شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کے شہر چھنگ دو میں اس وقت 31 ویں سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز جاری ہیں۔یہ شہر پانڈا کا گھر بھی کہلاتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ کھیلوں سے محظوظ ہونے کے ساتھ ساتھ پانڈا نے بھی شائقین کا نہ صرف چڑیا گھر میں استقبال کیا ہے بلکہ ٹرینوں میں کارٹون تصاویر، پانڈا کی شکل کی آئس کریم اور دیگر پانڈا مصنوعات کے ذریعے بھی مہمانوں کا پرجوش خیر مقدم کیا ہے۔پانڈے کی خوبصورت اور ملنسار شکل، ہمیشہ سے دنیا میں انتہائی مقبول رہی ہے اور حالیہ گیمز میں اس نے ایک مرتبہ پھر دنیا بھر سے آنے والوں مہمانوں کا ایک حقیقی گرمجوشی سے استقبال کیا ہے، بالکل اسی طرح جیسے چینی پرانی کہاوت ہے "دور سے آئے دوستوں کی موجودگی خوشی کی بات ہے۔”
پانڈا ، چین کا قومی جانور اور امن و دوستی کا سفیر
پانڈا نہ صرف چین کا قومی جانور اورقومی خزانہ ہے بلکہ اسے دنیا بھر کے لوگوں کی جانب سے بھی انتہائی پسندیدگی کا درجہ حاصل ہے۔حالیہ برسوں کے دوران،چین کے جائنٹ پانڈا نے امن اور دوستی کے سفیر کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں، جو دنیا کے ساتھ ثقافتی تبادلوں میں چین کی نمائندگی کرتا ہے. پانڈا چین اور دیگر ممالک کے درمیان دوستی کے فروغ کا گواہ بھی ہے اور دنیا کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کی چین کی کوششوں میں ایک اہم کڑی کے طور پر بھی پیش پیش ہے۔کہا جا سکتا ہے کہ پانڈا نے بین الاقوامی تعلقات میں انسانی لمس کا اضافہ کیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ حالیہ عرصے میں، زیادہ سے زیادہ جائنٹ پانڈا بیرون ملک جا رہے ہیں، بیرونی ممالک میں آباد ہو رہے ہیں، اور چینی عوام کے دوستانہ جذبات کو دنیا کے مختلف حصوں میں لے جا رہے ہیں، جس سے ایک ایسی جذباتی گونج پیدا ہو رہی ہے جو سرحدوں کو تیزی سے عبور کرتی ہے۔
چین کی نمائندہ ثقافتی علامت
ایک سروے کے مطابق اگر دنیا بھر کے لوگوں سے کہا جائے کہ وہ چین کی نمائندگی کرنے والی ثقافتی علامت کا انتخاب کریں تو غیر ملکی جواب دہندگان کی اکثریت ” پانڈا” کو اپنی پہلی پسند کے طور پر منتخب کرے گی۔پانڈا کی نرم اور پرامن فطرت روایتی چینی ثقافت کے جوہر کی عکاسی کرتی ہے جس میں کھلے پن، اشتراک، اور متنوع عناصر کو گلے لگانا شامل ہیں۔انہی خوبیوں کے پرچار سے پانڈا بھی ایک ایسا ثقافتی سفیر بن گیا ہے، جس سے دنیا چین کو بہتر طور پر سمجھنے کے قابل ہو گئی ہے.اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین نے 17 ممالک میں 22 چڑیا گھروں کے ساتھ جائنٹ پانڈا سے متعلق تعاون پر تحقیق کی ہے۔ 2022 تک، مجموعی طور پر 64 جائنٹ پانڈا اور ان کے بچے بیرون ملک رہ رہے تھے، جنہیں اُن ممالک میں چین کا "دوستانہ سفیر” قرار دیا جاتا ہے۔ چین کے کھلے پن کی ترجمانی کے ساتھ دنیا کے سامنے جائنٹ پانڈا برابری، باہمی سیکھنے، مکالمے اور چینی تہذیب کے اشتراکی تصور کو آگے بڑھا رہا ہے، جو چین کی دنیا کے ساتھ گہری وابستگی اور ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔
افزائش نسل کے چیلنج اور تحفظ کے اقدامات
اس حقیقت کو مد نظر رکھا جائے کہ پیارے جائنٹ پانڈا کو افزائش نسل کے چیلنجوں کا سامنا بھی رہا ہے۔ چین نے 1980 کی دہائی میں پانڈا کو بطور قومی خزانہ اور اس کی انواع کی افزائش نسل کے تحفظ کے جذبے کے تحت اپنا نقطہ نظر تبدیل کرتے ہوئے انہیں تحفے میں دینے کے بجائے دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون پر مبنی تحقیق کو فروغ دیا۔یوں اس نایاب جانور کے تحفظ کے لیے ایک عالمی کوشش سامنے آئی ، جس میں چائنا کنزرویشن اینڈ ریسرچ سینٹر فار جائنٹ پانڈا بین الاقوامی تعاون کی قیادت کر رہا ہے۔ اس مرکز نے 15 ممالک میں 17 چڑیا گھروں کے ساتھ تعاون کیا ہے ، جس میں جائنٹ پانڈا کے تحفظ اور ماحولیاتی تہذیب پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔حالیہ برسوں کے دوران، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کو چین کی ترقی میں اجاگر کیا گیا ہے، اسی تصور کی روشنی میں پانڈا کی رہائش گاہ کو محفوظ رکھنے کے لئے قومی پارک اور محفوظ علاقے قائم کیے گئے ہیں۔جائنٹ پانڈا نیشنل پارکس نے محفوظ مساکن کے علاقے کو وسعت دی ہے ، 13 خطوں میں ماحولیاتی راہداریاں قائم کی گئی ہیں اور 70 فیصد سے زیادہ جنگلی جائنٹ پانڈا کا تحفظ کیا گیا ہے۔
گرم جوشی اور اپنائیت کا مظہر
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے مطابق، چین کی کوششوں کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں، 2016 میں جائنٹ پانڈا "خطرے سے دوچار” جانداروں کی فہرست سے نکل چکا ہے ۔چین میں اس وقت تقریباً 2600 جائنٹ پانڈا موجود ہیں جن میں سے 1900 جنگل اور700 کو مختلف مناسب مقامات پر رکھا گیا ہے۔ یہ ماحولیاتی اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے چین کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ایک جانب جہاں ،جائنٹ پانڈا کے تحفظ میں مشترکہ کوششیں باقی دنیا کے ساتھ چین کے گہرے تعلقات کو ظاہر کرتی ہیں وہاں دوسری جانب بالکل اسی طرح ورلڈ یونیورسٹی گیمز میں بھی جامع تبادلوں اور باہمی سیکھنے کے جذبے کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔یہ کوششیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ چین دنیا کو گرم جوشی اور اپنائیت سے گلے لگانے کے لیے پرعزم ہے۔