کھلے بازار اور ڈیجیٹل جدت

تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
اس وقت چین کے دارالحکومت بیجنگ میں چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز جاری ہے ، جو کھلے بازاروں اور ڈیجیٹل جدت کا تاثر دیتا ہے۔اس سال پہلی بار یہ پورا میلہ شوگانگ پارک میں منعقد کیا جا رہا ہے، جو تین مربع کلومیٹر پر محیط ایک صنعتی ورثہ ہے اور بیجنگ 2022ء سرمائی اولمپکس کا مقام تھا۔ میزبان مقامشوگانگ پارک نے صنعتی ورثہ اور سرمائیاولمپکس کی میراث کو عمدگی سے یکجا کیا ہےتاکہ نمائشوں، کانفرنسوں، کاروبار، سیاحت،ثقافت اور کھیلوں کے درمیان تعامل کو فروغ دیاجا سکے۔ "ذہین ٹیکنالوجیز کو اپنائیں، خدمات کی تجارت کو بااختیار بنائیں” کی تھیم نے ایک ایسے فوکس پر روشنی ڈالی ہے جو چین کی سرحدوں سے کہیں زیادہ گونجتا ہے۔
رواں سال اس خدماتی تجارتی میلے کا پیمانہقدرے وسیع ہے، جس میں 85 ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں شامل ہیں۔ تقریباً 2,000 کمپنیاں مقامی طور پر نمائش کر رہی ہیں، جن میں تقریباً 500 فورچون گلوبل 500 کمپنیاں اور والمارٹ، آسٹرازینیکا اور کے پی ایم جی جیسی صنعت کی معروف کمپنیاں شامل ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ میلے کے شرکاء خدمات کی تجارت کے حوالے سے دنیا کے ٹاپ 30 ممالک اور خطوں میں سے 26 سے تعلق رکھتے ہیں۔
عالمی معیشت میں تبدیلی کا ذکر کیا جائے تو خدمات اب اس ترقی کے عمل میں ریڑھ کی ہڈی ہیں، اسی باعث ماہرین خدمات کو "عالمی معاشیتبدیلی کا مرکز” قرار دیتے ہیں۔یہ امر قابل توجہ ہے کہ خدمات کی برآمدات گذشتہ دہائی میںسامان کی برآمدات سے دوگنی تیزی سے بڑھیہیں، جو 2014 میں دنیا کی کل برآمدات کا 22 فیصد تھیں اور 2024 میں بڑھ کر 27 فیصد ہوگئی ہیں۔ یہ عالمی غیر ملکی براہ راست سرمایہکاری کا بھی نصف سے زیادہ حصہ ہیں۔
چین نے اس پلیٹ فارم کو اپنے دروازے کھولنے کےعزم کی تصدیق کے لیے استعمال کیا ہے۔ ملک کےخدمات کے تجارتی پیمانے نے 2024 میں پہلی بارایک ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرتے ہوئے نیا سنگ میل عبور کیا ہے۔ویسے بھی چین نے خدمات کے شعبےمیں اپنے کھلے پن کو مزید تقویت دی ہے ، جسمیں سرحد پار خدمات کی تجارت کے لیے قومیسطح پر منفی فہرست کا نفاذ، ٹیلی کام اور ہیلتھکیئر میں مارکیٹ تک رسائی میں توسیع، خدماتکی تجارت میں آسانی اور ویزا فری پالیسیاںشامل ہیں۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ2025 کی پہلی ششماہی میں چین کی خدمات کیتجارت کا کل حجم بڑھ کر تقریباً 548.82 اربامریکی ڈالر ہو گیا، جو تاریخ کا ایک ریکارڈ ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس میلے کے حوالے سے اپنےتہنیتی پیغام میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ عالمی ترقی کے حوالے سے چیلنجز اورمواقع ایک ساتھ موجود ہیں ۔ چین ثابت قدمی سےاعلیٰ سطح کے کھلے پن کو وسعت دے گا، بینالاقوامی اعلیٰ معیار کے اقتصادی اور تجارتیقواعد کے ساتھ فعال طور پر ہم آہنگی پیدا کرے گا، آزاد تجارتی پائلٹ زونز اور قومی سروس ٹریڈانوویشن ڈویلپمنٹ ڈیمانسٹریشن زونز جیسے پلیٹفارمز پر تیزی سے پائلٹ پروجیکٹس شروع کرے گا، اپنی خدمات کی منڈی کے کھلے پن کو منظم طریقے سے فروغ دے گا، اور سروس ٹریڈ میں اعلیٰمعیار کی ترقی کو فروغ دے گا۔انہوں نے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ چین کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لیے مسلسل نئی قوت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
یہ میلہ محض ایک سفارتی اور کاروباری اجتماعسے کہیں بڑھ کر ہے، یہ جدت کے لیے ایک "لانچ پیڈ” بھی ہے۔ 2025ء کے ایڈیشن میں کل 113 کمپنیاں مصنوعی ذہانت، صحت کی دیکھ بھالاور اسمارٹ لاجسٹکس کے ساتھ ساتھ کاروبار،سیاحت، ثقافت، کھیلوں اور تندرستی کی مربوطترقی کے شعبوں میں 198 نئی مصنوعات اور نئے رجحانات متعارف کروا رہی ہیں۔اسی طرح 13موضوعاتی فورمز، 82 خصوصی موضوعاتیفورمز اور 81 پروموشنل بزنس مذاکرات کے بنیادیایجنڈے کے ساتھ ساتھ ثقافتی پرفارمنسز اور پاپ اپ مارکیٹس سے لے کر کھیلوں کے مقابلوں تک 40 سے زائد معاون سرگرمیاں بھی جاری ہیں، جن کامقصد صارفین میں اضافہ اور میلے کے تجرباتکو مزید بہتر بنانا ہے۔