شاہد افراز خان ،بیجنگ
چینی صدر صدر شی جن پھنگ اپنے امریکی ہم منصب کی دعوت پر 14 سے 17 نومبر تک امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات کے علاوہ ایپک سمٹ میں بھی شریک ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت ایشیا پیسیفک کے اہم اجلاس اور دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے لیے سب کی نظریں امریکی شہر سان فرانسسکو پر ہیں۔یہاں یہ سوال اہم ہے کہ دونوں عالمی رہنماؤں کے درمیان ملاقات سے کیا توقعات وابستہ ہیں۔ماہرین کے نزدیک بڑھتی ہوئی عالمی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں، توقع کی جاتی ہے کہ چین علاقائی امن کے لیے اپنے اقدامات اور ایک مضبوط چین۔امریکہ تعلقات کے لیے کوششوں کی وضاحت کرے گا۔
یہ ملاقات، جس کی دنیا کی جانب سے بہت زیادہ توقع کی جا رہی ہے، ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب دنیا کی دو بڑی طاقتوں نے حالیہ مہینوں میں مختلف شعبوں میں مختلف سطحوں پر رابطے دوبارہ شروع کیے ہیں اور متواتر بات چیت کو برقرار رکھا ہے۔مبصرین کے خیال میں دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے الگ الگ قومی حالات کا احترام کرنے، پرامن بقائے باہمی کے اصول کو برقرار رکھنے ، اختلافات اور تنازعات سے مناسب طور پر نمٹنے اور اسی بنیاد پر مشترکہ مفادات تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حقیقت کے پیش نظر کہ بہت سی جگہیں بدستور تنازعات کی لپیٹ میں ہیں ، ایک مضبوط چین۔امریکہ تعلقات ایشیا پیسیفک خطے اور دنیا کے لیے سب سے بڑا پرامن فائدہ ہے ۔
جہاں تک ایپک سمٹ کی بات ہے تو یہاں اس حقیقت کو مدنظر رکھا جائے کہ21 ایپک معیشتیں دنیا کی تقریباً 03 ارب آبادی یا 40 فیصد کی نمائندگی کرتی ہیں۔ان میں تین بڑی طاقتیں، یعنیٰ چین، امریکہ اور روس بھی شامل ہیں ۔ایپک کا عالمی تجارت میں شیئر تقریباً نصف ہے اور دنیا کی مجموعی جی ڈی پی میں شیئر 60 فیصد سے زیادہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ تجزیہ کاروں کے نزدیک ایپک سمٹ میں جیو پولیٹیکل آرڈر کی ہم آہنگی، سماجی اور اقتصادی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ اراکین کے درمیان حکومتی اور سماجی تعلقات میں ہم آہنگی شامل ہو گی۔ویسے بھی رواں سال ایپک اجلاسوں نے علاقائی اقتصادی مسائل پر توجہ مرکوز کی ہے، جن میں پائیداری، ڈیجیٹلائزیشن، خواتین کی اقتصادی بااختیاریت، تجارتی سہولت، توانائی کا تحفظ، خوراک کی حفاظت اور صحت شامل ہیں۔
ایپک اجلاس میں شرکت کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ خطاب بھی کریں گےتاکہ ایشیا پیسفک تعاون کو گہرا کرنے اور علاقائی اور عالمی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے چین کی اہم تجاویز کو مکمل طور پر بیان کیا جا سکے۔ماہرین کے خیال میں شی جن پھنگ ایک مشترکہ مستقبل کی حامل ایشیا پیسیفک کمیونٹی کی تعمیر کی وکالت کر سکتے ہیں، جس میں علاقائی شراکت داری کو گہرا کرنا ، باہمی اعتمادسازی کا فروغ، اشتراک اور جیت جیت تعاون شامل ہو۔عالمی گورننس کے تناظر میں چینی صدر ایک مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی برادری کے اپنے وژن کی وضاحت کر سکتے ہیں، جس میں ایک نئی قسم کی اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینا، پرامن ترقی کا راستہ اختیار کرنا، حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنا اور بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار کو آگے بڑھانا شامل ہے، جو ایپک کی روح کے مطابق ہیں۔ویسے بھی یہ ایپک ارکان کے مفاد میں ہے کہ مصنوعات، اہلکاروں، لیبر اور سرمائے کے آزادانہ بہاؤ اور حکومتی اور عوام سے عوام کے تبادلے کی بہتری کے حوالے سے اجلاس میں وسیع تر مشترکہ مفادات کو تلاش کیا جائے۔یہ بات بھی اہم ہے کہ ایپک ارکان سمٹ کے دوران ایپک پتراجایاوژن 2040 کو حاصل کرنے کے لیے اپنی کوششوں کا اعادہ کریں گے۔اس ضمن میں چین اور امریکہ دونوں کا کردار نہایت اہم ہے۔خطے میں امن ہر ایک کی خواہش ہے اور امن و استحکام کی روشنی میں اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، کیونکہ یہ خطہ اس وقت معاشی طور پر دنیا میں سب سے متحرک ہے، اور امریکہ اور چین کو اس وژن کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے ۔