شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کانفرنس 2023 کا انعقاد چین میں کیا گیا جس کا موضوع رہا "ذہین رابطہ سازی: مستقبل کی تخلیق” ۔رواں سال کی تقریب کا مقصد مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی اگلی نسل کی جدت طرازی اور ترقی کو فروغ دیتے ہوئے صنعتی اور تکنیکی ترقی کے ابھرتے ہوئے راستوں پر روشنی ڈالنا رہا۔تقریب کے دوران ڈرونز اور نئی انرجی ڈرائیور لیس الیکٹرک ٹریکشن گاڑیوں سمیت 30 سے زائد مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کی نمائش کی گئی اور مختلف صنعتوں پر ان کے گہرے اثرات کو اجاگر کیا گیا ۔ کانفرنس میں پیش کردہ ہائی ٹیک مصنوعات میں سے ایک جدید ڈرون بھی شامل رہا جو کم بلندی پر مصنوعات فراہم کرسکتا ہے۔ خاص طور پر ، یہ 10 منٹ میں پانچ کلومیٹر کے دائرے میں صارفین کو 2.5 کلو گرام وزنی پیکج فراہم کرسکتا ہے۔ یہ کم درجہ حرارت ، برفانی اور بارش کے موسم جیسے سخت حالات میں بھی آسانی سے کام کرسکتا ہے۔ اسی تقریب میں ایک نئی انرجی ڈرائیور لیس الیکٹرک ٹریکشن گاڑی بھی پیش کی گئی۔یہ گاڑی خود سے چارج کر سکتی ہے اور جب سامان کا وزن زیادہ ہو تو الارم بجا سکتی ہے۔ اسے ہوائی اڈوں، لاجسٹک مراکز اور دیگر مقامات پر استعمال کیا جا سکتا ہے.
اس اہم عالمی تقریب میں 1400 سے زائد معزز مہمانوں نے شرکت کی ، جن میں چار نوبل انعام یافتہ اور ٹورنگ ایوارڈ یافتہ، چین اور بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے 80 سے زائد ماہرین تعلیم اور معروف ٹیکنالوجی کمپنیوں کے 50 سے زائد انٹرپرائز رہنما شامل تھے۔کانفرنس وینیو پر 400 سے زائد کمپنیوں اور 50 اسٹارٹ اپس نے مصنوعی ذہانت کے ماڈلز، چپس، روبوٹکس اور اسمارٹ ڈرائیونگ سمیت مختلف صنعتوں کی عمدہ عکاسی کی۔ ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کانفرنس کا آغاز 2018 میں کیا گیا تھا جس کے بعد اس فورم نے عالمی معیار کا تعاون اور تبادلہ پلیٹ فارم قائم کرنے ، چین کی تکنیکی ترقی کے باقی دنیا کے ساتھ اشتراک میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
یہ امر حوصلہ افزا اور قابل تقلید ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ چین میں نئی ٹیکنالوجیز پر سرمایہ کاری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی نئی جہتیں آج ملک میں تمام شعبہ ہائے زندگی کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ اس وقت ملک میں کمپیوٹنگ پاور کو صنعتی انٹرنیٹ ، اسمارٹ میڈیکل کیئر ، فن ٹیک ، فاصلاتی تعلیم اور ایرو اسپیس جیسے شعبوں میں وسیع پیمانے پر لاگو کیا گیا ہے اور اسے مزید وسعت دی جا رہی ہے۔ گلوبل مارکیٹ ریسرچ فرم انٹرنیشنل ڈیٹا کارپوریشن (آئی ڈی سی) کی ایک حالیہ رپورٹ میں چین کی مصنوعی ذہانت کی صنعت میں اخراجات 2023 میں 14.75 بلین ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو دنیا کی مجموعی مالیت کا تقریباً 10 فیصد ہے۔آئی ڈی سی نے 2021تا2026 کی مدت کے دوران چین کی مصنوعی ذہانت مارکیٹ کی کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح 20 فیصد سے متجاوز رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی مصنوعی ذہانت کی مارکیٹ ویلیو 2026 میں 26.44 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔چین کی اے آئی مارکیٹ کی طویل مدتی وسعت کے بارے میں بھرپورامید ظاہر کرتے ہوئے، آئی ڈی سی نے ایپلی کیشن منظرنامے کی بہتر لینڈنگ کو فروغ دینے میں جدت طرازی اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔اس میں کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل تبدیلی کے لئے انٹرپرائزز کا جوش و خروش چینی مارکیٹ میں متنوع طلب کو بھی فروغ دے گا۔ آئی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق 2026 میں چین کی بگ ڈیٹا مارکیٹ دنیا کی کل مارکیٹ کا تقریباً 8 فیصد ہونے کی توقع ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی اقتصادی ترقی اور ڈیجیٹل تبدیلی کی وجہ سے چین کی بگ ڈیٹا مارکیٹ میں 2022 میں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں 17 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومتوں، بینکاری، پیشہ ورانہ خدمات اور ٹیلی مواصلات نے بگ ڈیٹا مارکیٹ میں کل اخراجات کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ لیا ہے۔ساتھ ساتھ یہ توقع بھی ہے کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کی سرمایہ کاری سے جہاں چینی شہریوں کے لیے نئے ثمرات لائے جائیں گے وہاں دنیا بالخصوص چین کے ہمسایہ ممالک کے عوام بھی مستفید ہوں گے کیونکہ چین اشتراکی ترقی کا داعی ہے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کا حامی ہے۔