتبار سے ایک معروف ملک کی تعمیر اور جدید چینی تہذیب کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا اور پہلی مرتبہ جدید چینی تہذیب کی تعمیر کی تجویز پیش کی۔اُن کا یہ کہنا ہے کہ غیر متزلزل ثقافتی اعتماد، مشن کے گہرے احساس اور انتھک کوششوں کے جذبے کے ساتھ ہمیں اپنے وقت کے لئے ایک نئی ثقافت تخلیق کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو متحد کرنا ہوگا۔یہ بات قابل زکر ہے کہ2012میں 18 ویں سی پی سی قومی کانگریس کے بعد سے ، سی پی سی کی مرکزی کمیٹی نے ثقافتی ترقی کو اپنی ترجیحات میں سے ایک کے طور پر رکھا ہے ، جس میں بہت سے نئے خیالات ، نقطہ نظر اور فیصلے شامل ہیں جو مواصلات، نظریے اور ثقافت کے شعبوں میں کام کے لئے بنیادی رہنمائی کرتے ہیں.

صدر شی جن پھنگ نے تاریخ کی "جامع اور گہری” تفہیم پر بھی زور دیا  کیونکہ اُن کے خیال میں تاریخ کی ایک جامع اور گہری تفہیم بہتر روایتی چینی ثقافت کی تخلیقی تبدیلی اور ترقی کو زیادہ مؤثر طریقے سے فروغ دینے کے لئے ضروری ہے۔انہوں نے خوشحال اور گہری چینی ثقافت کی تفہیم کو گہرا کرنے میں آثار قدیمہ کے لازمی کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے چینی تہذیب کے آغاز کے بارے میں تحقیق کرنے اور تشریحات فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اسکالرز اپنی تحقیقی کوششوں اور صلاحیتوں میں اضافہ جاری رکھیں گے۔

گزشتہ 10 سالوں میں شی جن پھنگ نے ملک کے مختلف علاقوں میں عجائب گھروں اور دیگر ثقافتی مقامات کا دورہ کیا ہے۔ ثقافت سے اپنی گہری محبت کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ، "میں صرف یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ ہم کہاں سے  آئے ہیں او ر  ہم کہاں  جا رہے ہیں”۔ حالیہ دنوں بھی شی جن پھنگ نے کہا کہ "ہمارے دور میں، ملک خوشحال ہے، معاشرہ پرامن اور مستحکم ہے، اور ہم قومی ثقافت کو  بطور میراث  سنبھالنے کی خواہش اور صلاحیت رکھتے ہیں، لہذا ہمیں اس عظیم نصب العین کو عمدگی سے آگے بڑھانا چاہئے.یہاں” ہمارے دور” سے  مراد  2012 کے بعد سے چین کا نیا دور ہے۔ نئے دور کی گزشتہ دہائی میں چین میں تاریخی تبدیلیاں اور تاریخی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔چین میں انتہائی  غربت کا خاتمہ کیا گیا اور معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے۔ شی جن پھنگ نے جس ” عظیم نصب العین ” کا ذکر کیا ہے،  وہ  نئے دور میں ایک نئی ثقافت تخلیق کرنا ہے اور چینی قوم کی جدید تہذیب کی تعمیر کرنا ہے۔ 
شی جن پھنگ چین کی بہترین روایتی ثقافت کے تحفظ اور وراثت، جدت طرازی اور ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ چینی تہذیب ، چینی قوم کی "جڑ اور روح” ہے، جو چینی قوم کی گہری روحانی جستجو اور منفرد روحانی علامت کو یکجا کرتی ہے۔ "اگر آپ اسے کھو دیتے ہیں، تو آپ روحانی لائف لائن کو کاٹ دیتے ہیں.”شی جن پھنگ نے مختصر طور پر چینی تہذیب کی نمایاں خصوصیات اور جدید تہذیب پر اس کے اثرات کا خلاصہ کیا۔اول ، چینی تہذیب میں تسلسل کی نوعیت نمایاں ہے، جو اس بات کا تعین کرتی ہے کہ چینی قوم کو اپنے راستے پر چلنا ہوگا. دوسرا، چینی تہذیب میں تخلیقات کی نوعیت نمایاں ہے، جو چینی قوم میں جدو جہد اور بے خوف جذبے کا تعین کرتی ہے۔ تیسرا، چینی تہذیب میں اتحاد کی نوعیت نمایاں ہے جو  چین کی تمام قومیتوں کی ثقافتوں کے انضمام کا تعین کرتی ہےاور اس بات کا بھی تعین کرتی ہے کہ قومی اتحاد ہمیشہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز رہے گا۔ چوتھا، چینی تہذیب میں کھلے پن کی نوعیت نمایاں ہے، جو چینی ثقافت کی عالمی تہذیبوں کے لئے کھلی ذہنیت کا تعین کرتی ہے. پانچواں، چینی تہذیب میں امن کی نوعیت نمایاں ہے جو اس بات کا تعین کرتی ہے کہ چین اپنی اقدار اور سیاسی نظام دوسروں پر مسلط نہیں کرے گا، اور اس بات کا تعین کرتی ہے کہ چین تعاون پر قائم رہے گا، محاذ آرائی میں ملوث نہیں ہوگا۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چینی قوم کی جدید تہذیب کی تعمیر کے لیے ہمیں ثقافتی خود اعتمادی کو مضبوط بنانا ہوگا، اپنے راستے پر چلنا ہوگا اور روحانی آزادی اور خود ارادیت حاصل کرنا ہوگی۔ملک کے اعلیٰ ترین رہنما کی حیثیت سے صدر شی جن پھنگ کی اپنے ثقافتی ورثے کے تحفظ میں گہری دلچسپی نوجوان نسل کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ اپنی اقدار اور ورثے سے جڑے رہتے ہوئے ہی حقیقی اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔  

Leave a Reply

Back to top button