کالمچین

سان فرانسسکو میں روشن چینی لالٹینیں

شاہد افراز خان ،بیجنگ

San Fransico

رواں سال کے لیے ایشیا پیسفک اکنامک کوآپریشن (ایپک) کے اقتصادی رہنماؤں کا اجلاس امریکی شہر سان فرانسسکو میں شروع ہونے والا ہے۔اس دوران چین اور امریکہ کے سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والی ملاقات کا بے صبری سے انتظار کیا جا رہا ہے۔دنیا کی نمایاں بین الاقوامی تنظیمیں اور امریکہ کے حکام اس بات پر متفق ہیں کہ چین اور امریکہ کے درمیان بہتر تعلقات کی خاص اہمیت ہے اور یہ دو طرفہ بات چیت دنیا کے لئے امید اور مواقع لانے کے لئے تیار ہے.

یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت دنیا کی دو اہم ترین اور بڑی معیشتوں کے درمیان بات چیت ، واقعی دنیا کے لئے نئےمواقع اور امکانات کے دروازے کھول رہی ہے۔یہ امید کی جا رہی ہے کہ اب چونکہ رواں سال اختتام پزیر ہو رہا ہے لہذا نئے سال کی آمد کے موقع پر دونوں بڑی طاقتیں اپنے تعلقات کی بھی ایک نئی شروعات کرنے جا رہی ہیں۔ماہرین کے نزدیک دونوں بڑے ممالک کو زیادہ جامع فوائد پر غور کرنا چاہئے جو وسیع تر نقطہ نظر سے عالمی ترقی کو فروغ دے سکتے ہیں۔ڈبلیو ٹی او کے سابق ڈائریکٹر جنرل رابرٹو ایزیویڈو بھی یہ امید ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ اور چین اس ملاقات کے ذریعے آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کر سکتے ہیں کیونکہ دونوں سپر پاورز کے درمیان زیادہ مثبت ماحول دنیا کو احساس تحفظ دلانے کے ساتھ ساتھ یہ باور کروا سکتا ہے کہ ہم صحیح راستے پر ہیں۔انہوں نے مشورہ دیا کہ دونوں فریق بات چیت کرنے اور ایسی باتیں سننے کے لئے کھلے پن کا مظاہرہ کریں جو وہ سننا نہیں چاہتے ہیں۔آئی ایم ایف کی اولین ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر گیتا گوپی ناتھ کے نزدیک  چین اور امریکہ کا عالمی معیشت کے لئے قریبی تعلقات اور اچھے ورکنگ تعلقات رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ، دونوں ممالک کے لئے ایک راستہ ایسا ہونا چاہئے جس پر دونوں مل کر کام کرنے کے قابل ہوں۔دریں اثنا، سابق امریکی وزیر توانائی اسٹیون چو کہتے ہیں کہ  امریکہ اور چین کے درمیان "ڈی کپلنگ” ایک "برا خیال” ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگرفریق ایسا کرتے ہیں، تو جو تھوڑا سا اعتماد باقی رہ گیا ہے وہ بھی ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔چو نے کہا کہ چین ایک اہم کھلاڑی اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے طور پر ابھرا ہے ، انہوں نے کہا کہ امریکہ ، چین اور یورپ کو "زیرو کاربن” حاصل کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب یہ بات خوش آئند ہے کہ اس وقت چین اور امریکہ کے درمیان افرادی سطح پر روابط فروغ پا رہے ہیں جو  یقیناً باہمی تعلقات میں بہتری کا اہم عنصر ہے ، اسےلوگوں سے لوگوں کے درمیان تبادلے کا ایک نیا نقطہ آغاز قرار دیا جا سکتا ہے۔امریکہ کا فلاڈیلفیا آرکیسٹرا 1973 میں اپنے تاریخی دورے کے 50 سال بعد چین واپس آیا ہے ، یہ چین کا دورہ کرنے والا پہلا امریکی آرکیسٹرا بھی ہے۔ یہ آرکیسٹرا 9سے 18 نومبر تک  بیجنگ ، تیانجن ، سوزو اور شنگھائی میں کنسرٹس اور مختلف سرگرمیوں کا اہتمام کر رہا ہے۔فلاڈیلفیا آرکیسٹرا کے مطابق

انہیں امید ہے کہ یہ دورہ ایک اچھا نقطہ آغاز بن سکتا ہے اور دیگر امریکی آرکیسٹرا بھی چینی ناظرین کو محظوظ کر سکیں گے ۔بیجنگ میں فلاڈیلفیا آرکیسٹرا کنسرٹ کے بعد چین میں امریکی سفیر نکولس برنز نے کہا کہ موسیقی دونوں ممالک کو متحد کرتی ہے اور آج دونوں ممالک کے عوام ، رہنما اور حکومتیں دوبارہ رابطے میں ہیں ۔یہ بات بھی غور طلب ہے کہ چین اور امریکہ میں 9 نومبر سے باقاعدگی سے براہ راست مسافر پروازوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے ، جس سے دونوں ممالک کے مابین لوگوں کے مابین تبادلے میں اضافہ ہوا ہے۔

اسی طرح سان فرانسسکو، جو ایپک اجلاس کا میزبان شہر ہے، ایشیا بحرالکاہل کے خطے کے ساتھ اپنے گہرے ثقافتی اور معاشی تعلقات کے ساتھ عالمی توجہ مبذول کرانے کے لئے عمدگی سے تیار ہے، جس کا مشاہدہ تاریخی چائنا ٹاؤن اور اس حقیقت سے کیا جاسکتا ہے کہ اس کے ایک تہائی رہائشی ایشیائی یا بحر الکاہل کے جزائر سے تعلق رکھتے ہیں۔ سان فرانسسکو کی میئر لندن بریڈ نے شہر کو ایشیا بحرالکاہل کا گیٹ وے قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شہر پلوں کی تعمیر اور بہتر تعلقات کا منتظر ہے۔ بریڈ نے مزید کہا کہ وہ چینی سیاحوں کو دیکھنے کا انتظار نہیں کر سکتی۔بریڈ کا کہنا تھا کہ شہر کے چائنا ٹاؤن میں سال بھر لالٹینیں لٹکی رہتی ہیں اور شہر اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ وہ ایپک اجلاس میں روشن ہوں۔

Leave a Reply

Back to top button