کراچی کے نواحی گوٹھ جدید دور میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم
سید سجاد علی شاہ، ملیر
شہر کراچی کے نواحی علاقوں میں شامل خیر محمد خاصخیلی گوٹھ، محمد رحیم گوٹھ، اور کوڈیر گوٹھ جیسے کئی دیہات آج بھی 21ویں صدی میں بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ پانی، بجلی، گیس، تعلیم، صحت اور سڑکیں ان علاقوں کے مکینوں کے لیے ایک خواب بن چکی ہیں۔
مقامی باشندوں کا احتجاج
مقامی رہائشی ممتاز خاصخیلی، ساجد خاصخیلی اور رحمت خاصخیلی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "یہ سال 2025 ہے، لیکن ہماری زندگی 1925 جیسے حالات میں گزر رہی ہے”۔ علاقے میں نہ صاف پانی دستیاب ہے، نہ بجلی، نہ گیس، اور نہ ہی اسپتال یا اسکول موجود ہیں۔

خواتین اور بچوں کو درپیش مشکلات
متاثرہ گوٹھوں کی خواتین روزانہ میلوں پیدل چل کر پانی لانے پر مجبور ہیں، جبکہ بچوں کو تعلیم کے مواقع میسر نہیں۔ بزرگ افراد معمولی علاج کے لیے بھی ترس رہے ہیں۔ سات کروڑ روپے سے شروع کی گئی پانی کی اسکیم تاحال نامکمل ہے، جس سے علاقے کے مسائل مزید بڑھ گئے ہیں۔
حکومتی بے حسی اور عوامی سوالات
رہائشیوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ ایک پسماندہ علاقے میں رہتے ہیں؟ انہوں نے عوامی نمائندوں جام عبدالکریم، محمد ساجد، اور جام محمد سے استفسار کیا کہ کیا وہ کبھی ان علاقوں کی حالتِ زار دیکھنے آئے ہیں؟ اگر نہیں، تو وہ کب آئیں گے؟
نوجوانوں کا مطالبہ
گوٹھ کے نوجوانوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے علاقوں کی فوری طور پر حالت بہتر بنانے کے اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی عیاشی کا مطالبہ نہیں کر رہے، بلکہ صرف زندہ رہنے کا حق مانگ رہے ہیں۔
میڈیا اور حکومتی توجہ سے محرومی
یہ علاقے نہ صرف حکومتی توجہ سے محروم ہیں بلکہ میڈیا کی نظروں سے بھی اوجھل ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ ایک دہائی نہیں بلکہ ایک صدی پرانی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔