بلوچستان میں ڈیجیٹل میڈیا کے نوجوان صحافی حکومتی تعاون کے منتظر

اردو ٹوڈے، میڈیا ڈیسک

نوجوانوں کے عالمی دن کے موقع پر ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف بلوچستان کے صدر مرتضیٰ زہری، جنرل سیکرٹری عصمت سمالانی، سینئر نائب صدر عبدالوکیل اور فنانس سیکرٹری سمیع اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبے میں ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ 99 فیصد افراد نوجوان ہیں، لیکن ان کی محنت اور خدمات کے باوجود حکومت کی جانب سے کسی قسم کی رہنمائی یا سرپرستی فراہم نہیں کی جا رہی۔

بیان کے مطابق بلوچستان کے یہ نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت ترقیاتی منصوبوں، مثبت خبروں اور صوبے کے روشن پہلوؤں کو اجاگر کر رہے ہیں۔
ان میں سے کئی نوجوان پوڈکاسٹ اور تحقیق کے ذریعے تعلیمی مواد، حکومتی کارکردگی اور عوامی مسائل پر روشنی ڈالتے ہیں۔ بعض اوقات انہی نشاندہیوں پر حکومت نوٹس بھی لیتی ہے۔

قرضے اور تربیتی مواقع کی تجویز

الائنس نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا کے شعبے سے وابستہ نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں تاکہ وہ اپنے پلیٹ فارمز کو مزید ترقی دے سکیں۔
مزید کہا گیا کہ اگر حکومت ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ نوجوانوں کی تربیت کے لیے اقدامات کرے تو صوبے میں اس شعبے کے مثبت استعمال کو فروغ مل سکتا ہے۔

حکومت سے تعاون کی پیشکش

ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف بلوچستان نے حکومت کو پیشکش کی ہے کہ تربیتی پروگراموں کے انعقاد میں وہ مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ جو ڈیجیٹل صحافی محدود وسائل کے باوجود اپنے پلیٹ فارمز چلا رہے ہیں، ان کی مالی معاونت حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اعداد و شمار

الائنس کے مطابق، اس وقت ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف بلوچستان میں 20 سے زائد پلیٹ فارمز شامل ہیں، جن کے مجموعی فالوورز 60 لاکھ سے زیادہ ہیں، جبکہ روزانہ کی ریچ 3 کروڑ تک پہنچتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ ایک پرکشش اعداد و شمار ہیں اور حکومت کو اس ڈیجیٹل نیٹ ورک سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔


مزید خبروں یا اپڈیٹس کے لئے اردو ٹوڈے کا واٹس ایپ گروپ جوائن کریں.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Back to top button