بلاگ

انتخابات امید کی ایک کرن

صائمہ منیر

بس اس دفعہ باری عوامی فیصلے کو دیں۔۔۔جمہوریت ان رویوں سے پروان چڑھتی ہے اپنی شکست تسلیم کرنا دوسری کی حیثیت کا احترام کرنا اور مخالف کی فتح پر بڑھ کر اسے مبارکباد دینا اور سب سے اہم عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنا۔ یہ تین تصویریں آج مایوسی بھرے دن میں امید کی کرن تھیں۔  جب میں صبح گھر سے نکلی تو میری پھپھو جو PTI اور خان صاحب کی شیدائی ہیں مجھے کچھ پیسے دئے کہ شکرانے کے ہیں کسی کو دے دینا باہر سڑک پر ایک بہت پرانی سائیکل جس کا اینجر پنجر ہلا ہوا تھا پر ایک شخص جا رہا تھا اور سائیکل کے کیرئیر پر PTI کا جھنڈا لگا تھا۔ گھر سے ایک چھکڑے والا روز کوڑا لے کر جاتا ھے اس کے چھکڑے پر PTI کا جھنڈا لگا ہوا تھا۔ چاہے سوشل میڈیا تھا یا اس جماعت کے ورکر وہ اپنا پیغام ان سب تک پہنچانے میں کامیاب رہے اور انہوں نے خان صاحب کے نام پر ووٹ دیا۔ میرا سمیت PTI کے کسی جماعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں لیکن آج ان تینوں کی اس محبت اور مقتدرہ حلقوں کی چالبازی دیکھ کر مجھے ان تینوں کے دکھ نے آ گھیرا کہ ان کے پاس ایک ووٹ تھا جو وہ اپنی مرضی سے دے کر آئے ہیں اور ھم سب جانتے ہیں حکومت کسی کی بھی آئے ان کے حالات نہیں بدلیں گے  ان کی بھوک  نہیں ختم کر سکتی ان کے بچوں کو معیاری تعلیم نہیں دلا سکتی انہیں صحت کی سہولت  نہیں دے سکتی مگر کم از کم آپ انہیں یہ خوشی تو دے سکتے ہیں کہ اس کے پاس بھی ووٹ کی طاقت ہے اور وہ بھی کسی کو حکومت دلا سکتا ھےمدتوں سے آپ یہ کھیل کھیل رہے ہیں ہر دفعہ آپ نے من مانی کی ھے اس دفعہ ایک باری عوام کی رائے کو دیں شاید آپ کی عزت رہ جائے ورنہ ڈھائی سال بعد دوسرا الیکشن کروائیں گے اور یقین کریں میری جیب آپ کے بجٹ سے پہلے ہی ہلکی ہو چکی ہوتی ھے ہر بار الیکشن کے لئے شاید بالکل خالی ہو جائے اور یہ ووٹر تو بھوک کے عادی ہیں آپ نہیں وہ تو ٹھوکروں میں پلے ہیں آپ نہیں تو بس ان لا صبر مت آزمائیں  اس دفعہ عوام کی بات مان لیں تاکہ عزت رہ جائے ۔۔۔۔۔۔

Leave a Reply

Back to top button