کالمچین

صاف پانی کے لیے چین کی کوششوں کا ثمر

شاہد افراز خان ،بیجنگ

پانی
0.9.142

حالیہ برسوں میں چین نے پانی کو صاف رکھنے کے لیے جاری جنگ میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔اس وقت ملک بھر میں اچھے معیاری پانی کا تناسب 87.8 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔اس ضمن میں چین کی جانب سے میٹھے پانی کی جھیلوں کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے نمایاں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ طویل اور وسط مدتی ایکشن پلان تیار کیے گئے ہیں جس سےجھیلوں میں پانی کا معیار نمایاں حد تک بہتر ہوا ہے۔کئی جھیلوں کے پانیوں میں فاسفورس اور نائٹروجن کی مقدار میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔جھیلوں کے بہتر انتظام کی بدولت آبی آلودگی پر بھی قابو پانے میں نمایاں مدد ملی ہے۔

چینی حکام کے نزدیک پانی سے متعلق مسائل کی جڑ آبی وسائل کے کنارے اور ساحلوں کا ماحول ہے ، جن کا حل منظم طرز حکمرانی اور بحالی کے موئثر اقدامات ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دریاؤں سے متصل علاقوں میں سیوریج پائپ نیٹ ورک کی تزئین و آرائش کے منصوبے اور آبی ماحول کو بہتر بنانے کے جامع منصوبے شروع کیے گئے ہیں،کئی علاقوں میں سیوریج جمع کرنے اور ٹریٹمنٹ کی شرح تقریباً 100 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ملک کے اہم دریاؤں اور بڑی آبی گزرگاہوں کے تحفظ کو جامع ماحولیاتی انتظام کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے تاکہ دریاؤں میں بہنے والے پانی کو صاف رکھا جائے۔اسی طرح رواں سال ملک میں اہم دریائی طاسوں کے آبی ماحول کے تحفظ کے منصوبے سمیت کئی اہم دستاویزات جاری کی گئی ہیں۔ ندیوں اور سمندروں میں داخل ہونے والے سیوریج آؤٹ لیٹس کی تحقیقات، دیہی علاقوں میں سیاہ اور بدبودار پانی کے ذخائر کی ٹریٹمنٹ اور پینے کے پانی کے ذرائع کی حفاظت جیسی خصوصی مہمات کا سلسلہ چلایا گیا ہے۔ان کوششوں کا نتیجہ یوں برآمد ہوا ہے کہ جنوری سے اکتوبر تک، قومی سطح پر پانی کے 87.8 فیصد کو اچھے معیار کا درجہ دیا گیا، جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 0.6 فیصد زیادہ ہے۔

اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ محدود آبی وسائل کے ساتھ، پانی کا تحفظ چین کے ایجنڈے میں ہمیشہ سرفہرست رہا ہے اور اس حوالے سے کئی محاذوں پر کوششیں کی گئی ہیں، جن میں زراعت، صنعت، شہری علاقوں اور دیگر اہم شعبوں میں پانی کے تحفظ کے ساتھ ساتھ سائنسی تکنیکی اختراعات شامل ہیں۔ چین کی جانب سے پانی کے مزید معقول استعمال اور اس قیمتی نعمت کے زیاں کو روکنے کے ساتھ ساتھ، گزشتہ دہائی میں ماحولیاتی تحفظ کے ذریعے پانی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے بھی نمایاں کوششیں کی گئی ہیں۔ ملک نے عالمی سطح پر میٹھے پانی کے مجموعی وسائل کے صرف 6 فیصد میں سے دنیا کی تقریباً 20 فیصد آبادی کی ضروریات کو احسن طور پر پورا کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بارہ لاکھ سے زائد افراد کو دریاؤں اور جھیلوں کے "نگران” کے طور پر تعینات کیا گیا ہے، تاکہ ملک میں پانی کے ذخائر کے ماحولیاتی تحفظ سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور مقامی حالات کے مطابق آبی آلودگی سے نمٹنے اور آبی ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے درست اقدامات کیے جا سکیں۔

 علاوہ ازیں، چین نے کچھ علاقوں میں مٹی کے کٹاؤ اور زمینی پانی کے بے تحاشہ استعمال جیسے مسائل کو حل کرنے میں بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جس سے زیادہ سے زیادہ آبی زخائر کو بحال کیا گیا ہے۔ چین نے اس حوالے سے 2021تا2035 کی مدت کے لیے پانی کے قومی نیٹ ورک کی تعمیر کے لئے ایک رہنما اصول جاری کیا ہے، جس پر عمل درآمد کے دوران آبی سلامتی کے تحفظ کی صلاحیت کو بڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔گائیڈ لائن میں متعدد طویل مدتی اہداف مقرر کیے گئے ہیں، جن میں پانی کے قومی نیٹ ورک کی عملی تشکیل، صوبائی، میونسپل اور کاؤنٹی کی سطح پر پانی کے نیٹ ورک بنانا، اور قومی آبی تحفظ کے نظام کو فروغ دینا شامل ہے۔چین کی یہ کوششیں جہاں سوشلسٹ جدیدکاری کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں وہاں اس سے پانی جیسے قیمتی وسیلے کے تحفظ  کے لیے دنیا کو بہترین ماڈل بھی میسر آیا ہے۔

Leave a Reply

Back to top button