بدین

نندو شہر کے طلبہ کا سکول کی مخدوش حالت کے خلاف تدریسی عمل کا بائیکاٹ،  احتجاج اور دھرنا

اردو ٹوڈے، بدین

Student protesting at Nando town

گورنمنٹ سکول نندو شہر کے طلبہ کا اسکول کی مخدوش اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار عمارت کی مرمت نہ کروانے کے خلاف تدریسی عمل کا بائیکاٹ مین تھرکول شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا احتجاج کے باعث کراچی حیدراباد بدین اور تھرپارکر کے روٹس پر چلنے والی ٹریفک معطل ہو گئی ۔

بدین کے شہر نندو کے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول کے سنکڑوں طلبہ نے اسکول کی مخدوش اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار عمارت کی مرمت نہ کروانے کے خلاف تدریسی عمل کا بائیکاٹ اور اسکول میں زیرتعلیم بچوں فراز کھٹی شاہ جہان کھوسو مہتاب بلیدی اور دیگر کی قیادت میں اسکول سے تھرکول بائی پاس احتجاجی مارچ کیا اور مظاہرے کے بعد مین تھرکول شاہراہ پر دھرنا دے کر دونوں جانب کی ٹریفک معطل کر دی ۔  احتجاج کے باعث تھرپارکر عمرکورٹ بدین کراچی حیدراباد اور دیگر روٹس پر کی جانب جانے والی ٹریفک معطل ہو گئی اور روڈ کی دونوں جانب چھوٹی بڑی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی .۔اس موقع پر گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول نندو کے بچوں نے حکومت سندھ اور محکمہ تعلیم ورکس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے محکمہ ایجوکیشن ورکس کے ایکسین انجنیر اور دیگر عملہ پر غفلت اور لاپرواہی کا الزام کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کی عمارت انتہائی مخدوش ہو چکی ہے اور ہماری زندگی کے لئے خطرہ بن چکی ہے کلاس رومز کی چھتوں کے پلسٹر گرنا اور بچوں کا زخمی ہونا روز کا معمول بن چکا ہے . احتجاجی بچوں کا کہنا تھا کہ ہر وقت چھت سے سیمنٹ کے پلسٹر گرنے کے خطرے اور خوف کے ماحول میں بچوں کا تدریسی عمل کو جاری رکھنا ممکن نہیں ہے اس سے قبل زخمی ہونے والے بچے آج بھی خوفزدہ ہیں جبکہ ہمارے ماں باپ کو بھی گھر واپسی تک ہماری فکر رہتی ہے پر افسوس نہ ہی سابقہ سندھ حکومت اور نہ ہی موجودہ نگران حکومت کو تیاہ حال تعلیمی اداروں کی تعمیرو مرمت کی فکر ہے جبکہ محکمہ ایجوکیشن کے افسران کمیشن اور رشوت کے علاوہ کوئی کام کرنے کو تیار نہیں . بچوں کا کہنا تھا کہ اسکول انتظامیہ کے علاوہ ہمارے والدین کی بار بار شکایات اور درخواست کے باوجود کوئی بھی ذمہ دار اس اہم اشو پر توجہ دینے کو تیار نہیں . بچوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس آف سندھ اور نگراں سندھ حکومت سے اسکول کی عمارت کی فوری تعمیر و مرمت کے لئے ہدایات اور احکامات جاری کرنے کا مطالبہ کیا ۔

Leave a Reply

Back to top button