کالمچین

کھیلوں کی تاریخ میں ایک شاندار باب

شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین میں منعقدہ ہانگ چو ایشین گیمز کو کھیلوں کا ایک بے مثال اور لاجواب ایونٹ قرار دیا جا سکتا ہے، جس نے نہ صرف کھیلوں کے زبردست مقابلے دیے بلکہ ایشیائی ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔  چین کے وسط خزاں فیسٹیول اور قومی دن کی تعطیلات کے موقع پر منعقد ہونے والے ایشین گیمز، نے بڑے پیمانے پر عوام کی توجہ حاصل کی ہے، جس سے کھیلوں کی صنعت اور کھیلوں کی کھپت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ ہانگ چو ایشین گیمز نے تین پہلوؤں سے معیشت کو بھرپور فروغ دیا ہے۔ اول ، گیمز کے انعقاد سے ہانگ چو میں سیاحت میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔دوم ، ملک بھر میں کھیلوں کی کھپت میں اضافہ ہوا اور تیسرا ، کھیلوں کی صنعت کی ترقی میں تیزی آئی ہے۔

قارئین کے لیے یہ پہلو بھی دلچسپی کا باعث ہو گا کہ ایشین گیمز کا میزبان شہر ہانگ چو ،وسط خزاں کے تہوار اور قومی دن کی تعطیلات کے دوران چین میں سرفہرست تین گھریلو سیاحتی مقامات میں سے ایک تھا ، ایشیائی کھیلوں کے دوران مجموعی طور پر سیاحت کے آرڈر سال بہ سال 279 فیصد تک آسمان کو چھو رہے تھے۔تیئیس سے تیس ستمبر کے دوران ہانگ چو میں مجموعی طور پر 21.846 ملین سیاح آئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 10.6 ملین کے مقابلے میں 106.1 فیصد زیادہ ہیں، اس سے میزبان شہر کو ایشین گیمز سے حاصل ہونے والے بڑے معاشی فوائد  اجاگر ہوتے ہیں۔

معاشی ثمرات کے ساتھ ساتھ سماجی رویوں کی بات کریں تو ہانگ چو ایشین گیمز کی وجہ سے، فٹنس کے بارے میں عوام کی آگاہی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔وسط خزاں کے تہوار اور قومی دن کی تعطیلات کے دوران مختلف نوعیت کی چھ ہزار سے زیادہ فٹنس سرگرمیاں انجام دی گئیں ، جن میں 3.3 ملین سے زیادہ افراد نے حصہ لیا۔ویسے بھی ہانگ چو ایشین گیمز کی تیاری کے گزشتہ آٹھ سالوں سے عوام میں جسمانی ورزش کا جوش دیکھا گیا ہے اور شہر  میں  باقاعدگی سے کھیلوں میں حصہ لینے والے افراد کی مجموعی تعداد 5 ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔ فی کس کھیلوں کے مقامات ایشین گیمز کی تیاری کے آغاز میں 1.8 مربع میٹر سے بڑھ کر 2022 کے آخر تک 2.71 مربع میٹر ہو چکے ہیں ، اور توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک 2.85 مربع میٹر تک پہنچ جائیں گے۔

اسی طرح ہانگ چو ایشین گیمز  کے دوران اسمارٹ ٹیکنالوجیز نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔اس ضمن میں وینیوز کے ڈیزائن، تماشائیوں کے تجربے، جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لے کر ذہین ایپلی کیشنز کی ایک سیریز تک کو احسن انداز سے بروئے کار لایا گیا ہے۔چین نے دنیا کو بتایا کہ کیسے اسمارٹ ٹیکنالوجیز کھیلوں کی صنعت میں دیگر نئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ 5 جی، بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے اطلاق کو فروغ دے سکتی ہیں اور آئندہ نئے فارمیٹس اور ماڈلز کو فروغ دیں گی۔ایشین گیمز کے دوران روبوٹس کو بھی عمدگی سے استعمال میں لایا گیا ہے ، جو وسیع تر امکانات کے لئے روبوٹس کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔

کہا جا سکتا ہے کہ ایشین گیمز کےعوام دوست اثرات آہستہ آہستہ ظاہر ہورہے ہیں ، متعدد اسپورٹس وینیوز تعمیر ہو چکے ہیں، مختلف ایونٹس کے انعقاد کے بعد ، متعدد بین الاقوامی ایونٹس کے انعقاد پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔ ہانگ چو میں کھیلوں کے متعدد بڑے اور جامع ایونٹس کے انعقاد کے لئے  پیشہ ورانہ اور باصلاحیت افراد کی ایک کھیپ کو تربیت دی گئی ہے اور  ہانگ چو کے عام شہریوں میں جسمانی ورزش بھی ایک معمول بن چکا ہے۔وسیع تناظر میں ایشین گیمز کھیلوں کے مقابلوں کا ایک اسٹیج اور ثقافتی سیاحت کے لئے ایک عظیم الشان ایونٹ بن کر ابھرا ہے جس نے معاشی ترقی اور کھیلوں کی صنعت پر جامع اور طویل مدتی اثرات مرتب کیے ہیں، اس ایونٹ سے متعدد مواقع پیدا ہوئے ہیں جو ابھی نظر آنا باقی ہیں۔

Leave a Reply

Back to top button