شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کے شہر ہانگ چو میں جاری ایشین گیمز کو جدت اور ماحول دوستی کا بہترین نمونہ قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔یہی وجہ ہے کہ اولمپک کونسل آف ایشیا (او سی اے) سمیت گیمز کے شرکاء نے ہانگ چو ایشین گیمز کو اب تک کے سب سے ماحول دوست اور اسمارٹ کھیل قرار دیا ہے۔گیمز کے حوالے سے جو بھی انفراسٹرکچر اور اسٹیڈیم ڈیزائن کیے گئے ہیں وہ مکمل طور پر ماحول دوست ہیں، یہاں تقریباً تمام کاریں برقی گاڑیاں ہیں۔شرکاء کے خیال میں یہ ممکنہ طور پر آئندہ ایشین گیمز کے لئے ایک اہم ماڈل ثابت ہوں گے، دیگر ممالک ہانگ چو ایشین گیمز کے ذریعہ متعارف کرائے گئے تصورات سے سیکھ سکتے ہیں۔شرکاء نے یہ بھی کہا کہ وہ ہانگ چو میں استعمال ہونے والی ڈیجیٹل ایپلی کیشنز کی سہولت سے بھی بہت متاثر ہوئے ہیں۔ اسپورٹس وینیوز کی بات کی جائے تو ان میں فویانگ واٹر اسپورٹس سینٹر بھی شامل ہے، جو روئنگ سمیت تین مقابلوں کی میزبانی کرے گا۔ اس کی چھت کا تقریباً 24 ہزار مربع میٹر علاقہ مٹی سے ڈھکا ہوا ہے، جس کی ہریالی کی شرح 45 فیصد ہے۔کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے اور اس کے بدلے آکسیجن خارج کرنے کے علاوہ، چھت کا لان موسم سرما میں مقام کے اندرونی حصے کو گرم اور موسم گرما میں ٹھنڈا رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے، جس سے توانائی کی کھپت کم ہوتی ہے۔اسی طرح تیراکی اور غوطہ خوری سمیت دیگر مقابلوں کا وینیو جسے ہانگ چو اولمپک اسپورٹس سینٹر ایکویٹک اسپورٹس ارینا کہتے ہیں ، 210 ٹیوبوں پر مشتمل ٹیوبلر ڈی لائٹنگ سسٹم کے ساتھ نصب کیا گیا ہے ، جو اس کے اندرونی حصے میں قدرتی روشنی لاتا ہے۔ یہ نظام سالانہ تقریباً ایک لاکھ کلوواٹ گھنٹے (کلو واٹ) بجلی بچانے میں مدد کرسکتا ہے۔
اسی طرح گانگ شو کینال اسپورٹس پارک جمنازیم، جو ٹیبل ٹینس کھیلوں کی میزبانی کرے گا، میں بھی ٹیوبلر ڈی لائٹنگ سسٹم اپنایا گیا ہے۔یہ نظام دسیوں چھتوں کے گنبدوں کے ذریعے سورج کی روشنی حاصل کرتا ہے اور اسے مقام کے اندرونی حصے میں منتقل کرتا ہے ، جس سے تھرمل پاور کے بغیر یومیہ آٹھ گھنٹے سے زائد تک کمرے کو روشن کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ہانگ چو ایشین گیمز کا ایک اہم مقصد ، ایشیائی کھیلوں کی تاریخ میں پہلی بار گیمز کے تمام وینیوز کے لئے باقاعدگی سے بجلی کی فراہمی کے طور پر سبز بجلی کے مکمل استعمال کا ہدف حاصل کرنا ہے۔یہاں سبز بجلی سے مراد پیداوار کے عمل کے دوران صفر یا صفر کے قریب کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج اور محدود ماحولیاتی اثرات کے ساتھ بجلی کی فراہمی ہے۔ اس وقت چین میں گرین پاور میں بنیادی طور پر شمسی اور ہوا کی توانائی شامل ہے۔گیمز کے بہتر ماحول دوست انعقاد کو یقینی بنانے کی خاطر شمال مغربی چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے اور صوبہ گانسو سے ہوا اور شمسی زرائع سے پیدا ہونے والی بجلی الٹرا ہائی وولٹیج لائنوں کے ذریعے مشرق میں میزبان شہر ہانگ چو کو فراہم کی جا رہی ہے۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ ایشین گیمز کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا ایڈیشن ہے جس میں 45 ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً ساڑھے بارہ ہزار ایتھلیٹس 40 کھیلوں کی 61 کیٹگریز کے 481 مقابلوں میں شریک ہیں۔یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے ہانگ چو ایشین گیمز ولیج سمیت، جس میں پانچ ذیلی ولیج ہیں، تمام وینیوز پر ماحول دوست تصورات پر عمل کیا گیا ہے جس سے کھیلوں کا ایک نیا رجحان متعارف کرواتے ہوئے آئندہ ایشین گیمز کے لیے بھی ایک مثال قائم کی گئی ہے۔