جمہوریہ ترکیہ کا صد سالہ جشن
ملک امیر بخش میلسی پاکستان
29 اکتوبر جمہوریہ ترکیہ اور پیارے ترک دوستوں کے لیے اہم اور قومی دن ہے ۔ أج سے سو سال قبل اتا ترک مصطفی کمال پاشا کی رہنمائی اور لیڈر شپ میں جدید جمہوریہ ترکیہ کا قیام عمل میں آیا ۔
جدید ترکیہ کا جائزہ لینے سے قبل ہمیں تھوڑا سا ماضی میں بھی جھانکنا ہوگا ۔ مسلم تاریخ میں خلافت راشدہ ، خلافت بنو امیہ اور خلافت بنو عباس کے بعد خلافت عثمانیہ نے کامیابیوں اور کامرانیوں کے پوری دنیا میں جھنڈے گاڑے اور 600 سال سے زائد عرصہ استنبول کو مرکز بنا کر عثمانی خلفاء نے دنیا کے بیشتر حصہ پر حکمرانی کی اور عالم کفر کو بر انگیختہ کیے رکھا۔ اس دوران چنگیز خان اور ہلاکو خان کی یورش کے باوجود عظیم مسلم سلطنت برقرار رہی اور پوری مسلم دنیا ، افریقہ اور یورپ کے اکثر علاقے مسلم حکومتوں کے سرنگوں رہے ۔ عثمانی خلفاء کے اخری دور میں مسلم دنیا کا جو زوال شروع ہوا وہ ابھی جاری ہے ۔ عالم کفر نے انیسویں صدی کے شروع میں مسلم خلافت کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ شروع کی جسے ہمارے مسلم حکمران سمجھنے سے قاصر رہے ۔ زوال پذیری کے اس دور میں 1914ء میں شروع ہونے والی پہلی جنگ عظیم لڑی گئی ۔ جو صرف اور صرف مسلم خلافت کا شیرازہ بکھیرنے اور مسلمانوں کو مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا عالم کفر کا منصوبہ شروع ہوا جس میں وہ کامیاب رہے ۔ مسلم خلافت کا خاتمہ کر دیا گیا اور سلطنت عثمانیہ کے زیر نگین مسلم علاقوں کو مختلف ملکوں میں تقسیم کر کے مسلمانوں کی مرکزیت کو خاتمہ کر دیا گیا۔ پہلی جنگ عظیم جو تقریبا 10 سال تک مختلف حالتوں میں جاری رہی ۔ عالم کفر نے مسلمان علاقوں کو مفتوحہ سمجھ کر اپنی مرضی کے فیصلے کیے ۔ اخری عثمانی خلیفہ اور اس کے خاندان کو ملک بدر کر دیا گیا اور اس وقت موجودہ ترکیہ کا علاقہ بھی شاید غیر مسلم قوتوں کے ہاتھ أ جاتا ۔ اس وقت مصطفی کمال پاشا کی صورت میں عظیم رہنما کا سامنے ا جانا اور ترک مجاہدین کے ساتھ یورپ کی فوجوں سے ٹکرانا اور انہیں اپنے ملک سے باہر نکالنا بہت بڑا کارنامہ ہے ۔ جس طرح مسلم علاقوں کو مختلف ملکوں میں تقسیم کر کے مسلمانوں کی قوت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا ۔ مگر مصطفی کمال پاشا کی سربراہی میں موجودہ ترکیہ کو اغیار سے چھڑوانا اور ان کی فوجوں کو واپس دھکیلنا اور موجودہ جمہوریہ ترکیہ کی بنیاد رکھنا مصطفی کمال پاشا اور اس کی فوجوں کا عظیم کارنامہ ہے ۔ جمہوریہ ترکیہ کے عظیم رہنما مصطفی کمال پاشا کو ان کی عظیم خدمات کے صلہ میں جمہوریت ترکیہ کا بانی اور پہلا صدر اور ترکوں کا باپ یعنی اتا ترک کا خطاب دیا گیا ۔
پہلی جنگ عظیم کے خاتمہ کے بعد موجودہ جمہوریہ ترکیہ کا باضابطہ قیام کا اعلان کیا گیا ۔ اکتوبر کا مہینہ ترک دوستوں کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔ 29 اکتوبر جمہوریہ ترکی اور ترک قوم کا قومی دن قرار پایا ۔ سال 2023 کا یہ دن اس وجہ سے اہمیت کا حامل ہے کہ جمہوریت ترکیہ کے قیام کو 100 سال مکمل ہوئے . اور ہمارے پیارے ترک دوست جمہوریہ ترکیہ کے سو سال مکمل ہونے پر ترکیہ کا صد سالہ جشن منا رہے ہیں۔
موجودہ دنیا کے عظیم جمہوری ملک ترکیہ نے پچھلے سو سالوں میں بڑے نشیب و فراز دیکھے ہیں ۔ بیسویں صدی میں داخلہ سے قبل ترکیہ ایک ترقی پذیر ملک تھا مگر اج بیسویں صدی کے پہلی ربعہ صدی میں ترکیہ ایک ترقی یافتہ اور ہر لحاظ سے مضبوط ملک کے طور پر دنیا کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہے ۔ ترکیہ کے موجودہ صدر محترم جناب طیب اردوان صاحب نے عوام کی تائید اور تعاون اور اپنے بہترین ٹیم ورک کی بدولت ترکیہ کو موجودہ صدی کا عظیم ملک اور ترک قوم کو ایک عظیم قوم بنا کر دنیا کے سامنے لا کھڑا کیا ہے ۔
مسلم ممالک میں ترکیہ اس وقت وہ واحد ملک ہے جو دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوں کی اواز پر لبیک کہتے ہوئے ان کی مدد کو پہنچتا ہے ۔ موجودہ فلسطین کی صورتحال اس کی واضح مثال ہے ۔ مسلم ممالک کے اکثر حکمران اپنی بعض مصلحتوں کی بنا پر فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کو نہیں پہنچ سکے اور صرف زبانی جمع خرچ کر رہے ہیں ۔ ترکیہ وہ واحد ملک ہے جو اس کی مدد کے لیے اگے بڑھ رہا ہے اور غیر مسلم حکمرانوں کو ان کی انکھوں میں انکھیں ڈال کر حق بات کہنے کی جرات کر رہا ہے ۔
جمہوریہ ترکیہ نے پچھلے سو سالوں میں بے شمار پابندیوں کے باوجود معاشی اور دفاعی سطح پر اپنے اپ کو منظم کر کے اپنے اپ کو ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا کیا ہے ۔ جی 20 کی مثال ہم سب کے سامنے ہے ۔
دنیا بھر میں ترک بھائیوں کی حمایت میں پاکستان کی حکومت اور عوام اپنے ترک بھائیوں کے شانہ بشانہ ان کی تعمیر و ترقی میں ہمیشہ صف اول میں رہے ہیں اور یک جان دو قالب کی حیثیت سے تا قیامت ایک دوسرے کے ساتھ منسلک رہیں گے ۔ جس طرح ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان کا ہر لحاظ سے ساتھ دیا ہے ۔ اسی طرح پاکستان نے بھی ترکیہ کے لیے ہر لمحہ اور ہر حال میں ساتھ دیا ہے ۔ قیام پاکستان سے قبل بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے تحریک خلافت اور ترک مجاہدین کے ساتھ ازادی کی جنگ میں شریک ہو کر ہر طرح کی قربانی پیش کی ہے جس کے نقوش تاریخ میں انمول اور انمٹ ہیں ۔
مسلم دنیا کو اس وقت ایک عظیم مسلم لیڈر کی ضرورت ہے جو تمام مسلم ملکوں اور مسلم کمیونٹی کی اواز بن کر ابھرے ۔ اور دنیا بھر میں پھیلے مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے جان و مال کی حفاظت کے لیے اپنی خدمات پیش کرے ۔ میری ناقص رائے میں جمہوریت ترکیہ کے صدر جناب طیب اردوان صاحب یہ کردار بخوبی ادا کر سکتے ہیں اور مظلوم مسلمانوں کی اواز بن کر کفر کے ایوانوں میں مسلمان بھائیوں کا تحفظ کر سکتے ہیں جن میں اولین فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمان شامل ہیں ۔
ترکیہ کے صد سالہ جشن کے موقع پر میں اپنے تمام ترک بھائیوں کو تہ دل سے پاکستان کی حکومت اور پاکستان کی عوام کی طرف سے اور خصوصا صدائے ترکیہ کے سامعین کی طرف سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ ہم سب دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی ہمارے ترک بھائیوں کو تا قیامت خوش و خرم اور شاد و اباد رکھے ۔ عظیم ترک قوم نے ہمیشہ سے ہی اپنی بے پناہ صلاحیتوں کی بدولت زندگی کے ہر شعبہ میں اپنے ٹیلنٹ کو منوایا ہے امید ہے کہ وہ انے والے وقتوں میں مسلم دنیا کی امید کے طور پر اپنا کردار بخوبی ادا کریں گے ۔ ہم سب کی دعائیں اور نیک تمنائیں اپنے پیارے دوستوں ترک قوم کے ساتھ ہیں ۔
پاک ترک دوستی زندہ باد