کیا نشہ آور چیزوں کی اسلام میں کوئی گنجائش ھے ؟
منشیات کا مسئلہ موجودہ دور کے ان بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے جس کا سامنا معاشرہ کر رہا ہے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسان کی جسمانی، روحانی اور معاشرتی فلاح و بہبود کو یقینی بناتا ہے۔ اسی لیے اسلام میں ہر وہ چیز جس سے انسانی صحت اور عقل کو نقصان پہنچے، سختی سے منع کیا گیا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: “اے ایمان والو! شراب، جوئے، بتوں کے چڑھاوے اور پانسے ناپاک ہیں، شیطانی عمل ہیں، پس ان سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ” (المائدہ: 90)۔ اس آیتِ مبارکہ میں شراب اور ہر قسم کی نشہ آور چیزوں کو حرام قرار دیا گیا ہے اور انہیں شیطان کے کاموں میں شمار کیا گیا ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ منشیات کا استعمال ایمان کی کمزوری کا مظہر ہے اور ایک مسلمان کے لیے اس سے بچنا ضروری ہے۔
مزید برآں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ہر نشہ آور چیز حرام ہے” (صحیح بخاری)۔ یہ حدیث اس امر کی تصدیق کرتی ہے کہ اسلام میں ہر وہ چیز جو عقل کو ماؤف کرے اور انسان کو نشے کی کیفیت میں مبتلا کرے، حرام ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نشے کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے معاشرتی اصلاحات پر زور دیا اور فرمایا: “اللہ نے لعنت فرمائی ہے شراب پر، اس کے پینے والے پر، پلانے والے پر، بیچنے والے پر، خریدنے والے پر، اس کے بنانے والے پر، جس کے لیے بنائی جائے، اس کے اٹھانے والے پر اور جس کی طرف اٹھائی جائے” (سنن ابی داؤد)۔
منشیات کا استعمال فرد کی ذہنی اور جسمانی صحت کو تباہ کر دیتا ہے۔ عقل، جو انسان کی سب سے قیمتی متاع ہے، منشیات کے زیر اثر زائل ہو جاتی ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، انسان کی عقل کی حفاظت شریعت کے پانچ بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے (مقاصد الشریعہ)۔ ایک ایسا فرد جس کی عقل متاثر ہو، وہ دین کی سمجھ اور احکام پر صحیح طور پر عمل پیرا نہیں ہو سکتا۔
اسلامی معاشرہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہمیں نہ صرف اپنی زندگی کو منشیات سے بچانا ہے بلکہ دوسروں کو بھی اس نقصان دہ عمل سے بچنے کی ترغیب دینی ہے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی نگرانی کے بارے میں پوچھا جائے گا” (صحیح بخاری)۔ اس حدیث کی روشنی میں ہر فرد پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معاشرتی بگاڑ کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
لہٰذا، علماء کرام، اساتذہ، والدین اور معاشرتی رہنماؤں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی گفتگو اور عمل کے ذریعے معاشرتی شعور بیدار کریں۔ مساجد میں خطبے، اسکولوں اور مدارس میں دروس، اور میڈیا کے ذریعے اس پیغام کو عام کرنا چاہیے کہ منشیات کا استعمال اللہ کی نافرمانی اور معاشرتی بگاڑ کا سبب ہے۔
آئیے، ہم سب مل کر اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں اپنی نسلوں کو منشیات کے زہر سے بچانے کے لیے بھرپور کوشش کریں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔