خیرپور

گھریلو ملازمہ فاطمہ کو مبینہ تشدد کے بعد ہلاکت کا معاملہ

صوفی اسحٰق،  خیرپور

Asad Shah

ایس ایس پی خیرپور میر روحیل خان کھوسوں کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہوگی کے ملزمہ حنا شاہ اپنی عبوری ضمانت میں توسیع نہ کرسکے پولیس کے مطابق ملزم پیر اسد شاہ پولیس کو پانج روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں، سیکورٹی صورت حال کے پیش نظر ملزم پیر اسد شاہ کو نا معلوم جگہ پر منتقل کردیا گیا،  دوسری جانب فاطمہ قتل کیس میں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار ایس ایچ او 2 ڈاکٹر ایک ڈسپنسر کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی عمل میں نہ لائی جاسکی، سہولت کاری کے شبے میں گرفتار ملزمان کا چلان نہ ہوسکا اور نہ ہی عدالت میں پیش کیا جاسکا۔

پولیس ذرائع کے مطابق 10سالہ معصوم فاطمہ کے ڈی این اے سمپل نواب شاہ سے کراچی منتقل کردیئے گئے ہیں ،فاطمہ کے ڈی این اے سمپل نواب شاہ سے کراچی منتقلی کے فیصلے سے ڈی این اے سمپل میں ردوبدل کا خدشہ ہے عوامی ردعمل جب کہ خبر لیک ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر خیرپور پولیس پر سخت تنقید کے بعد ایس ایس پی خیرپور روحیل کھوسو نے لب کشائی کردی، ایس ایس پی خیرپور کا کہنا تھا کہ ایم ایس پی ایم سی نواب شاہ چیئرمین ایگزیویشن بورڈ کی سفارش پر ڈی این اے نمونے آئی سی سی بی ایس لیب کراچی بجھوائے گئے ہیں۔

ایس ایچ او رانی پور عبدالجبار میمن رانی پور کی حویلی میں تشدد سے جان بحق بچی فاطمہ کے گھر پہنچ گئے کے حوالے سے ایس ایچ او نے صحافیوں کو بتایا کہ فاطمہ کی والدہ مقدمے کی مدعی ہیں ان کی ایڈیشنل اسٹیٹمینٹ لینے آیا ہوں، اضافی بیان کے لئے ان کو تھانے چلنے کیلے کوئی زور زبردستی نہیں کی سوشل میڈیا پر ایسی غلط خبریں چلائی گئی ہیں، فاطمہ کی والدہ کا اضافی بیان لینے کے لیے اے ایس پی محمد نعمان ظفر ان کے گاؤں خان واہن روانہ ہوگئے ہیں، فاطمہ کیس کی نگرانی ایس ایس پی خیرپور میر روحل کھوسو خود کر رہے ہیں، ہم خود بیٹیوں والے ہیں قصوروار کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی پھر وہ کتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو قانون سب کے لیے برابر ہے، خيرپور کے باشعور عوام سے گذارش ہے کہ خیرپور پولیس پر تنقید کرنے کے بجائے ان کا ساتھ دیں اور ہمت افزائی کریں تاکہ پولیس اپنا کام بہتر طریقے سے کر سکے۔

ادہر کمسن فاطمہ قتل کیس میں پولیس کی نئی چال سامنے آگئی تھی تاہم معاملے کو دوسرا رخ دے دیا گیا ہے، ایس ایچ او ہنگورجہ بغیر وردی میں فاطمہ کے والدین کو زبردستی لے جانے کی کوشش کی تاہم مقتولہ فاطمہ کے والدین نے جانے سے انکار کرتے ہوے چیخ پکار کی جس پر اہل علاقہ کے مکین پہنچ گئے جس کے بعد ایس ایچ او فرار ہوگیا۔

 ایس ایچ او ہنگورجہ جبار میمن بغیر کسی سرکاری پروٹوکول کے بغیر اپنی نجی کار میں فاطمہ کے گھر پہنچے تھے۔ فاطمہ کی ماں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ہے بااثر پیر ہمیں بھی انتظامیہ کے ہاتھوں غائب نہ کروا دیں۔

علاوہ ازیں رانی پور پیر حویلی گھریلو معصوم بچی فاطمہ قتل کیس کی مرکزی ملزم حنا شاہ کی 7 روزہ حفاظتی ضمانت ختم ہونے کے بعد ضمانت میں توسیع کے کے لئے حنا شاہ کی سیشن کورٹ میں اچانک آمد کی اطلاع پر پولیس کی دوڑے لگ گئی تھیں، ایس ایس پی خیرپور بھاری پولیس نفری اور خواتین اہلکاروں کے ساتھ سیشن کورٹ خیرپور پہنچ گئے تھے، سارا دن پولیس کی بھاری نفری نے سیشن کورٹ کی عدالت کو گھیرے میں لے رکھا تھا،عدالت کے اندر اور باہر سیکورٹی کے سخت اقدامت ہر آنے جانے والے افراد کی تلاشی لی گئی۔

فاطمہ قتل کیس کی مرکزی ملزمہ حنا شاہ عدالت میں پیش نہیں ہوئی پولیس کو مایوس ہوکر واپس جانا پڑا۔ علاوہ ازیں کمسن بچی فاطمہ کے قتل واقعے کے خلاف ٹھری میرواہ شھر میں احتجاجی مظاہرہ ریلی نکالی گئی۔ریلی میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی ریلی ناکہ چوک سے نیم چوک بعد میں پریس کلب پھنچی۔ریلی کے  شرکاء نے معصوم بچی فاطمہ کے حق میں اور ملوث پیروں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نوجوان اتحاد اور سول سو سائٹی شہریوں تاجروں کی بڑی تعداد میں شرکت۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ عام تاثر دیا جارہا ہے کے پیروں کو بچانے میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق ایم پی سرگرم ہیں قاتلوں اور سہوتکاروں کو بچانے کے لیئے رہمنا میدان میں ہیں۔ایسے سھولتکاروں کے اوپر بھی مقدمہ درج کیا جانا چاہیئے مقتولا کے قاتل اور اسکے سھولت کاروں کو پھانسی دی جائے۔

Leave a Reply

Back to top button