ٹیکنالوجی

نیو انرجی گاڑیاں ، شہر سے دیہات کا سفر

شاہد افراز خان ،بیجنگ

New Energy Vehicles

چین میں نیو انرجی گاڑیوں (این ای وی) کی فروخت کو فروغ دینے کے لیے سازگار پالیسیوں نے کھپت کو آگے بڑھایا ہے ، جس سے یہ صنعت مستحکم انداز سے ترقی کر رہی ہے۔ چین کے نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن  کے مطابق، ملک اعلیٰ معیار کے چارجنگ انفراسٹرکچر کی تعمیر، دیہی علاقوں میں نیو انرجی گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے اور ان کی خریداری کے لئے سازگار ٹیکس مراعات کو برقرار رکھنے اور بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہے ۔ان اقدامات میں نیو انرجی گاڑیوں کے خریداری ٹیکس میں کمی اور استثنیٰ کی پالیسی کو بہتر بنانا شامل ہے۔ 2024 سے 2025 تک یہ گاڑیاں خریداری ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی ۔ کار کمپنیاں بھی کھپت کو فروغ دینے کے لئے عملی اقدامات کر رہی ہیں۔ 11 اگست کے بعد سے کمپنیوں نے اپنے کچھ ماڈلز کی قیمتوں میں مختلف انداز سے کمی کی ہے جیسے نئی گاڑیوں کی خریداری پر ڈسکاونٹ اور اسٹورز پر منافع میں کمی وغیرہ۔یوں نیو انرجی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی دس ہزار  سے ساٹھ ہزار  یوآن تک پہنچ چکی ہے۔

ویسے بھی چین کی نیو انرجی گاڑیوں کی صنعت نے حالیہ برسوں میں تیزی سے ترقی کا تجربہ کیا ہے. چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں نیو انرجی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت بالترتیب 3.79 ملین اور 3.75 ملین یونٹس تک بڑھ گئی۔اس وقت چین کی بڑی نیو انرجی کار ساز کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ابھرتی ہوئی کمپنیاں بھی نیو انرجی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں مستحکم ترقی دیکھ رہی ہیں  ، کچھ کمپنیوں کا کاروبار مارکیٹ کی توقعات سے بھی زیادہ بہتر رہا ہے۔

دوسری جانب یہ امر قابل زکر ہے کہ چین نے دیہی اور شہری فرق کو کم کرنے کے لیے چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں گاڑیوں خاص طور پر نیو انرجی گاڑیوں کو زیادہ سستی بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ گزشتہ تین سالوں میں دیہی مارکیٹ میں 4.1 ملین سے زائد کار یونٹس فروخت کیے گئے ہیں۔اس وقت ملک کے زرعی پیداوار کے اہم علاقوں میں ، بہت سے کسان گھرانوں کے پاس اپنی گاڑیاں موجود ہیں۔ کچھ گاؤوں میں، ہر پانچ میں سے ایک کنبے کے پاس اپنی ذاتی گاڑی ہے۔چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز کا اندازہ ہے کہ چین کے وسیع دیہی علاقوں میں 500 بلین یوآن کی مارکیٹ کی صلاحیت ہے۔الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کے تھنک ٹینک چائنا ای وی 100 نے پیش گوئی کی ہے کہ چین کی دیہی آبادی کے پاس 2030 تک 70 ملین سے زیادہ کاریں ہوں گی، یعنیٰ ہر 1000 افراد  کی شرح سے اوسطاً 160 کاریں ہوں گی۔

یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ چین نے ابھی حال ہی میں ملک کی آٹو کھپت کو مستحکم کرنے اور وسعت دینے، نیو انرجی گاڑیوں کی صنعت کی ترقی کو مزید فروغ دینے اور چھوٹے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں زیادہ چارجنگ کی سہولیات کی تعمیر کے لئے نئے اقدامات متعارف کروائے  ہیں۔یہ  چارجنگ اسٹیشنز لوگوں کے گھروں کے نزدیک ہیں جن سے انہیں مزید آسانیاں ملی ہیں۔چارجنگ انفراسٹرکچر نیو انرجی گاڑیوں کے خریداروں کے لئے بنیادی خدشات میں سے ایک ہے۔ پبلک چارجنگ اسٹیشنوں کی تعمیر کے علاوہ، بجلی کمپنیاں دیہی صارفین کے لئے نجی چارجنگ پائلز کی تنصیب کی سہولت فراہم کر رہی ہیں۔

جیسے جیسے نیو انرجی گاڑیاں دیہی علاقوں میں مقبول ہو رہی ہیں ، کار مالکان آسانی سے اپنے موبائل فون پر ایپلی کیشن کے ذریعے نجی چارجنگ پائلز کی تنصیب کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔چارجنگ کی سہولیات تک آسان رسائی نے رواں موسم گرما میں سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو  ملک بھر کے گاؤں کے کھیتوں اور باغات کی جانب راغب کیا ہے۔ایسے خوبصورت دیہی علاقے جن کو کبھی ٹریفک تک محدود رسائی کے باعث ایک الگ تھلگ علاقہ سمجھا جاتا تھا، آج انہیں نیو انرجی گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے بقیہ علاقوں کے ساتھ  قریبی طور پر  جوڑ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی حکام نے قصبوں اور دیہاتوں میں چارجنگ کی سہولیات کے لئے ایک جامع ایکشن پلان نافذ کیا ہے، عوام کے لئے ماحول دوست نقل و حمل کی حمایت کے لئے دیہی علاقوں میں چارجنگ اسٹیشنوں کو مسلسل تعمیر کیا جا رہا  ہے، جس سے الیکٹرک کار مالکان کی پریشانیوں کو دور کیا گیا ہے۔یوں چین نے ماحول دوست گرین ٹرانسپورٹ کے تصور کو شہروں سے دیہات تک توسیع دیتے ہوئے پائیدار اقتصادی سماجی ترقی کی عمدہ بنیاد رکھی ہے۔

Leave a Reply

Back to top button