کالمچین

ترقی ، تمام ممالک کا یکساں حق

شاہد افراز خان ،بیجنگ

Development in China

ابھی حال ہی میں پیرس میں نیو گلوبل فنانسنگ معاہدے سے متعلق سمٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں چین کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ساتھی ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لئے عملی اقدامات جاری رکھے گا۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے گزشتہ سال نومبر میں بالی میں جی 20 سمٹ میں اس سربراہی اجلاس کی تجویز پیش کی تھی، جس کا مقصد موسمیاتی اقدامات اور بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات کی موجودہ صورتحال اور امکانات کا جائزہ لینا ہے۔سمٹ کی اختتامی تقریب میں چین ، پاکستان ، برازیل، جنوبی افریقہ سمیت 60 سے زائد سربراہان مملکت، حکومتی اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان نے شرکت کی۔اجلاس میں شریک رہنماؤں نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کے مسائل کو حل کرنے اور دنیا بھر میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

اس دوران چین کی جانب سے واضح کیا گیا کہ وہ عالمی توانائی کی منتقلی کو فروغ دینے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں ذمہ دارانہ انداز میں حصہ لیتے ہوئے سبز اور کم کاربن توانائی کی منتقلی کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔چین دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے اور باہمی مفاد اور سود مند تعاون کے اصولوں پر عمل کرنے کا خواہاں ہے، جس میں تکنیکی جدت طرازی بنیادی محرک کے طور پر ہے، تاکہ ایک ساتھ مل کر صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کے لئے عالمی شفاف توانائی شراکت داری کے قیام کو فروغ دیا جاسکے۔

ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین نے مالیاتی اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ کوٹہ اور ووٹنگ کے حقوق سے متعلق اصلاحات کا ایک نیا دور مکمل کریں اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر ممالک کی آواز بلند کریں۔اس خاطر چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر تجارت اور سرمایہ کاری کو آزاد بنانے اور سہولت کاری پر زور دیتا ہے، اور تحفظ پسندی، کسی بھی شکل میں سپلائی چین کی "ڈی کپلنگ” اور اس میں خلل ڈالنے کی مخالفت کرتا ہے۔یورپ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے چین نے واضح موقف اپنایا کہ فریقین کو چین یورپ تعلقات میں استحکام کے ساتھ  بین الاقوامی صورتحال کی غیر یقینی کیفیت سے نمٹنا چاہئے اور مشترکہ طور پر انسانیت کی پائیدار ترقی کو فروغ دینا چاہئے۔

وسیع تناظر میں چین نے اس سے پہلے بھی ہمیشہ ترقی پزیر ممالک کے حقوق کو تمام اہم عالمی و علاقائی پلیٹ فارمز پر بلند کیا ہے اور معاشی ترقی کے عمل میں ان کی شمولیت کی حمایت کی ہے۔اس کی عملی مثال چین کا گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) بھی  ہے جو ایک ایسی دنیا میں بین الاقوامی ترقیاتی تعاون کے لئے امید کی کرن اور محرک بن گیا ہے جسے حالیہ برسوں میں بے مثال چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔جی ڈی آئی کی تجویز چین کے صدر شی جن پھنگ نے ستمبر 2021 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس میں پیش کی تھی۔ یہ اس امید کے ساتھ پیش کیا گیا تھا کہ ممالک عالمی ترقی پر کووڈ 19 کے اثرات پر قابو پانے کے لئے مل کر کام کریں گے ، پائیدار ترقی کے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد کو تیز کریں گے ، اور مشترکہ مستقبل کے ساتھ ترقی کی عالمی برادری کی تعمیر کریں گے۔چین نے اس انیشی ایٹو کی روشنی میں تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ترقی میں اپنا ان پٹ بڑھائیں اور غربت کے خاتمے، غذائی تحفظ، کووڈ 19 سے نمٹنے کی کوششوں اور ویکسین، ترقیاتی فنانسنگ، موسمیاتی تبدیلی، سبز ترقی، صنعت کاری، ڈیجیٹل معیشت اور رابط سازی پر تعاون کو آگے بڑھائیں۔ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو پر پروگریس رپورٹ کے مطابق جی ڈی آئی کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر حمایت حاصل ہوئی ہے جس کی وجہ سے دنیا کو ترقیاتی امور پر دوبارہ توجہ مرکوز کرنے اور 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مدد ملی ہے۔آج ، عالمی ترقیاتی کمیونٹی کی تعمیر اور 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے ہدف کے ساتھ ، جی ڈی آئی بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ جدت طرازی اور عوام پر مرکوز نقطہ نظر  کی روشنی میں عملی اقدامات کرے ،یہی پائیدار ترقی کی اصل روح اور نصب العین ہے۔

Leave a Reply

Back to top button