شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کے شہر ہانگ چو میں اس وقت 19 ویں ایشین گیمز جاری ہیں۔45ممالک اور خطوں کے تقریباً 12,500 ایتھلیٹس ہانگ چو میں مختلف گیمز میں مد مقابل ہیں۔یہ بات قابل زکر ہے کہ ایشیائی کھیلوں کے 19 ویں ایڈیشن کے دوران ریکارڈ ساز 40 کھیلوں میں ایتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں، جسے ایشیاڈ بھی کہا جاتا ہے۔ایتھلیٹس اور حکام کے نزدیک ہانگ چو میں کھیلوں کے مقامات اور سہولیات "متاثر کن” ہیں اور کھلاڑیوں نے انہیں "انتہائی تسلی بخش” پایا ہے۔دوسری جانب یہ امر بھی غور طلب ہے کہ چین کی اعلیٰ قیادت ایشیائی گیمز کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے میں پیش پیش ہےاور واضح کیا گیا کہ چینی حکومت اور عوام پراعتماد ہیں اور کھیلوں کی شاندار انعقاد کی اہلیت رکھتے ہیں ۔ چین کی جانب سے یہ پیغام بھی دیا گیا ہے کہ ایشیائی کھیل، ایشیا کے بہت سے منفرد کھیلوں کے مقابلوں کے ساتھ، ایک ایسا مرحلہ پیش کرتے ہیں جہاں کھیل اور ثقافتیں ایک دوسرے کو تقویت بخشتی ہیں اور واضح طور پر یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ایشیائی ثقافتیں کس طرح ایک دوسرے سے سیکھتی ہیں اور روشن پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہیں۔
ایشین گیمز کے نئے معیارات
ہانگ چو میں منعقدہ ایشین گیمز کئی اعتبار سے منفرد رہے ہیں اور کئی نئے سنگ میل عبور کیے گئے ہیں۔ تقریباً دو ہفتوں پر مشتمل، مشعل کا ریلے اختتام پذیر ہوا تو 2022 مشعل برداروں نے صوبہ زی جیانگ کے 11 شہروں سے مشعل کو منتقل کیا۔ دریں اثنا، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے 100 ملین سے زیادہ لوگوں نے ورچوئل ٹارچ ریلے میں حصہ لیا۔ایشین گیمز کی پہلی ڈیجیٹل ٹارچ لائٹنگ تقریب نے دنیا کو حیران کر دیا۔ ایک ڈیجیٹل شخصیت نے 100 ملین ڈیجیٹل مشعل برداروں کی نمائندگی کرتے ہوئے دیگرمشعل برداروں کے ساتھ مل کر مشعل کو روشن کیا۔اسی طرح جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے علاوہ، منتظمین نے ایسے اقدامات کیے ہیں جس سے یہ امید ہے کہ ہانگ چو کو پہلے کاربن نیوٹرل ایشیاڈ کی میزبانی کا اعزاز ملے گا۔ مثال کے طور پر ایشین گیمز ولیج میں، شرکاء گرین ٹرانسپورٹیشن سے مستفید ہونے اور پلاسٹک کے تھیلوں کے بغیر خریداری جیسی سرگرمیوں کے ذریعے انعامات جیتنے کے لیے "کم کاربن پوائنٹس” حاصل کر سکتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ نے کہا کہ ہانگ چو ایشین گیمز نے مستقبل کے ایشیائی کھیلوں کے لیے مختلف انداز سے ایک مثال قائم کی ہے۔باخ نے کہا کہ ایشین گیمز عظیم کھیلوں،تخفیف کاربن اخراج، زیرو ویسٹ کی پالیسیوں اور بہت سی دوسری کوششوں کی پائیدار تنظیم کے حوالے سے نئے معیارات بھی قائم کریں گے۔
یہ بھی پڑہیے
چین تیسرے ایشین گیمز کا میزبان
یہ امر دلچسپ ہے کہ ہانگ چو ایشین گیمز 1990 میں بیجنگ اور 2010 میں گوانگ جو کے بعد چین میں منعقد ہونے والا تیسرا ایشیاڈ ہے۔ یہ بیجنگ 2022 کے اولمپک سرمائی کھیلوں کے بعد چین میں منعقد ہونے والا کھیلوں کا سب سے بڑا بین الاقوامی مقابلہ بھی ہے۔ایک ایسے وقت میں جب دنیا کے نزدیک ایشیا ابھر رہا ہے، ایشیائی ممالک کی بھی یہی خواہش ہے کہ اتحاد کو برقرار رکھا جائے، مشترکہ اور پائیدار خوشحالی کے لیے ایشیائی عوام کو ایک دوسرے کے نزدیک لایا جائے۔اس تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ ہانگ چو ایشین گیمز مختلف پس منظر کے لوگوں کے درمیان امن، دوستی، یکجہتی، اتحاد اور بین الاقوامی تعاون کے جذبے کے مظہر ہیں۔ یہ بین الثقافتی تعاون اور افرادی تبادلوں کے ساتھ ساتھ ایشیائی ممالک اور خطوں کے درمیان باہمی سیکھنے کو بھی مزید فروغ دیں گے۔یہاں اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھا جائے کہ دنیا کو اس وقت جغرافیائی سیاسی تنازعات اور دیگر بہت سی مشکلات کا سامنا ہے، ایسے میں ایشیا بھر میں اتحاد کو فروغ دینے میں ایشیائی گیمز کا کردار نہایت اہم ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ یہ ایک کامیاب اور شاندار ایشین گیمز ہوں گے جو ایشیا میں اتحاد اور دوستی کو فروغ دیں گے۔