شاہد افراز خان، بیجنگ
چین کو ایک طویل عرصے تک دنیا میں "سائیکلوں کی سلطنت” کے طور پر جانا جاتا تھا۔آج وہی چین اسمارٹ ٹیکنالوجی (اسمارٹ سائیکل) کے ساتھ اس میدان میں آگے بڑھ چکا ہے، جس نے عالمی سطح پر سائیکل کے شائقین کو اسمارٹ بائیکس، اعلی درجے کے ماڈلز اور سازگار قیمتوں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سائیکلنگ کی جانب راغب کیا ہے۔اس تناظر میں معروف چینی سائیکل ساز کمپنیاں، مختلف قسم کی بائیکس برآمد کر رہی ہیں اور پیٹنٹ ٹیکنالوجی میں بھی دنیا میں نمایاں مقام پر ہیں۔کئی چینی کمپنیوں کےجدید ترین اسمارٹ ماڈلز، جو ریمووایبل، ملٹی ایپلی کیشن ماڈیول بیٹری سے لیس ہیں، یورپ سمیت دیگر عالمی منڈیوں میں لانچ کیے گئے ہیں،چین۔یورپ کارگو ٹرین سروس کے ذریعے بھی سائیکل کی برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا ہے.صرف ایک چینی شہر تھیان جن کی ہی بات کی جائے تو رواں سال کےپہلے پانچ مہینوں میں یہاں سے چلنے والی ٹرین سروس نے 13 ملین ڈالر مالیت سے زائد کی سائیکل برآمدات کو سنبھالا ، جس میں سال بہ سال 11.5 فیصد اضافہ ہے۔چائنا بائیسکل ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق، 2022 میں چین میں تیار کردہ سائیکل کی برآمدی قیمت اوسطاً 90 امریکی ڈالر تھی، جس میں سال بہ سال 20 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے.
چین سائیکلوں کی پیداوار اور فروخت میں عالمی قائد
یہ امر قابل زکر ہے کہ چین کا سائیکلوں کی پیداوار اور فروخت کے حوالے سے عالمی مارکیٹ شیئر 70 فیصد سے زیادہ ہے اور نت نئی اختراعات کی بدولت یہ صنعت مسلسل ترقی کر رہی ہے ۔چینی سائیکل ساز اداروں نے بھی عہد حاضر کے تقاضوں کی روشنی میں خود کو ڈھالا ہے اور آج” بلٹ ان آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی” کے ساتھ اسمارٹ سائیکل بھی تیار کی گئی ہے جو سوار کی عادات سے سیکھ سکتی ہے اور خود کار طریقے سے موٹر سسٹم اور رفتار کو سڑک کے حالات کے مطابق ایڈجسٹ کر سکتی ہے، یوں طویل بیٹری آپریشن رینج کا حصول بھی ممکن ہے.اسی طرح چینی ای بائیک مینوفیکچررز نے کلاؤڈ پلیٹ فارم پر مشتمل ایک مربوط ڈیجیٹل ایکو سسٹم لانچ کیا ہے، جو انٹرایکٹو اور ذہین افعال کے ساتھ سوار، ای بائیک اور ہیلمٹ کو جوڑتا ہے.کہا جا سکتا ہے کہ اس وقت چین میں بننے والی تقریباً سبھی نئی سائیکلیں اسمارٹ ٹیکنالوجی سے لیس ہیں جنہیں ملکی و بین الاقوامی سطح پر نمایاں پزیرائی ملی ہے اور 2025 تک ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گا۔
سائیکل سازی میں جدید رجحانات کی پیروی
چینی سائیکل ساز اداروں نے اس حقیقت کا بخوبی ادراک کیا ہے کہ بائیکس کا کام وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوا ہے ، جو محض نقل و حمل کے آلے سے ورزش اور تفریح کے نظام میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ چینی کمپنیاں سائیکل کی صنعت میں نئے رجحانات کی قیادت کرنے کے لئے پرعزم ہیں ، کیونکہ یہ صنعت تیزی سے نئی توانائی ، نئے مواد اور نئی ٹکنالوجیز کو ضم کر رہی ہے۔
سائیکلنگ اور ماحولیاتی و صحت کا تحفظ
دوسری جانب یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران لوگوں میں ، ماحولیاتی تحفظ اور صحت کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیداری کے ساتھ ساتھ "سائیکل” واپس سڑکوں پر آ چکی ہے ، تاہم، اب اس کا رنگ روپ تبدیل ہوا ہے اور یہ رنگ برنگی شیئرڈ سائیکلز اور ہر طرح کی روڈ بائکس اور ماؤنٹین بائیکس وغیرہ میں تبدیل ہو چکی ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت چین میں سائیکل چلانا ایک نیا فیشن بنتا جا رہا ہے، لوگوں کی اکثریت اسے تفریحی سرگرمی اور کھیل کے طور پر لے رہی ہے۔ آج، سائیکلوں کی آن لائن اور آف لائن فروخت دونوں میں اضافہ ہورہا ہے اور نہ صرف بچوں کی سائیکلوں، روڈ سائیکلوں اور فولڈنگ سائیکلوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے بلکہ سائیکل چلانے کے لیے مخصوص لباس کی فروخت بھی نمایاں طور پر بڑھی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ زیادہ لوگ سائیکل چلانا پسند کرنے لگے ہیں۔یہ پہلو بھی غور طلب ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران چینی شہروں میں خصوصی بائیک لین کی تعمیر اور ٹریفک کے سست نظام نے سڑکوں پر سائیکلوں کی فیشن سے بھرپور واپسی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں سائیکلنگ نہ صرف چین بلکہ "میڈ ان چائنا” سائیکل استعمال کرنے والے ممالک میں ایک نیا ابھرتا ہوا فیشن ہو گا جس سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کے سبز اور کم کاربن طریقے کو مزید فروغ ملے گا بلکہ سست ٹریفک کے نظام میں بھی بہتری آئے گی۔