ورلڈ میری ٹائم ڈے، بلیو اکانومی کی اہمیت
مسرور احمد
بلیو اکانومی آج گلوبل اکانومی کا ایک اہم جزو ہے۔ قدیم تہذیبوں میں بھی بلیو اکانومی روائیتی اور غیر روائیتی معیشت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔ معیشت کا یہ ماڈل سمندری وسائل کے موثر استعمال اور ان کے تحفظ سے متعلق ہے۔ اس وقت عالمی سالانہ تجارت میں بلیو اکانومی کا حجم ڈیڑھ ٹریلین ڈالر ہے جو سال 2030 تک بڑھ کر تین ٹریلین ڈالرز تک پہنچ جائے گا۔ اس وقت ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا کے ساحلی علاقوں کے اثاثوں کی مالیت چوبیس ٹریلین ڈالر ہے۔ دنیا بھر میں یہ شعبہ بالواسطہ اور بلا واسطہ کروڑوں لوگوں کو روزگار کے مواقع مہیا کر رہا ہے۔ یہ سیکٹر اکانومی کے لیے ایک نئی راہ کی نشاندہی کرتا ہے جہاں سمندری وسائل کے مؤثر اور پائیدار استعمال سے معاشی ترقی کی رفتار کو تیز کیا جا سکتا ہے۔ ہر سال دنیا بھر میں ورلڈ میری ٹائم ڈے ستمبرکی آخری جمعرات کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد سمندری وسائل کے تحفظ اور ان کے پائیدار استعمال کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی چھبیس ستمبر کو دنیا بھر میں ورلڈ میری ٹائم ڈے منایا جا رہا ہے۔ امسال اس دن کا تھیم یا تصور Navigating the future-Safety first ہے جو سمندری حیات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ سمندری صنعت کی اہمیت اور اس کے عالمی معیشت پر اثرات کو نمایاں کرتا ہے کیونکہ سمندری شعبہ دنیا کے تمام ممالک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ چین کے سی پیک اور اوبور جیسے عظیم منصوبے دراصل تجارت کیلئے نئے اور سستے سمندری راستوں کی طرف ہی ایک نئی پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے۔ دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان کا سمندری شعبہ بھی معیشت میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ کراچی پورٹ، گوادر پورٹ اور پورٹ قاسم ملک کی 90% سے زائد بیرونی تجارت کو سنبھالتے ہیں۔ یہ شعبہ ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے اور قابل ذکر آمدنی کے وسائل پیدا کرتا ہے۔ پاکستان کی ساحلی پٹی، جو 1046 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے، شدید آلودگی کا شکار ہے۔ صنعتی اور گھریلو کچرے کی ٹریٹمنٹ کے بغیر نکاسی، تیل کی بدلی، اور پلاسٹک آلودگی پاکستان کے ساحلوں، سمندری زندگی اور ماحولیاتی نظام کو بری طرح نقصان پہنچا رہی ہے۔ پاکستان نیوی نے سمندری آلودگی کے خاتمے کے لیے متعدد دیر پا اقدامات اٹھائے ہیں۔ نیوی کا ہائیڈرو گرافک ڈیپارٹمنٹ آلودگی کے ذرائع اور وجوہات کا تعین کرنے کیلئے باقاعدہ سروے کرتا ہے اور سمندری زندگی پر نظر رکھتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے پاکستان نیوی نے ” آپریشن ساحل” کا بھی آغاز کیا جس کا مقصد پاکستان کی ساحلی پٹی کو صاف کرنا اور ماحولیاتی آگاہی کو فروغ دینا ہے۔ اس آپریشن کے آغاز کے بعد سے، 10,000 ٹن سے زائد کچرہ اکٹھا کیا گیا ہے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مقامی کمیونٹیز کو ساحل کی صفائی میں شامل کیا گیا ہے۔
پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف محفوظ جہاز رانی، سمندری تحفظ اور بحری ماحول کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے ہیں اور وہ ماحول دوست جہاز رانی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھر پور یقین رکھتے ہوئے ادارہ جاتی سطح پر اسے فروغ دے رہے ہیں۔ بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ میں کمی کیلئے ماحول دوست جہاز رانی کے فروغ اور صاف، کم لاگت اور بہتر کارکردگی والے ایندھن کی پیداواری ٹیکنالوجی کا حصول بہت ضروری ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاک بحریہ میری ٹائم سیکٹر سے متعلق اگاہی کے فروغ اور بلیو اکانومی سے مکمل فائدہ اٹھانے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ ہمیں بحری شعبے کی پائیدار ترقی اور ماحول دوست اہداف کے حصول میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کاعہد کرنا ہو گا اور اس حوالے سے تمام متعلقہ حکومتی اداروں اور پرائیوٹ سٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ چند دہائیاں قبل گڈانی میں شپ بریکینگ انڈسٹری ایک اہم معاشی سرگرمی تھی جسے از سر نو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی بلیو اکانومی کی صنعت کو پوری صلاحیت کے مطابق استعمال نہیں کیا گیا ہے جبکہ اس میں 100ارب ڈالز سے زیادہ کی آمدنی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ میری ٹائم کے عالمی دن کی مناسبت سے میری ٹائم ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اور کئی دیگر ادارے اس دن کی اہمیت کے اعراض و مقاصد پر پروگرام منعقد کرتے ہیں جس سے شعور کی بیداری میں مدد ملتی ہے۔ایک اور اہم بات یہ ہے کہ پنجاب اور سندھ میں نہری نظام کا جال مقامی کسان آبادیوں کیلئے رزق اور زرعی پیداوار و معاشی سرگرمیوں کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ان نہروں کی بدولت میدانی علاقوں کا زمینی واٹر لیول بھی بہتر اور ایک بڑی آبادی کو زیر زمین صاف پانی مہیا کرتا ہے۔ پنجاب اور سندھ بھر میں ایسی درجنوں نہریں اور دریائی گذرگاہیں ہیں جن کے وسائل کو بروئے کار لا کر بہت سی صحتمندانہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا شعبہ ہے جس طرف حکومت اور پرائیوٹ انویسٹرز کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان نہروں اور دریاؤں کو واٹر سپورٹس، آبی گذرگاہوں (سفری مقاصد کیلئے) فوڈ کیلئے آبی حیات کی افزائش اور ریزارٹ و دیگر تفریحی مقاصد کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جس سے متعدد معاشی سرگرمیوں کے روزگار کے مواقع پیدا کئے جا سکتے ہیں۔ کسی ترقی یافتہ ملک میں اگر یہ نہریں اور دریا ہوتے تو یہ علاقے معاشی سرگرمیوں کا زبردست مرکز ہوتے جبکہ ہم کفران نعمت کر رہے ہیں۔
پاکستان جیسے ملک کے لیے قومی معیشت میں بلیو اکانومی کو شامل کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو سمندری جانوروں، پودوں اور معدنی وسائل کی متعدد اقسام کا گھر ہے۔ اس سال کا تھیم "مستقبل میں نیویگیٹنگ،سیفٹی فرسٹ’’ یقینی طور پر میری ٹائم سیفٹی کو بڑھانے کے لیے ہماری اجتماعی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ عالمی سطح پر دیکھا جائے تو اس وقت برطانیہ کے پاس دنیا کی کچھ معروف بحری تربیت کی سہولیات ہیں، جن میں وارشاش میری ٹائم سکول اور سٹی آف گلاسگو کالج شامل ہیں، جو اعلیٰ درجے کے میری ٹائم پیشہ ور افراد کو تیار کرنے میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جہاز ری سائیکلنگ پر ہانگ کانگ کنونشن کی پاکستان نے بھی توثیق کی ہوئی ہے۔ پاکستان منفرد جغرافیائی پوزیشن کا حامل دنیا کا ایک اہم ملک ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی ہمارے سمندروں، ساحلی خطوں اور کمیونٹیز کے لیے گہرے مضمرات کے ساتھ ایک عالمی چیلنج ہے۔ بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر پاکستان نے ماحول کے تحفظ اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے کئی قومی پالیسیاں متعارف کروائی ہیں جن میں پائیدار ماہی گیری، سمندری قابل تجدید توانائی اور
سمندری حیاتیاتی تنوع کا تحفظ شامل ہے۔ اس سلسلے میں 2015 کی قومی جنگلاتی پالیسی کا مقصد ہمارے جنگلات کے رقبے کو بڑھانا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنا ہے۔ اس وقت میری ٹائم کے حوالے سے ہمیں ایک باخبر معاشرے کو فروغ دینے اور میڈیا کی ترقی کو آگے بڑھا کر ان قومی کوششوں کی حمایت میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ناٹیکل انسٹی ٹیوٹ کی پاکستان برانچ، انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ شپ بروکرز، چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف لاجسٹک اینڈ ٹرانسپورٹ اور پاکستان مرچنٹ نیوی آفیسرز ایسوسی ایشن کو مل کر سمندری شعبے کی بہتری کیلئے کام کرنا چاہئے۔ پاکستان نے مینگروو کے ماحولیاتی نظام کو محفوظ رکھنے کیلئے جو اقدامات اٹھائے ہیں انھیں عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ مینگرووز طوفانوں کے خلاف قدرتی رکاوٹوں کے طور پر کام کرتے ہیں، ساحلی کٹاؤ سے بچاتے ہیں اور عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سمندروں کے عالمی دن کے موقع پر اس شعبہ میں کام کرنے والے تمام ادارے اور افراد خصوصی طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔