کالمٹیکنالوجی

چین کا تیارکردہ روبوٹک سرجیکل سسٹم

شاہد افراز خان ،بیجنگ

robot surgical

شنگھائی میں حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی چھٹی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو (سی آئی آئی ای) میں جہاں دیگر بے شمار مصنوعات اور نئی ٹیکنالوجیز  دلچسپی کا نقطہ رہیں وہاں چینی ساختہ روبوٹک سرجیکل سسٹم نے بھی توجہ حاصل کی ، جس میں پیچیدہ طبی طریقہ کار کے لئے علاج کی خدمات کو بہت بہتر بنانے کی صلاحیت ہے۔ چین میں مقامی طور پر تیار کیا گیا یہ آلہ ملک کا پہلا روبوٹک امدادی سرجری سسٹم ہے، جسے سب سے پہلے امریکہ میں تیار کیا گیا تھا۔یہ سسٹم گھریلو ڈیوائس میں تھری ڈی ہائی ڈیفینیشن ویژن سسٹم، قابل گردش رسٹ سرجیکل آلات اور موشن کنٹرول کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ ہے۔ اس کی حرکت کی حد انسانی ہاتھ سے کہیں زیادہ ہے ، جو ممکنہ طور پر پیچیدہ سرجیکل طریقہ کار میں اس کا استعمال ممکن بناتی ہے۔

چینی ماہرین کے نزدیک اس نظام کی لوکلائزیشن کے بعد،  اخراجات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ چین کی جامع سپلائی چین کی خوبیوں کے ساتھ ساتھ گھریلو مینوفیکچرنگ میں ایسا موئثر نظام وجود میں آیا ہے، جس نے ملک کے اندر سرجیکل روبوٹس کی رسائی کو بہتر بنایا ہے۔

اس  سے قبل چین امریکہ میں قائم روبوٹک سرجیکل سسٹم بنانے والی کمپنی انٹیوٹیو سرجیکل کی جانب سے تیار کردہ سرجیکل روبوٹ کی درآمد ات پر انحصار کرتا تھا۔امریکی مینوفیکچرر 2018 میں پہلی ایکسپو کے اولین شرکاء میں سے ایک تھا۔ اور اب ، جبکہ ایکسپو نے اپنے چھٹے ایڈیشن کا انعقاد کیا ہے ، ملک بھر میں 360 سے زیادہ چینی ساختہ سرجیکل روبوٹ نصب کیے گئے ہیں ، اور چار لاکھ سے زیادہ مریضوں نے علاج سے فائدہ اٹھایا ہے۔اس نظام کے وسیع اطلاق کی بات کی جائے تو  ایکسپو کے میزبان شہر شنگھائی سے تقریباً 4000 کلومیٹر دور ارومچی شہر میں سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے کے پیپلز اسپتال نے بھی گزشتہ چار سالوں کے دوران اسپتال کے آٹھ شعبوں کی کل 25 کلینیکل ٹیموں میں اس نظام کا اطلاق کیا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ اس امپورٹ ایکسپو کی مدد سے چینی ماہرین دنیا کی جدید ترین طبی ٹیکنالوجیز کے بارے میں جاننے کے قابل ہوئے ہیں جبکہ ان میں سے کچھ نئی ٹیکنالوجیز اور منصوبوں کو مختلف اسپتالوں میں متعارف کروایا گیا ہے، جس سے اسپتالوں کی طبی خدمات کی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے میں مسلسل مدد مل رہی ہے۔

دوسری جانب ملٹی نیشنل کمپنیوں کو بھی چین میں اپنے کاروبار کو وسعت دینے میں مدد ملی ہے۔مذکورہ بالاانٹویٹو سرجیکل کی بات کی جائے تو کمپنی کے انوویشن سینٹر نے 2021 میں کام شروع کیا تھا اور اس کے بعد سے رواں سال اگست تک 3000 سے زیادہ پیشہ ور افراد کو تربیتی کورسز کی پیش کش کی گئی ہے۔کمپنی کے مطابق انہیں چین میں کام کرنے کا بہترین موقع ملا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ چین میں اپنی موجودگی اور ٹیکنالوجی کی فراہمی  جاری رکھیں گے. یہ امر قابل زکر ہے کہ کمپنی مینوفیکچرنگ، تحقیقی سہولیات اور تربیت میں تقریباً 1.8 بلین آر ایم بی (تقریباً 247 ملین امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کر چکی ہے. کمپنی نے مقامی یونیورسٹیوں، تحقیقی اور طبی اداروں کے ساتھ ساتھ کاروباری افراد کے ساتھ بھی تعاون کیا ہے تاکہ جدت طرازی اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینے میں مدد مل سکے۔

 چین کے لیے یہ امر بھی باعث اطمینان ہے کہ روبوٹک شعبے کے ساتھ ساتھ اُس کی نیو میٹریل صنعت شاندار ترقی اور تیزی کے دور میں داخل ہو چکی ہے  اورصنعتی جدت طرازی کی صلاحیت میں بہتری جاری ہے۔ رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں ، چین کی نیو میٹریل صنعت کی مجموعی پیداواری مالیت 5 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گئی ، جس نے ڈبل ڈیجٹ کی ترقی کو برقرار رکھا ہے ۔ صنعتی جدت طرازی کی صلاحیت بھی مسلسل بہتر ہو رہی ہے، چین نے نیو میٹریل کے میدان میں 7 قومی مینوفیکچرنگ جدت طرازی مراکز قائم کیے ہیں، نیو میٹریل کے لئے 35 کلیدی سروس پلیٹ فارم تعمیر کیے ہیں، اور نسبتاً جامع جدت طرازی اسپورٹ سسٹم تشکیل دیا ہے. انہی پالیسی کے ثمرات ہیں  کہ ملک میں روبوٹکس سمیت متعدد جدید ٹیکنالوجیز مسلسل ابھر کر سامنے آ رہی ہیں جن سے نہ صرف چینی عوام بلکہ دیگر دنیا کو بھی مستفید کیا جا رہا ہے۔

Leave a Reply

Back to top button