شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے انٹرنیٹ تہذیب کی ترقی سے متعلق جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں نوجوانوں نے سائبر اسپیس میں ضابطہ اخلاق کا نمایاں حد تک احترام کیا ہے کیونکہ انٹرنیٹ کمپنیوں اور پلیٹ فارمز نے آن لائن طرز عمل کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کے لئے موئثر کوششیں کی ہیں۔ "چائنا انٹرنیٹ سولائزیشن ڈیولپمنٹ رپورٹ 2023” میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سائبر اسپیس کے لیے ایک جامع انتظامی نظام قائم کیا گیا ہے۔اس ضمن میں آن لائن پھیلنے والی افواہوں کی اطلاع دینے اور ان سے نمٹنے کے طریقہ کار کو مسلسل بہتر بنایا گیا ہے ، جس نے لوگوں کو سائبر اسپیس میں صحت مند ماحول فراہم کیا ہے ۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح چین میں بھی انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے تاہم چینی حکومت اس جانب بھی توجہ دے رہی ہے کہ انٹرنیٹ کے باعث مجموعی طور پر نوجوانوں کے سماجی رویوں پر کیا طویل المدتی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔اس ضمن میں باقاعدہ قانون سازی کو بھی وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے اور عملی اقدامات سے کوشش کی جا رہی ہے کہ انٹرنیٹ پلیٹ فارمز نوجوانوں کے لیے اپنی مصنوعات اور خدمات کو اپ گریڈ کریں اور انٹرنیٹ پر سماجی تحفظ کی مزید ذمہ داری سنبھالیں۔
یہ بھی پڑھیے
ٹویٹر کے مدمقابل میٹا پلیٹ فارمز کی نئی ایپ تھریڈز
سائنس و ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی راہ پر
آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور ہماری روزمرہ زندگی
چینی حکام کے نزدیک سائبر اسپیس میں صحت مند ماحول کے لیے بگ ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت سمیت جدید ترین ٹیکنالوجیز کے مکمل کردار کو بروئے کار لانے کی کوششیں جاری ہیں تاکہ روایتی اور معاصر چینی ثقافت کو مزید فروغ دیا جا سکے۔اس حوالے سے نوجوانوں کو قانون کے مطابق انٹرنیٹ کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنے اور آن لائن منفی اور غیر قانونی طرز عمل سے بچنے میں مزید رہنمائی خاص طور پر اہم ہے۔چین کوشاں ہے کہ سائبر اسپیس انتظامیہ کی حمایت کے لئے انٹرنیٹ سے متعلق مزید قوانین اور ضوابط کا مسودہ تیار کیا جائے. اس کے علاوہ مصنوعی ذہانت اور مواصلاتی آلات سمیت نئی ٹیکنالوجیز اور ایپلی کیشنز کو ریگولیٹ کرنے کے طریقوں پر بھی تحقیق کی جائے تاکہ ممکنہ خطرات سے بچا جا سکے۔رپورٹ کے مطابق سائبر اسپیس ، عمدہ سماجی اقدار کو فروغ دینے کا ایک اہم پلیٹ فارم بن چکا ہے جسے چین کے ایک ارب سے زائد انٹرنیٹ صارفین نے شیئر کیا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران ، چین نے الگورتھم کے غلط استعمال ، آن لائن دھوکہ دہی اور دیگر غیر قانونی آن لائن سرگرمیوں کی روک تھام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خصوصی مہمات کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے ، جس میں ایک صحت مند انٹرنیٹ ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لئے "آپریشن چھنگ لانگ” کے نام سے ایک خصوصی مہم بھی شامل ہے۔
آن لائن افواہوں سے نمٹنا
حال ہی میں، چین کے سائبر سیکورٹی حکام نے 15 سے 21 جولائی تک آن لائن افواہوں سے نمٹنے کے لئے ایک مہم شروع کی. اس سے قبل چین کی اسٹاک مارکیٹ اور سماجی سلامتی سے متعلق غلط معلومات پھیلانے پر 373 اکاؤنٹس کو سزا دی گئی ہے۔
چین کی سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن کے مطابق ملک غیر مہذب آن لائن طرز عمل سے نمٹنے کے لئے تمام لازمی اقدامات پر عمل درآمد جاری رکھے گا۔ اس کے علاوہ، شفاف انٹرنیٹ ماحول کو یقینی بنانے کے لئے باقاعدہ اور طویل مدتی آپریشن کیے جائیں گے.اس ضمن میں سرکاری عہدیداروں، انٹرنیٹ کمپنیوں اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں، ماہرین اور انٹرنیٹ صارفین کی مدد سے انٹرنیٹ سے متعلق امور جیسے افواہوں کا مقابلہ کرنے، ڈیجیٹل سیاحت، ذاتی معلومات کے تحفظ اور ڈیٹا سیکیورٹی جسے امور پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی ۔
ویسے بھی دیکھا جائے تو چین سائنسی و تکنیکی تعلیم کی بنیاد پر ایک جدید اور اختراعی صلاحیتوں سے مالا مال ملک بن چکا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ جدید تصورات مثلاً آرٹیفیشل انٹیلی جنس ،روبوٹکس ،ٹیلی مواصلات ،ڈرون ٹیکنالوجی وغیرہ میں چین دنیا میں سرفہرست ہے۔دنیا اسپیس ٹیکنالوجی میں چین کی تیز رفتار ترقی پر حیرت زدہ ہے اور چین کے تاریخی مریخ مشن ،چاند پر تحقیق ، خلائی اسٹیشن کی تکمیل کو بے حد سراہتی ہے۔چین نے سپر کمپیوٹر اور کوانٹم مواصلات میں بھی شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک کے تمام دیہی اور شہری علاقوں تک ٹیکنالوجی کی رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ چین میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد ایک ارب سے زائد ہو چکی ہے ۔یوں دنیا میں سب سے بڑا ڈیجیٹل معاشرہ وجود میں آیا ہے۔ چین میں نئے ڈیجیٹل رجحانات کو بھی بھرپور انداز سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ان میں ای کامرس ،ڈیجیٹل معیشت ، آن لائن ڈیلیوری ،آن لائن روزگار،آن لائن طبی سروس اور آن لائن تعلیم جیسی خدمات قابل زکر ہیں ، جو چینی سماج میں ٹیکنالوجی دوست رویوں کی عمدہ ترجمانی ہیں ۔