شاہد افراز خان ،بیجنگ
حالیہ عرصے میں دنیا نے دیکھا ہے کہ ایک بڑے ذمہ دار ترقی پذیر ملک کے طور پر، چین ایک صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔آٹھ سال قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے دوسرے ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ انتہائی سیاسی عزم اور دانشمندی کے ساتھ پیرس معاہدے تک پہنچنے کے لیے مل کر کوششیں کیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون کے نئے سفر کا آغاز کیا۔اس کے بعد ،چین نے ہمیشہ اپنے وعدے کی پاسداری کی ہے اور عالمی موسمیاتی نظم و نسق میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چین نے سبز ترقی، توانائی کی منتقلی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بین الاقوامی تعاون کو بھرپور طریقے سے فروغ دیا ہے اور ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے۔
چین نے ہمیشہ اس بات پر زور دیاہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں بنی نوع انسان کی تقدیر مشترک ہے اور تمام فریقوں کو مشترکہ طور پر اس سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم اور صلاحیت کو مضبوط کرنا چاہیے۔چین کا اس حوالے سے موقف رہا ہے کہ ہمیشہ کثیرالجہتی پر عمل کیا جائے، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے فریم ورک کنونشن اور پیرس معاہدے میں طے شدہ اہداف اور اصولوں پر عمل کیا جائے، یکجہتی اور تعاون کو بڑھایا جائے، اور باہمی فائدے اور جیت جیت تعاون کی روشنی میں کامیابیاں حاصل کی جائیں۔
چین نے تمام عالمی و علاقائی پلیٹ فارمز پر بھی اس بات کی وکالت کی ہے کہ سبز تبدیلی کو تیز کیا جائے، قابل تجدید توانائی کے تناسب کو فعال طور پر بڑھایا جائے، صاف، کم کاربن اور روایتی توانائی کے موثر استعمال کو فروغ دیا جائے، اور سبز اور کم کاربن پر مبنی پیداوار اور طرز زندگی کی تشکیل کو تیز کیا جائے۔چین کا یہ موقف بھی قابل ستائش ہے کہ اُس نے عملی اقدامات کے نفاذ کو مضبوط بنانے اور دنیا سے کیے گئے وعدوں کے مکمل احترام پر زور دیا ہے۔ خاص طور پر، ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے کہ وہ وژن کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی، تکنیکی اور صلاحیت سازی کی مدد کو مؤثر طریقے سے بڑھائیں۔
یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران چین نے ترقیاتی طریقوں کی سبز اور کم کاربن تبدیلی کو تیز کیا ہے، ماحولیاتی مسائل کے بنیادی حل کے طور پر سبز اور کم کاربن ترقی کو برقرار رکھا ہے، سبز پیداوار کے طریقوں اورسبز طرز زندگی کی تشکیل کو تیز کیا ہے، اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے ایک سبز بنیاد رکھی ہے. آج، چین دنیا کا سب سے بڑا صاف بجلی پیدا کرنے کا نظام قائم کر چکا ہے، جس میں پن بجلی، ہوا سے بجلی اور شمسی توانائی کی دنیا کی سب سے بڑی نصب شدہ صلاحیت ہے۔ چین عہد حاضر کے تقاضوں کی روشنی میں تحفظ ماحول کے عالمی وژن کے ساتھ اپنے اقدامات کو ہم آہنگ کر رہا ہے۔چین نے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری قبول کی ہے ، جو عالمی ماحولیاتی گورننس میں سرفہرست ہے۔علاوہ ازیں ، چین نے بین الاقوامی تعاون میں بھی فعال کردار ادا کیا ہے۔ اس نے ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ پائیدار ترقی پر دیگر بیلٹ اینڈ روڈ ممالک اور خطوں کے ساتھ اپنے تعاون کو گہرا کیا ہے۔چین نے موسمیاتی تبدیلی پر جنوب۔جنوب تعاون فنڈ اور کھون منگ بائیو ڈائیورسٹی فنڈ قائم کیا، اس میں چین افریقہ تعاون کے نو پروگراموں میں سبز ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں۔ وسیع تناظر میں چین اپنی ترقیاتی منصوبہ بندی میں انسانیت اور فطرت کے مابین ہم آہنگ بقائے باہمی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ، اور اعلیٰ سطح کے ماحولیاتی تحفظ کے ذریعے ترقی کے لئے نئی محرک قوتوں اور نئی طاقتوں کو مسلسل فروغ دے رہا ہے ۔