خیرپورٹیکنالوجی

شاہ عبداللطیف یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت پر مکالمے کا انعقاد کیا گیا

اردو ٹوڈے، خیرپور

AI debate at SALU

۔ ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر تاج محمد لاشاری نے مکالمے کی صدارت کی جبکہ وائیس چانسلر کے مشیر برائے اکیڈمکس پروفیسر ڈاکٹر مینہوں خان لغاری مہمانِ خصوصی تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر تاج محمد لاشاری نے کہا کہ یہ دور سائنس اور ٹیکنالاجی کا دور ہے اورہم نے اس کے عروج کا مشاہدہ کیا ہے۔ ہماری روزمرہ کی زندگی اور یہاں تک کہ معاشرے میں نئے رجحانات، تکنیکوں اور طریقوں کے اپنانے کو ٹیکنالاجی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے رویے پر منحصر ہے کہ ہم اسے انسانیت اور ریاست کی فلاح و بہبود کے لیے کس طرح مثبت انداز میں اپنا رہے ہیں اور استعمال کررہے ہیں۔ ۔ ڈاکٹر تاج محمد لاشاری نے یونیورسٹی کے نوجوانوں کو سیکھنے اور استعداد کار میں اضافے کیلئے پلیٹ فارم فراہم کرنے پر وائسے چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خلیل احمد ابوپوٹو کی کاوشوں کو سراہا۔پروفیسر ڈاکٹر مینہوں خان لغاری نے کہا کہ ہمارے طلباء میں سیکھنے کا ہنراور ٹیلنٹ موجود ہے۔ یہ مکالمہ اس کی ایک روشن مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مکالمہ و طلباء کی دیگر مثبت سرگرمیاں مسابقت کا باعث بنے گی۔ انہوں نے اس موضوع پر طلباء کے خیالات کو بھی سراہا۔ ڈاکٹر مینہوں خان لغاری نے کہا کہ یہ موضوع ابھرتی ہوئی ٹیکنالاجی کا موضوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کا پہلا سٹوڈنٹس سوسائٹی سنٹر ہے جو موجودہ وائسئ چانسلر کی دور اندیش قیادت میں طلبا و طالبات کی استعدادِ کار میں اضافے کیلئے متحرک طور پر کام کررہا ہے۔موضوع پر مختلف تدریسی  اداروں اور شعبہ جات کے طلباءنے دو گروپوں کی صورت میں نے حصہ لیا۔ ایک گروپ کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت (AI) کے معاشرے پر اثرات پر بڑے پیمانے پر بحث ہو رہی ہے۔ مختلف دلائل اور تجزیے ہیں کہ مصنوعی ذہانت معمولات زندگی کے معیار کو بہتر بناتا ہے اور حتیٰ کہ انتہائی پیچیدہ کام بھی انسانوں سے بہتر طریقے سے سرانجام دیتا ۔ مصنوعی ذہانت نے زندگی کو بہت سادہ، محفوظ اور مزیدمنظم بنایا ہے۔ جبکہ دوسرے گروپ کا استدلال تھا کہ مصنوعی ذہانت ایک غیر محفوظ ہے اور اس نے انسان ذات کی رازدارئی کو متاثر کیا ہے، لوگوں کے اندر نسل پرستی کو بڑھایا ہے، مستقبل میں مصنوعی ذہانت کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری بڑھنے کا اندیشہ ہے۔پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد شیخ، پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ میتلو اور میر عبدالفائق تالپور مکالمے کے جج تھے۔ عبدالرزاق اور ان کے گروپ نے مکالمے میں فتح حاصل کی جبکہ ذیشان اور ان کا گروپ رنرز اپ رہے ۔ ڈاکٹر سید عمران احمد شاہ، شمائلہ رباب رضوی اور طلباء کی کثیر تعداد نے مکالمے  میں شرکت کی۔مکالمے میں نظامت کے فرائض انچارج اسٹوڈنٹس سوسائٹی سنٹر ڈاکٹر علی رضا لاشاری نے سرانجام دی۔

Leave a Reply

Back to top button