شاہد افراز خان ،بیجنگ
چینی شہر اس وقت شہری تجدید کے اقدامات کو نافذ کرنے کی کوششوں میں تیزی لا رہے ہیں، جس کا مقصد لوگوں کے معیار زندگی اور حالات زندگی کو بہتر بنانا ہے۔اس خاطر چین نے مئی کے اواخر میں شہری اور دیہی علاقوں میں تاریخی اور ثقافتی وسائل کے تحفظ اور ان سے استفادے کے منصوبوں کے لئے قومی معیارات جاری کیے جن کا باقاعدہ اطلاق رواں سال یکم دسمبر سے ہو گا۔ اس اقدام سے نئے دور میں شہری اور دیہی تاریخی ثقافت کے تحفظ اور ورثے کے لئے معیاری رہنمائی فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔رواں سال کے آغاز سے اب تک چین نے شہری اور دیہی تاریخی اور ثقافتی تحفظ میں نئی کامیابیاں حاصل کی ہیں، مجموعی طور پر 141 مقامات کو قومی سطح کے تاریخی اور ثقافتی شہروں کے طور پر درج کیا گیا ہے اور 1200 سے زائد تاریخی اور ثقافتی بلاکس کے ساتھ ساتھ 61900 تاریخی عمارتوں کو نامزد کیا گیا ہے۔تاریخی مقامات کے اصل تعمیراتی نمونوں کو برقرار رکھتے ہوئے تجدید نے ثقافتی قدرتی مقامات کو مزید پرکشش اور مقبول سیاحتی مقامات بنا دیا ہے۔شہریوں کے نزدیک یہ اقدام حیران کن ہے. قدیم طرز کی تمام عمارتوں کو دیکھ کر انہیں اپنے ورثے پر فخر محسوس ہوتا ہے۔
سرسبز اور خوشگوار ماحول
چین نے شہروں کے ماحول کو بہتر بنانے کے لئے بھی مسلسل کوششیں کی ہیں۔ شہری تعمیر شدہ علاقوں کی گرین کوریج کی شرح 42.42 فیصد تک پہنچ گئی ہے ، اور بے شمار پارکس تعمیر کرتے ہوئے عوام کے لئے کھول دیئے گئے ہیں۔ رواں سال، چین بھر کے شہر فعال طور پر شہری گوشوں اور خالی کھلی جگہوں کو چھوٹے پارکس میں تبدیل کر رہے ہیں جن میں عوامی فٹنس مراکز اور تفریحی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ بہت سے شہروں نے قریبی رہائشیوں کی ضروریات کے بارے میں جاننے کے لئے خصوصی پارک ڈیزائنرز کا انتظام بھی کیا ہے۔ماہرین کے نزدیک تاریخ اور ثقافت کے تحفظ، طرز زندگی کی بہتری اور ان سے جڑے دیگر عوامل کو یکجا کرتے ہوئے، واقعی اعلیٰ معیار کی ترقی حاصل کی جا سکتی ہے۔
اسمارٹ کمیونٹیز کی تعداد میں مسلسل اضافہ
ویسے بھی مجموعی طور پر چین لوگوں کی زندگی کو زیادہ آسان بنانے کے لئے شہروں کو سرسبز اور انٹیلی جنٹ بنا رہا ہے.ملک بھر میں اسمارٹ کمیونٹیز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے. 54 شہروں میں مجموعی طور پر 292 شہری ریل ٹرانزٹ لائنوں کو آپریشنل کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں شہری تجدید کے منصوبوں کو بھرپور انداز میں آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ شہری تعمیر کے شعبے میں عام لوگوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے نگرانی اور جائزے کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔ پریفیکچر کی سطح اور اس سے اوپر کے 297 شہروں میں گھریلو فضلے کی چھانٹی مکمل طور پر نافذ کردی گئی ہے ، اور بنیادی طور پر پریفیکچر کی سطح پر یا اس سے اوپر کے شہروں میں سیاہ اور بدبودار پانی کو ختم کردیا گیا ہے۔یہ توقع بھی کی جارہی ہے کہ لوگوں کی یادوں سے جڑی مزید عمارتوں، فیکٹریوں اور بلاکس کو قانونی تحفظ کی فہرست میں شامل کیا جائے گا، تاکہ لوگوں کی خوشی اور سلامتی کے احساس کا بہتر ادراک کیا جا سکے۔
ڈیجیٹل مہارت کے ساتھ اسمارٹ ترقی
علاوہ ازیں ، چینی شہر ڈیجیٹل مہارت کے ساتھ اسمارٹ ترقی کے لئے کوشاں ہیں جو روزمرہ زندگی، شہری انتظام اور دیگر شعبوں کی ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔آج چین کے بڑے شہروں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عمدہ اطلاق کی بدولت سڑکیں "اسمارٹ” ہو رہی ہیں۔ڈرائیونگ کے دوران سڑک کی حقیقی صورتحال سے متعلق بر وقت معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں ، شدید ٹریفک کے ہجوم سے بچنے کے لئے بہترین راستے کا انتخاب بھی ممکن ہے۔گاڑیاں، سڑکیں اور لوگ مزید مربوط ہو رہے ہیں جو ڈرائیوروں کے لیے زیادہ محفوظ ہے۔دوران سفر ملی سیکنڈ کی سطح پر معلومات کو اپ ڈیٹ کیا جاسکتا ہے۔شہروں میں نصب سینسرز، ملی میٹر ویو ریڈار اور لیزر ریڈار کے آلات معلومات جمع کرنے کے بعد مرکزی کنٹرول روم کو واپس بھیجتے ہیں ،جہاں ان کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور پھر سڑک پر گاڑیوں کو بھیجا جاتا ہے۔ شہر وں میں ایک جامع انفارمیشن ماڈل قائم کرتے ہوئے زیر زمین ٹریفک کے لئے اسمارٹ ٹیکنالوجی کو بھی اپنایا گیا ہے۔ہزاروں سینسرز کی مدد سے ہوا کے معیار، درجہ حرارت، اہلکاروں کی پوزیشن کی نگرانی ممکن ہے اور آگ کے خطرے کا بروقت پتہ لگایا جاسکتا ہے۔یہ تو محض ایک مثال ہے کہ چینی شہروں میں اسمارٹ ٹریفک نظام کیسے فعال طور پر کام کرر ہا ہے ،اس کے علاوہ بھی آپ کو جا بجا جدید ٹیکنالوجی کے کمالات دیکھنے کو ملیں گے جو شہریوں کی زندگیوں میں سہولت اور اطمینان کا موجب ہیں۔