امریکہ میں عزت و احترام – ایک ذاتی تجربہ

سندھو نواز گھانگھرو

کل، میں اپنی بیٹی “سَبھِتا سندھو” کو لے کر امریکہ کی اسٹیٹ نارتھ کیرولائنا کے ہیومن سروسز ڈیپارٹمنٹ گئی۔
گیٹ پر ایک افسر نے ہمارا خوش دلی سے استقبال کیا، تمام معلومات لیں اور سسٹم میں اپڈیٹ کیں۔ اس دوران جب سبھتا کی نیند سے آنکھ کھلی اور بھوک لگنے کی وجہ سے وہ رونے لگی تو مختلف دفاتر سے افسران آ کر اسے پیار کرنے لگے۔ وہی افسر جس نے دروازے پر استقبال کیا تھا، ہمیں گیٹ تک چھوڑنے بھی آئی اور مسکراہٹ کے ساتھ “شکریہ” کہہ کر رخصت کیا۔

یہ رویہ میرے دل کو چھو گیا کیونکہ یہاں یہ مانا جاتا ہے کہ بغیر کسی مالی حیثیت کے، ہر انسان عزت و احترام کا حق رکھتا ہے۔

امریکہ میں عزت و احترام کا معیار

امریکہ میں انسان کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آیا جاتا ہے۔ سندھ کے دفاتر کی طرح یہاں دھکے نہیں کھانے پڑتے، اور نہ ہی یہ خدشہ ہوتا ہے کہ کام ہوگا یا نہیں۔ یہاں افسران خود کوشش کرتے ہیں کہ آپ کے لیے آسان راستہ نکالا جائے اور آپ کی پریشانی کا حل تلاش کیا جائے۔ وہ مسکرا کر ملتے ہیں، عزت سے پیش آتے ہیں، اور گیٹ تک چھوڑنے آتے ہیں۔

دولت یا دکھاوے کی اہمیت نہیں

یہاں یہ بات اہم نہیں کہ آپ امیر ہیں یا نہیں، بڑی گاڑی میں آئے ہیں یا گارڈ ساتھ ہیں۔ یہاں دکھاوا اور بناوٹ کا کلچر نہیں۔ انسان کی حیثیت اس کے لباس یا مالی حالت سے نہیں بلکہ بحیثیت انسان دیکھی جاتی ہے۔ ہر شخص کو برابر عزت دی جاتی ہے اور عزت سے پیش آیا جاتا ہے۔

اش سندھ میں بھی ایسا ہوتا

ہر انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ عزت اور احترام کے ساتھ زندگی گزارے۔ کاش سندھ میں بھی افسران یہ سمجھ سکیں کہ وہ عوام کی خدمت کے لیے نوکری پر رکھے گئے ہیں، نہ کہ کرپشن کرنے اور دولت بٹورنے کے لیے۔

بدقسمتی سے سندھ میں نوکری ملنے کے بعد بہت سے افسران اپنا رویہ بدل لیتے ہیں۔ وہ خود کو زمین پر خدا سمجھنے لگتے ہیں، کرپشن میں مصروف رہتے ہیں اور بڑے افسران یا حکومتی نمائندوں کی چاپلوسی کرتے ہیں۔ عام شہریوں سے ان کا کوئی لگاؤ نہیں ہوتا۔


مزید خبروں یا اپڈیٹس کے لئے اردو ٹوڈے کا واٹس ایپ گروپ جوائن کریں.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Back to top button