غضنفر سولنگی
تحقیقی کام کو تاریخ کا سرمایہ سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر جس میں تاریخی اعدادوشمار اور سیاسی صورتحال نظر آتی ہے، ایسے کارکن اس دور کے اہم پڑھے لکھے اور فعال لوگ بھی سمجھے جاتے ہیں۔ آج ایک اہم کتاب جو اردو زبان میں شائع ہوئی اور تھوڑے ہی عرصے میں کافی مقبول ہو گئی ہے پر ہم بات کریں گے۔جمہوریت اور پاکستانی نوجوانوں کی کتاب پر تقريظ ڈاکٹر ایاز (چیئرمین اسلامی تھیولوجیکل کونسل، پاکستان) کی تحریر کردہ ہے، وه لکھتے ہیں کہ کیونکہ ہمارا مستقبل آج کے نوجوانوں کی بہتر ذہنی ساخت سے منسلک ہے جسے ہم اپنانے کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک مستحکم اور مضبوط پاکستان ترقی کر سکے۔ امید ہے کہ موجودہ کتاب نوجوانوں میں موجود ابہام کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگی اور انہیں معلوم ہوگا کہ پاکستان کے مسائل کی وجہ جمہوریت نہیں بلکہ اس کی وجہ جمہوریت اور جمہوری اصولوں کو نظر انداز کرنے کا رویہ ہے۔دو لفظ ڈاکٹر طاہرہ جبين (پنجاب یونیورسٹی، لاہور) نے لکھا کہ ’’مجھے امید ہے کہ پاکستانی نوجوان اس کتاب کو نہ صرف پڑھ کر اس سے مستفید ہوں گے بلکہ پاکستان میں جمہوری عمل کو سمجھنے اور اس میں حصہ لینے کا ایک عملی ذریعہ بھی بنیں گے۔‘‘ يے کتاب ایک رہنما کے طور پر بھی استعمال ہوسکتی ہے۔
محققین کی محنت اور کتاب میں پیش کیے گئے مواد کے معیار کو سراہا گیا ہے۔کتاب کی اہمیت کے حوالے سے ڈاکٹر عامر رضا (جامعہ پشاور) نے لکھا ہے کہ اس کتاب کی ایک نمایاں خصوصیت اس کتاب کی تالیف ہے۔ پاکستان کی بڑی جماعتوں اور ان کے نوجوانوں کے منشور، پالیسیوں کا باریک بینی سے جائزہ لینا ہے۔ اس کتاب میں بڑی سیاسی جماعتوں کے منشوروں میں نوجوانوں کے ایجنڈے کو اجاگر کیا گیا ہے۔ کتاب "جمہوریت اور پاکستانی نوجوان” پانچ ابواب پر مشتمل ہے جس کی تحقیق ڈاکٹر محمد حسین نے کی ہے اور اس کی معاونت ارسہ شفیق اور غلام مرتضیٰ نے کی ہے۔ پاکستان میں جمہوریت اور نوجوانوں کے مسائل اور ان کے حل کو کتاب میں اعداد و شمار کے ساتھ دنیا کے ممالک کے ساتھ پاکستان کا بہترین موازنہ کیا گیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے منشور سے لے کر کارکنوں کی تربیت تک نوجوانوں کے ہر پہلو پر بات کی گئی ہے۔
جمہوریت کی تاریخ، اس کی اقسام اور اسلامی ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان میں نوجوانوں کی شرح اور انتخابات کے مراحل کو تحریر کیا گیا ہے۔ سادہ اور آسان اسلوب اور زبان نمايان ہے۔ کتاب کا اہم موضوع نوجوانوں کے مسائل اور ان کو کیسے حل کیا جا سکتا ہے۔
ارسہ شفیق جو کہ پیس اینڈ ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کی روح رواں ہیں، سیاسی اور سماجی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے سرگرم رہی ہیں۔ سندھ کے نوجوانوں میں سالہا سال سے علمی بیداری، ميں کوشاں ہے۔
چار رنگوں کے ہارڈ ورق کے ساتھ بہترین معیار کے کاغذ پر کتاب شائع کرنے پر ادارے سمیت پوری ٹیم کو مبارکباد۔