کالمٹیکنالوجی

بغیر پائلٹ کے گاڑیاں

شاہد افراز خان ،بیجنگ

autonomous cars

اس وقت چین کے مختلف شہروں میں خودکار ڈرائیونگ پر مبنی ٹیکنالوجی تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔دارالحکومت بیجنگ میں بھی ایک اعلیٰ درجے کا خودکار ڈرائیونگ مثالی زون واقع ہے، جسے شہر کے ایک اقتصادی ٹیکنالوجی زون کا رتبہ حاصل ہے۔ اس زون نے شہر کو جدید اور موئثر خود کار ڈرائیونگ منظرناموں کے ساتھ ایک سائنس ٹیک اختراعی مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔تین سال قبل بیجنگ اکنامک اینڈ ٹیکنولوجیکل ڈیولپمنٹ ایریا میں اپنے قیام کے بعد سے، مثالی زون نے خودکار ڈرائیونگ کے حوالے سے فعال متعدد اداروں کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔مارچ 2023 تک، زون میں 19 ٹیسٹنگ انٹرپرائزز موجود تھیں، کئی ممتاز کمپنیاں اس زون میں آباد ہو چکی ہیں، جب کہ بی اے آئی سی اور آڈی جیسے عالمی شہرت یافتہ کار ساز اداروں نے باقاعدہ جانچ کے مراحل میں پیش قدمی کی ہے۔مزید برآں، بی ایم ڈبلیو، ایف اے ڈبلیو، فورڈ، لی آٹو اور دیگر کمپنیاں زون کے اندر اپنی جانچ کے عمل کو فعال طور پر آگے بڑھا رہی ہیں۔کچھ ادارے ایسے بھی ہیں جو ریٹیلنگ، ایکسپریس ڈیلیوری، نقل و حمل اور سیکورٹی کے لیے بغیر پائلٹ والی گاڑیاں پیش کرتے ہیں۔اس وقت زون میں بغیر پائلٹ کے 200 سے زائد ڈلیوری گاڑیاں چل رہی ہیں اور ڈلیور کردہ پیکجز کی کل تعداد 36 ملین سے تجاوز کر گئی ہے، اور ملک بھر میں محفوظ ڈرائیونگ کا مائلیج 6.2 ملین کلومیٹر سے تجاوز کر گیا ہے۔یوں  یہ خود کار گاڑیاں ڈیلیوری کے عملے کے لیے ایک اضافی ٹول بن گئی ہیں، جس سے یومیہ ڈیلیوری کی صلاحیت میں نمایاں طور پر 500 سے 800 پیکجز تک اضافہ ہو گیا ہے۔ آگے بڑھتے ہوئے، یہ تعداد بڑھ کر 1,000 تک پہنچنے کی امید ہے۔

 یہ مثالی زون ایک پختہ نظام کی تعمیر میں مسلسل پیش رفت کر رہا ہے جس میں ذہین سڑکیں، اسمارٹ گاڑیاں، ریئل ٹائم کلاؤڈ کنٹرول، قابل اعتماد نیٹ ورک اور درست نقشے شامل ہیں۔ یہ نظام اب 60 مربع کلومیٹر شہری علاقوں اور 10 کلومیٹر ایکسپریس ویز پر محیط ہے۔ اب تک، پلیٹ فارم نے حیرت انگیز طور پر 1.2 بلین مرتبہ ٹریفک لائٹ کی معلومات فراہم کی ہیں۔خودکار گاڑیوں کے لیے نقل و حمل ایک اور اہم ایپلی کیشن ہے۔ بیجنگ نے مارچ میں چینی ٹیکنالوجی کمپنی بے دو اور خودکار گاڑیوں کے سٹارٹ اپ پونی آئی کو مکمل طور پر بغیر ڈرائیور کے روبوٹیکسی خدمات چلانے کے لیے لائسنس دیے۔ یہ پہلا موقع تھا کہ گاڑیوں کے مکمل خودکار بیڑے کو عالمی معیار کے شہر میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔زون حکام کے مطابق تا حال انہیں 4.1 ملین سے زیادہ آرڈرز موصول ہوئے ہیں اور 70 ملین کلومیٹر سے زیادہ آپریشنل ٹیسٹنگ مکمل کیے جا چکے ہیں۔

مثالی زون کے پاس دنیا میں خودکار ڈرائیونگ کے لیے سب سے بڑا پیٹنٹ پورٹ فولیو موجود ہے اور اس میں مختلف کمپنیوں کی کمپیوٹنگ طاقت کو اکٹھا کرنے والا ایک سپر سنٹر  فعال ہے۔یہ امر بھی غور طلب ہے کہ اس ٹیکنالوجی زون کی بدولت ٹریفک کی مجموعی کارکردگی میں 12 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے، جو پورے خطے کے لیے ایک نمایاں بہتری ہے۔ بیجنگ اس زون کو بتدریج وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ 100 مربع کلومیٹر کے ارد گرد کے علاقوں  کا احاطہ کرتے ہوئے اسے 500 مربع کلومیٹر تک پھیلانے کا طویل مدتی ہدف کامیابی کے ساتھ پورا کیا جا سکے۔ دوسری جانب چین کی خودکار ڈرائیونگ یا بغیر پائلٹ کے گاڑیوں کی ٹیکنالوجی کا عالمی سطح پر بھی بھرپوراعتراف کیا گیا ہے۔اس حوالے سے  عالمی انتظامی مشاورتی فرم "میکنزی اینڈ کو” کی ایک رپورٹ کے مطابق، توقع ہے کہ چین خودکار گاڑیوں کے لیے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ بن جائے گا، ایسی گاڑیوں اور نقل و حرکت پر مبنی خدمات کی فراہمی سے 2030 تک آمدنی 500 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔یوں چین میں سائنس و ٹیکنالوجی کا بھرپور فروغ اختراع دوست رویوں کو عمدگی سے پروان چڑھا رہا ہے اور نہ صرف چینی عوام بلکہ دیگر دنیا کے لیے بھی ثمرات لائے جا رہے ہیں۔

Leave a Reply

Back to top button