شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکہ کا ایک کامیاب دورہ کیا جس میں انہوں نے امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کے ساتھ ساتھ ایپک رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کی اور متعدد عالمی سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔ وسیع تناظر میں چینی صدر کے اس دورے سے چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں استحکام میں اضافہ ہوا ہے ، ایشیا بحرالکاہل تعاون کو نئی رفتار دی گئی ہے اور بین الاقوامی اور علاقائی منظر نامے میں مثبت توانائی سامنے آئی ہے۔ چینی صدر کے دورے کا مختصراًحاطہ کیا جائے تو پانچ اہم حاصل سامنے آتے ہیں۔
شی۔بائیڈن سربراہی اجلاس
شی جن پھنگ اور ان کے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے درمیان ملاقات کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو سے تقریباً 40 کلومیٹر جنوب میں واقع فلولی اسٹیٹ میں ہوئی۔دوطرفہ مذاکرات کے افتتاحی کلمات میں شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور امریکہ کی کامیابی کے لیے دنیا کافی بڑی ہے اور ایک ملک کی کامیابی دوسرے ملک کے لیے ایک موقع ہے۔انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ ایک نیا وژن اپنائیں اور دوطرفہ تعلقات کے پانچ ستونوں کو ایک ساتھ تعمیر کریں جن میں صحیح تصور کو فروغ دینا، اختلافات کو مؤثر طریقے سے حل کرنا، باہمی فائدہ مند تعاون کو مشترکہ طور پر آگے بڑھانا، بڑے ممالک کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھانا اور عوام کے درمیان تبادلوں کو فروغ دینا شامل ہیں۔مذاکرات کے دوران دونوں صدور نے چین۔ امریکہ تعلقات کے حوالے سے مختلف شعبوں میں دوطرفہ مذاکرات اور تعاون کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔اس دوران مصنوعی ذہانت اور انسداد منشیات تعاون پر ایک ورکنگ گروپ کے قیام پر بھی بات چیت کی گئی۔انہوں نے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطے بحال کرنے اور اگلے سال کے اوائل میں دونوں ممالک کے درمیان شیڈول مسافر پروازوں میں نمایاں اضافے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا۔یہ سربراہی اجلاس ایک ایسے نازک موڑ پر ہوا جب بین الاقوامی برادری چین اور امریکہ کے درمیان مستحکم تعلقات پر زور دے رہی ہے۔ معروف عالمی تنظیم کوہن فاؤنڈیشن کے چیئرمین رابرٹ لارنس کوہن نے شی بائیڈن سربراہی اجلاس کو "سال کا سب سے اہم سفارتی واقعہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے تحت ایک فلور قائم کیا ہے، جو عالمی امن اور خوشحالی میں بہت بڑا کردار ادا کرے گا۔ اس کے بعد، دونوں ممالک معاہدے اور باہمی فائدے کے مخصوص شعبوں کو تلاش کرکے احتیاط سے دوبارہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
افرادی روابط کا فروغ
صدر شی جن پھنگ نے ایک استقبالیہ عشائیہ میں چین امریکہ تعلقات میں عوام کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے تقریب میں شریک تقریباً 400 مہمانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ چین امریکہ تعلقات کی بنیاد دونوں ممالک کے لوگوں نے رکھی ہے، بند دروازے لوگوں نے کھولے ہیں، کہانیاں دونوں لوگوں نے لکھی ہیں، اور مستقبل دونوں لوگوں کے ذریعہ تخلیق کیا جائے گا۔انہوں نے کہا، جتنی زیادہ مشکلات ہوں گی، ہمارے لئے اپنے لوگوں کے درمیان قریبی تعلق قائم کرنے اور ایک دوسرے کے لئے اپنے دل کھولنے کی اتنی ہی زیادہ ضرورت ہوگی ۔عشائیہ میں شی جن پھنگ نے امریکی عوام کو پرجوش دعوت دی اور مزید امریکی گورنروں، کانگریس کے ارکان اور مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد کے چین کا دورہ کرنے کا خیر مقدم کیا۔انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ چین اگلے پانچ سالوں میں تبادلے اور مطالعے کے پروگراموں پر 50،000 نوجوان امریکیوں کو چین مدعو کرنے کے لئے تیار ہے۔
چین کی ترقی اور مواقع
شی جن پھنگ نے ایپک کے سی ای او سمٹ سے اپنےتحریری خطاب میں چینی معیشت پر پختہ اعتماد کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ چین عالمی ترقی کا سب سے طاقتور انجن ہے اور رواں سال عالمی نمو میں اس کا شیئر ایک تہائی رہے گا۔ چین سرمایہ کاری کی بہترین منزل کا مترادف بن گیا ہے۔انہوں نے کہا، چین طویل مدتی اور مستحکم ترقی کے حصول پر اعتماد رکھتا ہے ، اور اپنی ترقی کے ذریعے دنیا کو ترقی کی نئی رفتار اور مواقع فراہم کرنا جاری رکھے گا۔ماہرین کے نزدیک بھی چین ایشیا بحرالکاہل خطے میں استحکام کا ایک اہم اینکر اور عالمی معیشت کی بحالی کا ایک اہم محرک ہے۔ کوئی بھی ملٹی نیشنل یا کوئی بھی کمپنی جو خود کو عالمی کھلاڑی کہلانے کا دعویٰ کرتی ہے وہ ان دنوں چینی مارکیٹ کے بغیر نہیں رہ سکتی۔
ایشیا بحرالکاہل کے اگلے "سنہری 30 سال”
شی جن پھنگ نے ایپک اقتصادی رہنماؤں کے 30 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےممبران پر زور دیا کہ وہ علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لئے جدت طرازی، کھلے پن اور سبز اور جامع ترقی پر قائم رہیں تاکہ خطے کو ایک اور "سنہری 30 سال” کا آغاز کرنے میں مدد ملے۔انہوں نے کہا کہ، ایشیا بحرالکاہل کی معیشتوں کو سنجیدگی سے سوچنا چاہئے کہ اس صدی کے وسط تک ہمیں کس طرح کا ایشیا بحرالکاہل خطہ حاصل کرنا چاہئے، ہمیں خطے کے لئے ایک اور "سنہری 30 سال” کا آغاز کرنے کے لئے کیا کرنا چاہئے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ اپنے قیام کے بعد سے ایپک اقتصادی ترقی کا ایک متحرک انجن اور ایشیا بحرالکاہل کے سب سے اہم علاقائی فورمز میں سے ایک بن گیا ہے۔ اس کی 21 رکن معیشتیں تقریباً 2.95 بلین افراد کا گھر ہیں ، جو 2021 میں عالمی جی ڈی پی کا تقریباً 62 فیصد اور عالمی تجارت کا 48 فیصد ہیں۔شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین کی جدت کاری سے دنیا کے تمام ممالک کو جدید بنانے کے زیادہ سے زیادہ مواقع میسر آئیں گے۔تمام ممالک کو جدید بنانے میں کردار ادا کرنے کے لئے چین کا عزم ایک بھرپور تعاون اور جامع ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔تمام فریقوں کو عالمی ترقیاتی اقدامات میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے اور اتحاد اور تعاون کی وکالت کرکے، چین ایشیا بحرالکاہل کے لئے ایک سنہری مستقبل کی تشکیل میں یقیناً اہم کردار ادا کررہا ہے۔ دورے کے دوران شی جن پھنگ نے ایپک اقتصادی رہنماؤں کے اجلاس کے موقع پر دیگر رہنماؤں کے ساتھ بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں ، جس سے یقیناً خطے میں استحکام اور عالمی ترقی کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں نمایاں مدد ملے گی۔