کالم

چین مشترکہ عالمی معاشی ترقی کے لیے پرعزم

شاہد افراز خان ،بیجنگ

China in world

چین کے شہر شنگھائی میں اس وقت چھٹی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو (سی آئی آئی ای) جاری ہے جس میں 154 ممالک، خطے اور بین الاقوامی تنظیمیں شریک ہیں۔شرکاء میں کم ترقی یافتہ، ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہیں جبکہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ایک کثیر تعداد بھی شریک ہے۔اس موقع پر چین کی اعلیٰ قیادت نے ایک مرتبہ پھر عالمی اشتراکی ترقی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے دنیا کو دعوت دی ہے کہ وہ چین سے ابھرنے والے مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور جیت جیت پر مبنی تعاون کو آگے بڑھائیں۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے ایکسپو کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ 2018 میں پہلی مرتبہ منعقد ہونے والی سالانہ نمائش نے چین کی وسیع مارکیٹ کی خوبیوں سے فائدہ اٹھایا ہے، بین الاقوامی خریداری، سرمایہ کاری کے فروغ، افرادی تبادلوں اور کھلے تعاون کے لئے ایک پلیٹ فارم کا کردار نبھایا ہے۔ ایکسپو نے ایک نیا ترقیاتی نمونہ تخلیق کرنے اور عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عالمی معیشت کی بحالی میں تیزی کا فقدان ہے ،صدر شی نے کہا کہ چین ہمیشہ عالمی ترقی کے لئے ایک اہم موقع رہے گا۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ چین اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو مضبوطی سے آگے بڑھائے گا اور اقتصادی عالمگیریت کو مزید کھلا، جامع، متوازن اور سب کے لیے فائدہ مند بناتا رہے گا۔

شی جن پھنگ نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایکسپو ایک نئے ترقیاتی نمونے کی تعمیر کے لئے ایک دریچے کے طور پر اپنے کام کو اپ گریڈ کرنے کے لئے تیزی سے آگے بڑھے گی، چین کی نئی ترقی کے ساتھ دنیا کو نئے مواقع فراہم کرے گی، اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر اپنے کردار سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی، اور چین کی وسیع مارکیٹ کو سب کے مشترکہ پلیٹ فارم میں تبدیل کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپو کو  عالمی مفاد میں  عوامی مصنوعات اور خدمات فراہم کرنی چاہئے تاکہ ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر میں سہولت فراہم کی جا سکے  اور دنیا کے لیے سودمند جیت جیت تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔

اسی طرح چینی وزیراعظم لی چھیانگ نے بھی ایکسپو سے اپنے کلیدی خطاب میں دنیا کو یہ پیغام دیا کہ وہ کثیر الجہتی اور گلوبلائزیشن سے جڑے رہتے ہوئے ترقی کے امکانات تلاش کریں اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے چین دنیا کے ساتھ چلنے اور ترقیاتی مواقع کے اشتراک کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین مارکیٹ مواقع کو زیادہ سے زیادہ کھولنے کو فروغ دیتا رہے گا اور ملک کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر تمام پابندیوں کو ختم کرنے کے لئے پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے گا۔لی نے کہا کہ 1.4 بلین سے زیادہ آبادی اور 400 ملین سے زائد افراد کے متوسط آمدنی والے گروپ کے ساتھ چین مارکیٹ کی طلب کے لحاظ سے بہت زیادہ امکانات پیش کرتا ہے اور ہمیشہ اپنے مارکیٹ مواقع کو بانٹنے کے لئے تیار رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین فعال طور پر درآمدات کو وسعت دے گا، اشیاء اور خدمات میں تجارت کی مربوط ترقی کو فروغ دے گا، سرحد پار خدمات کی تجارت کے لئے منفی فہرستوں کو نافذ کرے گا، غیر ملکی تجارت کے فارمیٹس اور ماڈلز میں جدت طرازی کی حمایت کرے گا، اور ڈیجیٹل تجارت کو فروغ دے گا۔

 لی چھیانگ نے مزید کہا کہ چین کی اشیاء اور خدمات کی درآمدات اگلے پانچ سالوں میں مجموعی طور پر 17 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ چین جلد ہی شنگھائی فری ٹریڈ زون میں اعلیٰ معیار کے ادارہ جاتی کھلے پن کو فروغ دینے اور شہر میں سلک روڈ ای کامرس تعاون کے لئے پائلٹ زون قائم کرنے کے لئے ایک مجموعی منصوبہ جاری کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے اور ایک کھلے اسٹیج پر باہمی کامیابی حاصل کرنے کی امید رکھتا ہے۔

یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ چھٹی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو  شریک ممالک ،خطوں اور کمپنیوں کو اپنی مصنوعات اور خدمات کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرے گی ہے ، جس سے بین الاقوامی تجارت کو فروغ مل سکتا ہے ، مزید سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکتا ہے اور معاشی شراکت داروں کے لئے نئے مواقع لائے جا سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Back to top button